31
بضلی ایل اور اُہلیاب
پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے تاکہ وہ مُقدّس خیمے کی تعمیر میں راہنمائی کرے۔ مَیں نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔ وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
ساتھ ہی مَیں نے دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ ہر کام میں اُس کی مدد کرے۔ اِس کے علاوہ مَیں نے تمام سمجھ دار کاری گروں کو مہارت دی ہے تاکہ وہ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنا سکیں جو مَیں نے تجھے دی ہیں۔ یعنی ملاقات کا خیمہ، کفارے کے ڈھکنے سمیت عہد کا صندوق اور خیمے کا سارا دوسرا سامان، میز اور اُس کا سامان، خالص سونے کا شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ، جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اُس ڈھانچے سمیت جس پر وہ رکھا جاتا ہے، 10 وہ لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں، 11 مسح کا تیل اور مقدِس کے لئے خوشبودار بخور۔ یہ سب کچھ وہ ویسے ہی بنائیں جیسے مَیں نے تجھے حکم دیا ہے۔“
سبت یعنی ہفتے کا دن
12 رب نے موسیٰ سے کہا، 13 ”اسرائیلیوں کو بتا کہ ہر سبت کا دن ضرور مناؤ۔ کیونکہ سبت کا دن ایک نمایاں نشان ہے جس سے جان لیا جائے گا کہ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ اور یہ نشان میرے اور تمہارے درمیان نسل در نسل قائم رہے گا۔ 14 سبت کا دن ضرور منانا، کیونکہ وہ تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ جو بھی اُس کی بےحرمتی کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔ 15 چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔
16 اسرائیلیوں کو حال میں اور مستقبل میں سبت کا دن ابدی عہد سمجھ کر منانا ہے۔ 17 وہ میرے اور اسرائیلیوں کے درمیان ابدی نشان ہو گا۔ کیونکہ رب نے چھ دن کے دوران آسمان و زمین کو بنایا جبکہ ساتویں دن اُس نے آرام کیا اور تازہ دم ہو گیا۔“
رب شریعت کی تختیاں دیتا ہے
18 یہ سب کچھ موسیٰ کو بتانے کے بعد رب نے اُسے سینا پہاڑ پر شریعت کی دو تختیاں دیں۔ اللہ نے خود پتھر کی اِن تختیوں پر تمام باتیں لکھی تھیں۔