7
دانیال کی پہلی رویا: چار جانور
1 شاہِ بابل بیل شَضَر کی حکومت کے پہلے سال میں دانیال نے خواب میں رویا دیکھی۔ جاگ اُٹھنے پر اُس نے وہ کچھ قلم بند کر لیا جو خواب میں دیکھا تھا۔ ذیل میں اِس کا بیان ہے،
2 رات کے وقت مَیں، دانیال نے رویا میں دیکھا کہ آسمان کی چاروں ہَوائیں زور سے بڑے سمندر کو متلاطم کر رہی ہیں۔
3 پھر چار بڑے جانور سمندر سے نکل آئے جو ایک دوسرے سے مختلف تھے۔
4 پہلا جانور شیرببر جیسا تھا، لیکن اُس کے عقاب کے پَر تھے۔ میرے دیکھتے ہی اُس کے پَروں کو نوچ لیا گیا اور اُسے اُٹھا کر انسان کی طرح پچھلے دو پیروں پر کھڑا کیا گیا۔ اُسے انسان کا دل بھی مل گیا۔
5 دوسرا جانور ریچھ جیسا تھا۔ اُس کا ایک پہلو کھڑا کیا گیا تھا، اور وہ اپنے دانتوں میں تین پسلیاں پکڑے ہوئے تھا۔ اُسے بتایا گیا، ”اُٹھ، جی بھر کر گوشت کھالے!“
6 پھر مَیں نے تیسرے جانور کو دیکھا۔ وہ چیتے جیسا تھا، لیکن اُس کے چار سر تھے۔ اُسے حکومت کرنے کا اختیار دیا گیا۔
7 اِس کے بعد رات کی رویا میں ایک چوتھا جانور نظر آیا جو ڈراؤنا، ہول ناک اور نہایت ہی طاقت ور تھا۔ اپنے لوہے کے بڑے بڑے دانتوں سے وہ سب کچھ کھاتا اور چُور چُور کرتا تھا۔ جو کچھ بچ جاتا اُسے وہ پاؤں تلے روند دیتا تھا۔ یہ جانور دیگر جانوروں سے مختلف تھا۔ اُس کے دس سینگ تھے۔
8 مَیں سینگوں پر غور ہی کر رہا تھا کہ ایک اَور چھوٹا سا سینگ اُن کے درمیان سے نکل آیا۔ پہلے دس سینگوں میں سے تین کو نوچ لیا گیا تاکہ اُسے جگہ مل جائے۔ چھوٹے سینگ پر انسانی آنکھیں تھیں، اور اُس کا منہ بڑی بڑی باتیں کرتا تھا۔
9 مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ تخت لگائے گئے اور قدیم الایام بیٹھ گیا۔ اُس کا لباس برف جیسا سفید اور اُس کے بال خالص اُون کی مانند تھے۔ جس تخت پر وہ بیٹھا تھا وہ آگ کی طرح بھڑک رہا تھا، اور اُس پر شعلہ زن پہئے لگے تھے۔
10 اُس کے سامنے سے آگ کی نہر بہہ کر نکل رہی تھی۔ بےشمار ہستیاں اُس کی خدمت کے لئے کھڑی تھیں۔ لوگ عدالت کے لئے بیٹھ گئے، اور کتابیں کھولی گئیں۔
11 مَیں نے غور کیا کہ چھوٹا سینگ بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے۔ مَیں دیکھتا رہا تو چوتھے جانور کو قتل کیا گیا۔ اُس کا جسم تباہ ہوا اور بھڑکتی آگ میں پھینکا گیا۔
12 دیگر تین جانوروں کی حکومت اُن سے چھین لی گئی، لیکن اُنہیں کچھ دیر کے لئے زندہ رہنے کی اجازت دی گئی۔
13 رات کی رویا میں مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ آسمان کے بادلوں کے ساتھ ساتھ کوئی آ رہا ہے جو ابنِ آدم سا لگ رہا ہے۔ جب قدیم الایام کے قریب پہنچا تو اُس کے حضور لایا گیا۔
14 اُسے سلطنت، عزت اور بادشاہی دی گئی، اور ہر قوم، اُمّت اور زبان کے افراد نے اُس کی پرستش کی۔ اُس کی حکومت ابدی ہے اور کبھی ختم نہیں ہو گی۔ اُس کی بادشاہی کبھی تباہ نہیں ہو گی۔
15 مَیں، دانیال سخت پریشان ہوا، کیونکہ رویا سے مجھ پر دہشت چھا گئی تھی۔
16 اِس لئے مَیں نے وہاں کھڑے کسی کے پاس جا کر اُس سے گزارش کی کہ وہ مجھے اِن تمام باتوں کا مطلب بتائے۔ اُس نے مجھے اِن کا مطلب بتایا،
17 ”چار بڑے جانور چار سلطنتیں ہیں جو زمین سے نکل کر قائم ہو جائیں گی۔
18 لیکن اللہ تعالیٰ کے مُقدّسین کو حقیقی بادشاہی ملے گی، وہ بادشاہی جو ابد تک حاصل رہے گی۔“
19 مَیں چوتھے جانور کے بارے میں مزید جاننا چاہتا تھا، اُس جانور کے بارے میں جو دیگر جانوروں سے اِتنا مختلف اور اِتنا ہول ناک تھا۔ کیونکہ اُس کے دانت لوہے اور پنجے پیتل کے تھے، اور وہ سب کچھ کھاتا اور چُور چُور کرتا تھا۔ جو بچ جاتا اُسے وہ پاؤں تلے روند دیتا تھا۔
20 مَیں اُس کے سر کے دس سینگوں اور اُن میں سے نکلے ہوئے چھوٹے سینگ کے بارے میں بھی مزید جاننا چاہتا تھا۔ کیونکہ چھوٹے سینگ کے نکلنے پر دس سینگوں میں سے تین نکل کر گر گئے، اور یہ سینگ بڑھ کر ساتھ والے سینگوں سے کہیں بڑا نظر آیا۔ اُس کی آنکھیں تھیں، اور اُس کا منہ بڑی بڑی باتیں کرتا تھا۔
21 رویا میں مَیں نے دیکھا کہ چھوٹے سینگ نے مُقدّسین سے جنگ کر کے اُنہیں شکست دی۔
22 لیکن پھر قدیم الایام آ پہنچا اور اللہ تعالیٰ کے مُقدّسین کے لئے انصاف قائم کیا۔ پھر وہ وقت آیا جب مُقدّسین کو بادشاہی حاصل ہوئی۔
23 جس سے مَیں نے رویا کا مطلب پوچھا تھا اُس نے کہا، ”چوتھے جانور سے مراد زمین پر ایک چوتھی بادشاہی ہے جو دیگر تمام بادشاہیوں سے مختلف ہو گی۔ وہ تمام دنیا کو کھا جائے گی، اُسے روند کر چُور چُور کر دے گی۔
24 دس سینگوں سے مراد دس بادشاہ ہیں جو اِس بادشاہی سے نکل آئیں گے۔ اُن کے بعد ایک اَور بادشاہ آئے گا جو گزرے بادشاہوں سے مختلف ہو گا اور تین بادشاہوں کو خاک میں ملا دے گا۔
25 وہ اللہ تعالیٰ کے خلاف کفر بکے گا، اور مُقدّسین اُس کے تحت پِستے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ عیدوں کے مقررہ اوقات اور شریعت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ مُقدّسین کو ایک عرصے، دو عرصوں اور آدھے عرصے کے لئے اُس کے حوالے کیا جائے گا۔
26 لیکن پھر لوگ اُس کی عدالت کے لئے بیٹھ جائیں گے۔ اُس کی حکومت اُس سے چھین لی جائے گی، اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔
27 تب آسمان تلے کی تمام سلطنتوں کی بادشاہت، سلطنت اور عظمت اللہ تعالیٰ کی مُقدّس قوم کے حوالے کر دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کی بادشاہی ابدی ہو گی، اور تمام حکمران اُس کی خدمت کر کے اُس کے تابع رہیں گے۔“
28 مجھے مزید کچھ نہیں بتایا گیا۔ مَیں، دانیال اِن باتوں سے بہت پریشان ہوا، اور میرا چہرہ ماند پڑ گیا، لیکن مَیں نے معاملہ اپنے دل میں محفوظ رکھا۔