45
یوسف اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے
1 یہ سن کر یوسف اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ اُس نے اونچی آواز سے حکم دیا کہ تمام ملازم کمرے سے نکل جائیں۔ کوئی اَور شخص کمرے میں نہیں تھا جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو بتایا کہ وہ کون ہے۔
2 وہ اِتنے زور سے رو پڑا کہ مصریوں نے اُس کی آواز سنی اور فرعون کے گھرانے کو پتا چل گیا۔
3 یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں یوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟“
لیکن اُس کے بھائی یہ سن کر اِتنے گھبرا گئے کہ وہ جواب نہ دے سکے۔
4 پھر یوسف نے کہا، ”میرے قریب آؤ۔“ وہ قریب آئے تو اُس نے کہا، ”مَیں تمہارا بھائی یوسف ہوں جسے تم نے بیچ کر مصر بھجوایا۔
5 اب میری بات سنو۔ نہ گھبراؤ اور نہ اپنے آپ کو الزام دو کہ ہم نے یوسف کو بیچ دیا۔ اصل میں اللہ نے خود مجھے تمہارے آگے یہاں بھیج دیا تاکہ ہم سب بچے رہیں۔
6 یہ کال کا دوسرا سال ہے۔ پانچ اَور سال کے دوران نہ ہل چلے گا، نہ فصل کٹے گی۔
7 اللہ نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ دنیا میں تمہارا ایک بچا کھچا حصہ محفوظ رہے اور تمہاری جان ایک بڑی مخلصی کی معرفت چھوٹ جائے۔
8 چنانچہ تم نے مجھے یہاں نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے۔ اُس نے مجھے فرعون کا باپ، اُس کے پورے گھرانے کا مالک اور مصر کا حاکم بنا دیا ہے۔
9 اب جلدی سے میرے باپ کے پاس واپس جا کر اُن سے کہو، ’آپ کا بیٹا یوسف آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ اللہ نے مجھے مصر کا مالک بنا دیا ہے۔ میرے پاس آ جائیں، دیر نہ کریں۔
10 آپ جشن کے علاقے میں رہ سکتے ہیں۔ وہاں آپ میرے قریب ہوں گے، آپ، آپ کی آل اولاد، گائےبَیل، بھیڑبکریاں اور جو کچھ بھی آپ کا ہے۔
11 وہاں مَیں آپ کی ضروریات پوری کروں گا، کیونکہ کال کو ابھی پانچ سال اَور لگیں گے۔ ورنہ آپ، آپ کے گھر والے اور جو بھی آپ کے ہیں بدحال ہو جائیں گے۔‘
12 تم خود اور میرا بھائی بن یمین دیکھ سکتے ہو کہ مَیں یوسف ہی ہوں جو تمہارے ساتھ بات کر رہا ہوں۔
13 میرے باپ کو مصر میں میرے اثر و رسوخ کے بارے میں اطلاع دو۔ اُنہیں سب کچھ بتاؤ جو تم نے دیکھا ہے۔ پھر جلد ہی میرے باپ کو یہاں لے آؤ۔“
14 یہ کہہ کر وہ اپنے بھائی بن یمین کو گلے لگا کر رو پڑا۔ بن یمین بھی اُس کے گلے لگ کر رونے لگا۔
15 پھر یوسف نے روتے ہوئے اپنے ہر ایک بھائی کو بوسہ دیا۔ اِس کے بعد اُس کے بھائی اُس کے ساتھ باتیں کرنے لگے۔
16 جب یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچی کہ یوسف کے بھائی آئے ہیں تو فرعون اور اُس کے تمام افسران خوش ہوئے۔
17 اُس نے یوسف سے کہا، ”اپنے بھائیوں کو بتا کہ اپنے جانوروں پر غلہ لاد کر ملکِ کنعان واپس چلے جاؤ۔
18 وہاں اپنے باپ اور خاندانوں کو لے کر میرے پاس آ جاؤ۔ مَیں تم کو مصر کی سب سے اچھی زمین دے دوں گا، اور تم اِس ملک کی بہترین پیداوار کھا سکو گے۔
19 اُنہیں یہ ہدایت بھی دے کہ اپنے بال بچوں کے لئے مصر سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی بٹھا کر یہاں لے آؤ۔
20 اپنے مال کی زیادہ فکر نہ کرو، کیونکہ تمہیں ملکِ مصر کا بہترین مال ملے گا۔“
21 یوسف کے بھائیوں نے ایسا ہی کیا۔ یوسف نے اُنہیں بادشاہ کے حکم کے مطابق گاڑیاں اور سفر کے لئے خوراک دی۔
22 اُس نے ہر ایک بھائی کو کپڑوں کا ایک جوڑا بھی دیا۔ لیکن بن یمین کو اُس نے چاندی کے 300 سِکے اور پانچ جوڑے دیئے۔
23 اُس نے اپنے باپ کو دس گدھے بھجوا دیئے جو مصر کے بہترین مال سے لدے ہوئے تھے اور دس گدھیاں جو اناج، روٹی اور باپ کے سفر کے لئے کھانے سے لدی ہوئی تھیں۔
24 یوں اُس نے اپنے بھائیوں کو رُخصت کر کے کہا، ”راستے میں جھگڑا نہ کرنا۔“
25 وہ مصر سے روانہ ہو کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچے۔
26 اُنہوں نے اُس سے کہا، ”یوسف زندہ ہے! وہ پورے مصر کا حاکم ہے۔“ لیکن یعقوب ہکا بکا رہ گیا، کیونکہ اُسے یقین نہ آیا۔
27 تاہم اُنہوں نے اُسے سب کچھ بتایا جو یوسف نے اُن سے کہا تھا، اور اُس نے خود وہ گاڑیاں دیکھیں جو یوسف نے اُسے مصر لے جانے کے لئے بھجوا دی تھیں۔ پھر یعقوب کی جان میں جان آ گئی،
28 اور اُس نے کہا، ”میرا بیٹا یوسف زندہ ہے! یہی کافی ہے۔ مرنے سے پہلے مَیں جا کر اُس سے ملوں گا۔“