15
عیسیٰ انگور کی حقیقی بیل ہے
مَیں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ مالی ہے۔ وہ میری ہر شاخ کو جو پھل نہیں لاتی کاٹ کر پھینک دیتا ہے۔ لیکن جو شاخ پھل لاتی ہے اُس کی وہ کانٹ چھانٹ کرتا ہے تاکہ زیادہ پھل لائے۔ اُس کلام کے ذریعے جو مَیں نے تم کو سنایا ہے تم تو پاک صاف ہو چکے ہو۔ مجھ میں قائم رہو تو مَیں بھی تم میں قائم رہوں گا۔ جو شاخ بیل سے کٹ گئی ہے وہ پھل نہیں لا سکتی۔ بالکل اِسی طرح تم بھی اگر تم مجھ میں قائم نہیں رہتے پھل نہیں لا سکتے۔
مَیں ہی انگور کی بیل ہوں، اور تم اُس کی شاخیں ہو۔ جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وہ بہت سا پھل لاتا ہے، کیونکہ مجھ سے الگ ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے۔ جو مجھ میں قائم نہیں رہتا اور نہ مَیں اُس میں اُسے بےفائدہ شاخ کی طرح باہر پھینک دیا جاتا ہے۔ ایسی شاخیں سوکھ جاتی ہیں اور لوگ اُن کا ڈھیر لگا کر اُنہیں آگ میں جھونک دیتے ہیں جہاں وہ جل جاتی ہیں۔ اگر تم مجھ میں قائم رہو اور مَیں تم میں تو جو جی چاہے مانگو، وہ تم کو دیا جائے گا۔ جب تم بہت سا پھل لاتے اور یوں میرے شاگرد ثابت ہوتے ہو تو اِس سے میرے باپ کو جلال ملتا ہے۔ جس طرح باپ نے مجھ سے محبت رکھی ہے اُسی طرح مَیں نے تم سے بھی محبت رکھی ہے۔ اب میری محبت میں قائم رہو۔ 10 جب تم میرے احکام کے مطابق زندگی گزارتے ہو تو تم میری محبت میں قائم رہتے ہو۔ مَیں بھی اِسی طرح اپنے باپ کے احکام کے مطابق چلتا ہوں اور یوں اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔
11 مَیں نے تم کو یہ اِس لئے بتایا ہے تاکہ میری خوشی تم میں ہو بلکہ تمہارا دل خوشی سے بھر کر چھلک اُٹھے۔ 12 میرا حکم یہ ہے کہ ایک دوسرے کو ویسے پیار کرو جیسے مَیں نے تم کو پیار کیا ہے۔ 13 اِس سے بڑی محبت ہے نہیں کہ کوئی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دے دے۔ 14 تم میرے دوست ہو اگر تم وہ کچھ کرو جو مَیں تم کو بتاتا ہوں۔ 15 اب سے مَیں نہیں کہتا کہ تم غلام ہو، کیونکہ غلام نہیں جانتا کہ اُس کا مالک کیا کرتا ہے۔ اِس کے بجائے مَیں نے کہا ہے کہ تم دوست ہو، کیونکہ مَیں نے تم کو سب کچھ بتایا ہے جو مَیں نے اپنے باپ سے سنا ہے۔ 16 تم نے مجھے نہیں چنا بلکہ مَیں نے تم کو چن لیا ہے۔ مَیں نے تم کو مقرر کیا کہ جا کر پھل لاؤ، ایسا پھل جو قائم رہے۔ پھر باپ تم کو وہ کچھ دے گا جو تم میرے نام میں مانگو گے۔ 17 میرا حکم یہی ہے کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔
دنیا کی دشمنی
18 اگر دنیا تم سے دشمنی رکھے تو یہ بات ذہن میں رکھو کہ اُس نے تم سے پہلے مجھ سے دشمنی رکھی ہے۔ 19 اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تم کو اپنا سمجھ کر پیار کرتی۔ لیکن تم دنیا کے نہیں ہو۔ مَیں نے تم کو دنیا سے الگ کر کے چن لیا ہے۔ اِس لئے دنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے۔ 20 وہ بات یاد کرو جو مَیں نے تم کو بتائی کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر اُنہوں نے مجھے ستایا ہے تو تمہیں بھی ستائیں گے۔ اور اگر اُنہوں نے میرے کلام کے مطابق زندگی گزاری تو وہ تمہاری باتوں پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لیکن تمہارے ساتھ جو کچھ بھی کریں گے، میرے نام کی وجہ سے کریں گے، کیونکہ وہ اُسے نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 اگر مَیں آیا نہ ہوتا اور اُن سے بات نہ کی ہوتی تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُن کے گناہ کا کوئی بھی عذر باقی نہیں رہا۔ 23 جو مجھ سے دشمنی رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی دشمنی رکھتا ہے۔ 24 اگر مَیں نے اُن کے درمیان ایسا کام نہ کیا ہوتا جو کسی اَور نے نہیں کیا تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُنہوں نے سب کچھ دیکھا ہے اور پھر بھی مجھ سے اور میرے باپ سے دشمنی رکھی ہے۔ 25 اور ایسا ہونا بھی تھا تاکہ کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی پوری ہو جائے کہ ’اُنہوں نے بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھا ہے۔‘
26 جب وہ مددگار آئے گا جسے مَیں باپ کی طرف سے تمہارے پاس بھیجوں گا تو وہ میرے بارے میں گواہی دے گا۔ وہ سچائی کا روح ہے جو باپ میں سے نکلتا ہے۔ 27 تم کو بھی میرے بارے میں گواہی دینا ہے، کیونکہ تم ابتدا سے میرے ساتھ رہے ہو۔