8
مینڈک
1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،
2 ورنہ مَیں پورے مصر کو مینڈکوں سے سزا دوں گا۔
3 دریائے نیل مینڈکوں سے اِتنا بھر جائے گا کہ وہ دریا سے نکل کر تیرے محل، تیرے سونے کے کمرے اور تیرے بستر میں جا گھسیں گے۔ وہ تیرے عہدیداروں اور تیری رعایا کے گھروں میں آئیں گے بلکہ تیرے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے برتنوں میں بھی پُھدکتے پھریں گے۔
4 مینڈک تجھ پر، تیری قوم پر اور تیرے عہدیداروں پر چڑھ جائیں گے‘۔“
5 رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی کو ہاتھ میں لے کر اُسے دریاؤں، نہروں اور جوہڑوں کے اوپر اُٹھائے تاکہ مینڈک باہر نکل کر مصر کے ملک میں پھیل جائیں۔“
6 ہارون نے ملکِ مصر کے پانی کے اوپر اپنی لاٹھی اُٹھائی تو مینڈکوں کے غول پانی سے نکل کر پورے ملک پر چھا گئے۔
7 لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔ وہ بھی دریا سے مینڈک نکال لائے۔
8 فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”رب سے دعا کرو کہ وہ مجھ سے اور میری قوم سے مینڈکوں کو دُور کرے۔ پھر مَیں تمہاری قوم کو جانے دوں گا تاکہ وہ رب کو قربانیاں پیش کریں۔“
9 موسیٰ نے جواب دیا، ”وہ وقت مقرر کریں جب مَیں آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کے لئے دعا کروں۔ پھر جو مینڈک آپ کے پاس اور آپ کے گھروں میں ہیں اُسی وقت ختم ہو جائیں گے۔ مینڈک صرف دریا میں پائے جائیں گے۔“
10 فرعون نے کہا، ”ٹھیک ہے، کل اُنہیں ختم کرو۔“ موسیٰ نے کہا، ”جیسا آپ کہتے ہیں ویسا ہی ہو گا۔ اِس طرح آپ کو معلوم ہو گا کہ ہمارے خدا کی مانند کوئی نہیں ہے۔
11 مینڈک آپ، آپ کے گھروں، آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کو چھوڑ کر صرف دریا میں رہ جائیں گے۔“
12 موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس سے چلے گئے، اور موسیٰ نے رب سے منت کی کہ وہ مینڈکوں کے وہ غول دُور کرے جو اُس نے فرعون کے خلاف بھیجے تھے۔
13 رب نے اُس کی دعا سنی۔ گھروں، صحنوں اور کھیتوں میں مینڈک مر گئے۔
14 لوگوں نے اُنہیں جمع کر کے اُن کے ڈھیر لگا دیئے۔ اُن کی بدبو پورے ملک میں پھیل گئی۔
15 لیکن جب فرعون نے دیکھا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے تو وہ پھر اکڑ گیا اور اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔
جوئیں
16 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون سے کہنا کہ وہ اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارے۔ جب وہ ایسا کرے گا تو پورے مصر کی گرد جوؤں میں بدل جائے گی۔“
17 اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارا تو پورے ملک کی گرد جوؤں میں بدل گئی۔ اُن کے غول جانوروں اور آدمیوں پر چھا گئے۔
18 جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ گرد سے جوئیں نہ بنا سکے۔ جوئیں آدمیوں اور جانوروں پر چھا گئیں۔
19 جادوگروں نے فرعون سے کہا، ”اللہ کی قدرت نے یہ کیا ہے۔“ لیکن فرعون نے اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔
کاٹنے والی مکھیاں
20 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”جب فرعون صبح سویرے دریا پر جائے تو تُو اُس کے راستے میں کھڑا ہو جانا۔ اُسے کہنا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔
21 ورنہ مَیں تیرے اور تیرے عہدیداروں کے پاس، تیری قوم کے پاس اور تیرے گھروں میں کاٹنے والی مکھیاں بھیج دوں گا۔ مصریوں کے گھر مکھیوں سے بھر جائیں گے بلکہ جس زمین پر وہ کھڑے ہیں وہ بھی مکھیوں سے ڈھانکی جائے گی۔
22 لیکن اُس وقت مَیں اپنی قوم کے ساتھ جو جشن میں رہتی ہے فرق سلوک کروں گا۔ وہاں ایک بھی کاٹنے والی مکھی نہیں ہو گی۔ اِس طرح تجھے پتا لگے گا کہ اِس ملک میں مَیں ہی رب ہوں۔
23 مَیں اپنی قوم اور تیری قوم میں امتیاز کروں گا۔ کل ہی میری قدرت کا اظہار ہو گا‘۔“
24 رب نے ایسا ہی کیا۔ کاٹنے والی مکھیوں کے غول فرعون کے محل، اُس کے عہدیداروں کے گھروں اور پورے مصر میں پھیل گئے۔ ملک کا ستیاناس ہو گیا۔
25 پھر فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”چلو، اِسی ملک میں اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔“
26 لیکن موسیٰ نے کہا، ”یہ مناسب نہیں ہے۔ جو قربانیاں ہم رب اپنے خدا کو پیش کریں گے وہ مصریوں کی نظر میں گھناؤنی ہیں۔ اگر ہم یہاں ایسا کریں تو کیا وہ ہمیں سنگسار نہیں کریں گے؟
27 اِس لئے لازم ہے کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں ہی رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں جس طرح اُس نے ہمیں حکم بھی دیا ہے۔“
28 فرعون نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں تمہیں جانے دوں گا تاکہ تم ریگستان میں رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔ لیکن تمہیں زیادہ دُور نہیں جانا ہے۔ اور میرے لئے بھی دعا کرنا۔“
29 موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک، مَیں جاتے ہی رب سے دعا کروں گا۔ کل ہی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو جائیں گی۔ لیکن ہمیں دوبارہ فریب نہ دینا بلکہ ہمیں جانے دینا تاکہ ہم رب کو قربانیاں پیش کر سکیں۔“
30 پھر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا اور رب سے دعا کی۔
31 رب نے موسیٰ کی دعا سنی۔ کاٹنے والی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو گئیں۔ ایک بھی مکھی نہ رہی۔
32 لیکن فرعون پھر اکڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔