9
حکمت کی ضیافت
1 حکمت نے اپنا گھر تعمیر کر کے اپنے لئے سات ستون تراش لئے ہیں۔
2 اپنے جانوروں کو ذبح کرنے اور اپنی مَے تیار کرنے کے بعد اُس نے اپنی میز بچھائی ہے۔
3 اب اُس نے اپنی نوکرانیوں کو بھیجا ہے، اور خود بھی لوگوں کو شہر کی بلندیوں سے ضیافت کرنے کی دعوت دیتی ہے،
4 ”جو سادہ لوح ہے، وہ میرے پاس آئے۔“ ناسمجھ لوگوں سے وہ کہتی ہے،
5 ”آؤ، میری روٹی کھاؤ، وہ مَے پیو جو مَیں نے تیار کر رکھی ہے۔
6 اپنی سادہ لوح راہوں سے باز آؤ تو جیتے رہو گے، سمجھ کی راہ پر چل پڑو۔“
7 جو لعن طعن کرنے والے کو تعلیم دے اُس کی اپنی رُسوائی ہو جائے گی، اور جو بےدین کو ڈانٹے اُسے نقصان پہنچے گا۔
8 لعن طعن کرنے والے کی ملامت نہ کر ورنہ وہ تجھ سے نفرت کرے گا۔ دانش مند کی ملامت کر تو وہ تجھ سے محبت کرے گا۔
9 دانش مند کو ہدایت دے تو اُس کی حکمت مزید بڑھے گی، راست باز کو تعلیم دے تو وہ اپنے علم میں اضافہ کرے گا۔
10 رب کا خوف ماننے سے ہی حکمت شروع ہوتی ہے، قدوس خدا کو جاننے سے ہی سمجھ حاصل ہوتی ہے۔
11 مجھ سے ہی تیری عمر کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا۔
12 اگر تُو دانش مند ہو تو خود اِس سے فائدہ اُٹھائے گا، اگر لعن طعن کرنے والا ہو تو تجھے ہی اِس کا نقصان جھیلنا پڑے گا۔
حماقت بی بی کی ضیافت
13 حماقت بی بی بےلگام اور ناسمجھ ہے، وہ کچھ نہیں جانتی۔
14 اُس کا گھر شہر کی بلندی پر واقع ہے۔ دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھی
15 وہ گزرنے والوں کو جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں اونچی آواز سے دعوت دیتی ہے،
16 ”جو سادہ لوح ہے وہ میرے پاس آئے۔“
جو ناسمجھ ہیں اُن سے وہ کہتی ہے،
17 ”چوری کا پانی میٹھا اور پوشیدگی میں کھائی گئی روٹی لذیذ ہوتی ہے۔“
18 لیکن اُنہیں معلوم نہیں کہ حماقت بی بی کے گھر میں صرف مُردوں کی روحیں بستی ہیں، کہ اُس کے مہمان پاتال کی گہرائیوں میں رہتے ہیں۔