4
دبورہ نبیہ اور لشکر کا سردار برق
جب اہود فوت ہوا تو اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کے نزدیک بُری تھیں۔ 2‏-3 اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
اُن دنوں میں دبورہ نبیہ اسرائیل کی قاضی تھی۔ اُس کا شوہر لفیدوت تھا، اور وہ ’دبورہ کے کھجور‘ کے پاس رہتی تھی جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں رامہ اور بیت ایل کے درمیان تھا۔ اِس درخت کے سائے میں وہ اسرائیلیوں کے معاملات کے فیصلے کیا کرتی تھی۔ ایک دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کو بُلایا۔ برق نفتالی کے قبائلی علاقے کے شہر قادس میں رہتا تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا آپ کو حکم دیتا ہے، ’نفتالی اور زبولون کے قبیلوں میں سے 10,000 مردوں کو جمع کر کے اُن کے ساتھ تبور پہاڑ پر چڑھ جا! مَیں یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو اُس کے رتھوں اور فوج سمیت تیرے قریب کی قیسون ندی کے پاس کھینچ لاؤں گا۔ وہاں مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘۔“
برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“ دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“
چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔ 10 وہاں برق نے زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کو اپنے پاس بُلا لیا۔ 10,000 آدمی اُس کی راہنمائی میں تبور پہاڑ پر چلے گئے۔ دبورہ بھی ساتھ گئی۔
11 اُن دنوں میں ایک قینی بنام حِبر نے اپنا خیمہ قادس کے قریب ایلون ضعننیم میں لگایا ہوا تھا۔ قینی موسیٰ کے سالے حوباب کی اولاد میں سے تھا۔ لیکن حِبر دوسرے قینیوں سے الگ رہتا تھا۔
12 اب سیسرا کو اطلاع دی گئی کہ برق بن ابی نوعم فوج لے کر پہاڑ تبور پر چڑھ گیا ہے۔ 13 یہ سن کر وہ ہروست ہگوئیم سے روانہ ہو کر اپنے 900 رتھوں اور باقی لشکر کے ساتھ قیسون ندی پر پہنچ گیا۔
14 تب دبورہ نے برق سے بات کی، ”حملہ کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ رب نے آج ہی سیسرا کو آپ کے قابو میں کر دیا ہے۔ رب آپ کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ چنانچہ برق اپنے 10,000 آدمیوں کے ساتھ تبور پہاڑ سے اُتر آیا۔ 15 جب اُنہوں نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں کے پورے لشکر میں رتھوں سمیت افرا تفری پیدا کر دی۔ سیسرا اپنے رتھ سے اُتر کر پیدل ہی فرار ہو گیا۔
16 برق کے آدمیوں نے بھاگنے والے فوجیوں اور اُن کے رتھوں کا تعاقب کر کے اُن کو ہروست ہگوئیم تک مارتے گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
سیسرا کا انجام
17 اِتنے میں سیسرا پیدل چل کر قینی آدمی حِبر کی بیوی یاعیل کے خیمے کے پاس بھاگ آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ حصور کے بادشاہ یابین کے حِبر کے گھرانے کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ 18 یاعیل خیمے سے نکل کر سیسرا سے ملنے گئی۔ اُس نے کہا، ”آئیں میرے آقا، اندر آئیں اور نہ ڈریں۔“ چنانچہ وہ اندر آ کر لیٹ گیا، اور یاعیل نے اُس پر کمبل ڈال دیا۔
19 سیسرا نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے، کچھ پانی پلا دو۔“ یاعیل نے دودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پلا دیا اور اُسے دوبارہ چھپا دیا۔ 20 سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“
21 یہ کہہ کر سیسرا گہری نیند سو گیا، کیونکہ وہ نہایت تھکا ہوا تھا۔ تب یاعیل نے میخ اور ہتھوڑا پکڑ لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس جا کر میخ کو اِتنے زور سے اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دیا کہ میخ زمین میں دھنس گئی اور وہ مر گیا۔
22 کچھ دیر کے بعد برق سیسرا کے تعاقب میں وہاں سے گزرا۔ یاعیل خیمے سے نکل کر اُس سے ملنے آئی اور بولی، ”آئیں، مَیں آپ کو وہ آدمی دکھاتی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ برق اُس کے ساتھ خیمے میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ سیسرا کی لاش زمین پر پڑی ہے اور میخ اُس کی کنپٹی میں سے گزر کر زمین میں گڑ گئی ہے۔
23 اُس دن اللہ نے کنعانی بادشاہ یابین کو اسرائیلیوں کے سامنے زیر کر دیا۔ 24 اِس کے بعد اُن کی طاقت بڑھتی گئی جبکہ یابین کمزور ہوتا گیا اور آخرکار اسرائیلیوں کے ہاتھوں تباہ ہو گیا۔