4
مُردوں کا حال بہتر ہے
مَیں نے ایک بار پھر نظر ڈالی تو مجھے وہ تمام ظلم نظر آیا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ مظلوموں کے آنسو بہتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ ظالم اُن سے زیادتی کرتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ یہ دیکھ کر مَیں نے مُردوں کو مبارک کہا، حالانکہ وہ عرصے سے وفات پا چکے تھے۔ مَیں نے کہا، ”وہ حال کے زندہ لوگوں سے کہیں مبارک ہیں۔ لیکن اِن سے زیادہ مبارک وہ ہے جو اب تک وجود میں نہیں آیا، جس نے وہ تمام بُرائیاں نہیں دیکھیں جو سورج تلے ہوتی ہیں۔“
غربت میں سکون بہتر ہے
مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ سب لوگ اِس لئے محنت مشقت اور مہارت سے کام کرتے ہیں کہ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ ایک طرف تو احمق ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کے باعث اپنے آپ کو تباہی تک پہنچاتا ہے۔ لیکن دوسری طرف اگر کوئی مٹھی بھر روزی کما کر سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ دونوں مٹھیاں سرتوڑ محنت اور ہَوا کو پکڑنے کی کوششوں کے بعد ہی بھریں۔
تنہائی کی نسبت مل کر رہنا بہتر ہے
مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا جو باطل ہے۔ ایک آدمی اکیلا ہی تھا۔ نہ اُس کے بیٹا تھا، نہ بھائی۔ وہ بےحد محنت مشقت کرتا رہا، لیکن اُس کی آنکھیں کبھی اپنی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ سوال یہ رہا، ”مَیں اِتنی سرتوڑ کوشش کس کے لئے کر رہا ہوں؟ مَیں اپنی جان کو زندگی کے مزے لینے سے کیوں محروم رکھ رہا ہوں؟“ یہ بھی باطل اور ناگوار معاملہ ہے۔
دو ایک سے بہتر ہیں، کیونکہ اُنہیں اپنے کام کاج کا اچھا اجر ملے گا۔ 10 اگر ایک گر جائے تو اُس کا ساتھی اُسے دوبارہ کھڑا کرے گا۔ لیکن اُس پر افسوس جو گر جائے اور کوئی ساتھی نہ ہو جو اُسے دوبارہ کھڑا کرے۔ 11 نیز، جب دو سردیوں کے موسم میں مل کر بستر پر لیٹ جائیں تو وہ گرم رہتے ہیں۔ جو تنہا ہے وہ کس طرح گرم ہو جائے گا؟ 12 ایک شخص پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ دو مل کر اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ تین لڑیوں والی رسّی جلدی سے نہیں ٹوٹتی۔
قوم کی قبولیت فضول ہے
13 جو لڑکا غریب لیکن دانش مند ہے وہ اُس بزرگ لیکن احمق بادشاہ سے کہیں بہتر ہے جو تنبیہ ماننے سے انکار کرے۔ 14 کیونکہ گو وہ بوڑھے بادشاہ کی حکومت کے دوران غربت میں پیدا ہوا تھا توبھی وہ جیل سے نکل کر بادشاہ بن گیا۔ 15 لیکن پھر مَیں نے دیکھا کہ سورج تلے تمام لوگ ایک اَور لڑکے کے پیچھے ہو لئے جسے پہلے کی جگہ تخت نشین ہونا تھا۔ 16 اُن تمام لوگوں کی انتہا نہیں تھی جن کی قیادت وہ کرتا تھا۔ توبھی جو بعد میں آئیں گے وہ اُس سے خوش نہیں ہوں گے۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔