34
دینہ کی عصمت دری
1 ایک دن یعقوب اور لیاہ کی بیٹی دینہ کنعانی عورتوں سے ملنے کے لئے گھر سے نکلی۔
2 شہر میں ایک آدمی بنام سِکم رہتا تھا۔ اُس کا والد حمور اُس علاقے کا حکمران تھا اور حِوّی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ جب سِکم نے دینہ کو دیکھا تو اُس نے اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔
3 لیکن اُس کا دل دینہ سے لگ گیا۔ وہ اُس سے محبت کرنے لگا اور پیار سے اُس سے باتیں کرتا رہا۔
4 اُس نے اپنے باپ سے کہا، ”اِس لڑکی کے ساتھ میری شادی کرا دیں۔“
5 جب یعقوب نے اپنی بیٹی کی عصمت دری کی خبر سنی تو اُس کے بیٹے مویشیوں کے ساتھ کھلے میدان میں تھے۔ اِس لئے وہ اُن کے واپس آنے تک خاموش رہا۔
6 سِکم کا باپ حمور شہر سے نکل کر یعقوب سے بات کرنے کے لئے آیا۔
7 جب یعقوب کے بیٹوں کو دینہ کی عصمت دری کی خبر ملی تو اُن کے دل رنجش اور غصے سے بھر گئے کہ سِکم نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت دری سے اسرائیل کی اِتنی بےعزتی کی ہے۔ وہ سیدھے کھلے میدان سے واپس آئے۔
8 حمور نے یعقوب سے کہا، ”میرے بیٹے کا دل آپ کی بیٹی سے لگ گیا ہے۔ مہربانی کر کے اُس کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ کر دیں۔
9 ہمارے ساتھ رشتہ باندھیں، ہمارے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ شادیاں کرائیں۔
10 پھر آپ ہمارے ساتھ اِس ملک میں رہ سکیں گے اور پورا ملک آپ کے لئے کھلا ہو گا۔ آپ جہاں بھی چاہیں آباد ہو سکیں گے، تجارت کر سکیں گے اور زمین خرید سکیں گے۔“
11 سِکم نے خود بھی دینہ کے باپ اور بھائیوں سے منت کی، ”اگر میری یہ درخواست منظور ہو تو مَیں جو کچھ آپ کہیں گے ادا کر دوں گا۔
12 جتنا بھی مَہر اور تحفے آپ مقرر کریں مَیں دے دوں گا۔ صرف میری یہ خواہش پوری کریں کہ یہ لڑکی میرے عقد میں آ جائے۔“
13 لیکن دینہ کی عصمت دری کے سبب سے یعقوب کے بیٹوں نے سِکم اور اُس کے باپ حمور سے چالاکی کر کے
14 کہا، ”ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی بہن کی شادی کسی ایسے آدمی سے نہیں کرا سکتے جس کا ختنہ نہیں ہوا۔ اِس سے ہماری بےعزتی ہوتی ہے۔
15 ہم صرف اِس شرط پر راضی ہوں گے کہ آپ اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کروانے سے ہماری مانند ہو جائیں۔
16 پھر آپ کے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ ہماری شادیاں ہو سکیں گی اور ہم آپ کے ساتھ ایک قوم بن جائیں گے۔
17 لیکن اگر آپ ختنہ کرانے کے لئے تیار نہیں ہیں تو ہم اپنی بہن کو لے کر چلے جائیں گے۔“
18 یہ باتیں حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کو اچھی لگیں۔
19 نوجوان سِکم نے فوراً اُن پر عمل کیا، کیونکہ وہ دینہ کو بہت پسند کرتا تھا۔ سِکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا۔
20 حمور اپنے بیٹے سِکم کے ساتھ شہر کے دروازے پر گیا جہاں شہر کے فیصلے کئے جاتے تھے۔ وہاں اُنہوں نے باقی شہریوں سے بات کی۔
21 ”یہ آدمی ہم سے جھگڑنے والے نہیں ہیں، اِس لئے کیوں نہ وہ اِس ملک میں ہمارے ساتھ رہیں اور ہمارے درمیان تجارت کریں؟ ہمارے ملک میں اُن کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔ آؤ، ہم اُن کی بیٹیوں اور بیٹوں سے شادیاں کریں۔
22 لیکن یہ آدمی صرف اِس شرط پر ہمارے درمیان رہنے اور ایک ہی قوم بننے کے لئے تیار ہیں کہ ہم اُن کی طرح اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرائیں۔
23 اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام مویشی اور سارا مال ہمارا ہی ہو گا۔ چنانچہ آؤ، ہم متفق ہو کر فیصلہ کر لیں تاکہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔“
24 سِکم کے شہری حمور اور سِکم کے مشورے پر راضی ہوئے۔ تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرایا گیا۔
25 تین دن کے بعد جب ختنے کے سبب سے لوگوں کی حالت بُری تھی تو دینہ کے دو بھائی شمعون اور لاوی اپنی تلواریں لے کر شہر میں داخل ہوئے۔ کسی کو شک تک نہیں تھا کہ کیا کچھ ہو گا۔ اندر جا کر اُنہوں نے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں کو قتل کر دیا
26 جن میں حمور اور اُس کا بیٹا سِکم بھی شامل تھے۔ پھر وہ دینہ کو سِکم کے گھر سے لے کر چلے گئے۔
27 اِس قتلِ عام کے بعد یعقوب کے باقی بیٹے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے لُوٹ لیا۔ یوں اُنہوں نے اپنی بہن کی عصمت دری کا بدلہ لیا۔
28 وہ بھیڑبکریاں، گائےبَیل، گدھے اور شہر کے اندر اور باہر کا سب کچھ لے کر چلتے بنے۔
29 اُنہوں نے سارے مال پر قبضہ کیا، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا اور تمام گھروں کا سامان بھی لے گئے۔
30 پھر یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا، ”تم نے مجھے مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ اب کنعانی، فرِزّی اور ملک کے باقی باشندوں میں میری بدنامی ہوئی ہے۔ میرے ساتھ کم آدمی ہیں۔ اگر دوسرے مل کر ہم پر حملہ کریں تو ہمارے پورے خاندان کا ستیاناس ہو جائے گا۔“
31 لیکن اُنہوں نے کہا، ”کیا یہ ٹھیک تھا کہ اُس نے ہماری بہن کے ساتھ کسبی کا سا سلوک کیا؟“