25
ملکِ بابل میں 70 سال رہنے کی پیش گوئی
یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اللہ کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُسی سال بابل کا بادشاہ نبوکدنضر تخت نشین ہوا تھا۔ یہ کلام یہوداہ کے تمام باشندوں کے بارے میں تھا۔ چنانچہ یرمیاہ نبی نے یروشلم کے تمام باشندوں اور یہوداہ کی پوری قوم سے مخاطب ہو کر کہا،
”23 سال سے رب کا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا ہے یعنی یوسیاہ بن امون کی حکومت کے تیرھویں سال سے لے کر آج تک۔ بار بار مَیں تمہیں پیغامات سناتا رہا ہوں، لیکن تم نے دھیان نہیں دیا۔ میرے علاوہ رب دیگر تمام نبیوں کو بھی بار بار تمہارے پاس بھیجتا رہا، لیکن تم نے نہ سنا، نہ توجہ دی، گو میرے خادم تمہیں بار بار آگاہ کرتے رہے، ’توبہ کرو! ہر ایک اپنی غلط راہوں اور بُری حرکتوں سے باز آ کر واپس آئے۔ پھر تم ہمیشہ تک اُس ملک میں رہو گے جو رب نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔ اجنبی معبودوں کی پیروی کر کے اُن کی خدمت اور پوجا مت کرنا! اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے مجھے طیش نہ دلانا، ورنہ مَیں تمہیں نقصان پہنچاؤں گا‘۔“
رب فرماتا ہے، ”افسوس! تم نے میری نہ سنی بلکہ مجھے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے غصہ دلا کر اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”چونکہ تم نے میرے پیغامات پر دھیان نہ دیا، اِس لئے مَیں شمال کی تمام قوموں اور اپنے خادم بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو بُلا لوں گا تاکہ وہ اِس ملک، اِس کے باشندوں اور گرد و نواح کے ممالک پر حملہ کریں۔ تب یہ صفحۂ ہستی سے یوں مٹ جائیں گے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ اُن کا مذاق اُڑائیں گے۔ یہ علاقے دائمی کھنڈرات بن جائیں گے۔ 10 مَیں اُن کے درمیان خوشی و شادمانی اور دُولھے دُلھن کی آوازیں بند کر دوں گا۔ چکّیاں خاموش پڑ جائیں گی اور چراغ بجھ جائیں گے۔ 11 پورا ملک ویران و سنسان ہو جائے گا، چاروں طرف ملبے کے ڈھیر نظر آئیں گے۔ تب تم اور ارد گرد کی قومیں 70 سال تک شاہِ بابل کی خدمت کرو گے۔
12 لیکن 70 سال کے بعد مَیں شاہِ بابل اور اُس کی قوم کو مناسب سزا دوں گا۔ مَیں ملکِ بابل کو یوں برباد کروں گا کہ وہ ہمیشہ تک ویران و سنسان رہے گا۔ 13 اُس وقت مَیں اُس ملک پر سب کچھ نازل کروں گا جو مَیں نے اُس کے بارے میں فرمایا ہے، سب کچھ پورا ہو جائے گا جو اِس کتاب میں درج ہے اور جس کی پیش گوئی یرمیاہ نے تمام اقوام کے بارے میں کی ہے۔ 14 اُس وقت اُنہیں بھی متعدد قوموں اور بڑے بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑے گی۔ یوں مَیں اُنہیں اُن کی حرکتوں اور اعمال کا مناسب اجر دوں گا۔“
رب کے غضب کا پیالہ
15 رب جو اسرائیل کا خدا ہے مجھ سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، میرے ہاتھ میں میرے غضب سے بھرا ہوا پیالہ ہے۔ اِسے لے کر اُن تمام قوموں کو پلا دے جن کے پاس مَیں تجھے بھیجتا ہوں۔ 16 جو بھی قوم یہ پیئے وہ میری تلوار کے آگے ڈگمگاتی ہوئی دیوانہ ہو جائے گی۔“
17 چنانچہ مَیں نے رب کے ہاتھ سے پیالہ لے کر اُسے اُن تمام اقوام کو پلا دیا جن کے پاس رب نے مجھے بھیجا۔ 18 پہلے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو اُن کے بادشاہوں اور بزرگوں سمیت غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ تب ملک ملبے کا ڈھیر بن گیا جسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آج تک وہ مذاق اور لعنت کا نشانہ ہے۔
19 پھر یکے بعد دیگرے متعدد قوموں کو غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ ذیل میں اُن کی فہرست ہے: مصر کا بادشاہ فرعون، اُس کے درباری، افسر، پوری مصری قوم 20 اور ملک میں بسنے والے غیرملکی، ملکِ عُوض کے تمام بادشاہ،
فلستی بادشاہ اور اُن کے شہر اسقلون، غزہ اور عقرون، نیز فلستی شہر اشدود کا بچا کھچا حصہ،
21 ادوم، موآب اور عمون،
22 صور اور صیدا کے تمام بادشاہ، بحیرۂ روم کے ساحلی علاقے،
23 ددان، تیما اور بوز کے شہر، وہ قومیں جو ریگستان کے کنارے کنارے رہتی ہیں،
24 ملکِ عرب کے تمام بادشاہ، ریگستان میں مل کر بسنے والے غیرملکیوں کے بادشاہ،
25 زِمری، عیلام اور مادی کے تمام بادشاہ،
26 شمال کے دُور و نزدیک کے تمام بادشاہ۔
یکے بعد دیگرے دنیا کے تمام ممالک کو غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ آخر میں شیشک کے بادشاہ* کو بھی یہ پیالہ پینا پڑا۔
27 پھر رب نے کہا، ”اُنہیں بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ غضب کا پیالہ خوب پیو! اِتنا پیو کہ نشے میں آ کر قَے آنے لگے۔ اُس وقت تک پیتے جاؤ جب تک تم میری تلوار کے آگے گر کر پڑے نہ رہو۔‘ 28 اگر وہ تیرے ہاتھ سے پیالہ نہ لیں بلکہ اُسے پینے سے انکار کریں تو اُنہیں بتا، ’رب الافواج خود فرماتا ہے کہ پیو! 29 دیکھو، جس شہر پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اُسی پر مَیں آفت لانے لگا ہوں۔ اگر مَیں نے اُسی سے شروع کیا تو پھر تم کس طرح بچے رہو گے؟ یقیناً تمہیں سزا ملے گی، کیونکہ مَیں نے طے کر لیا ہے کہ دنیا کے تمام باشندے تلوار کی زد میں آ جائیں‘۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
تمام اقوام کی عدالت
30 ”اے یرمیاہ، اُنہیں یہ تمام پیش گوئیاں سنا کر بتا کہ رب بلندیوں سے دہاڑے گا۔ اُس کی مُقدّس سکونت گاہ سے اُس کی کڑکتی آواز نکلے گی، وہ زور سے اپنی چراگاہ کے خلاف گرجے گا۔ جس طرح انگور کا رس نکالنے والے انگور کو روندتے وقت زور سے نعرے لگاتے ہیں اُسی طرح وہ نعرے لگائے گا، البتہ جنگ کے نعرے۔ کیونکہ وہ دنیا کے تمام باشندوں کے خلاف جنگ کے نعرے لگائے گا۔ 31 اُس کا شور دنیا کی انتہا تک گونجے گا، کیونکہ رب عدالت میں اقوام سے مقدمہ لڑے گا، وہ تمام انسانوں کا انصاف کر کے شریروں کو تلوار کے حوالے کر دے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 32 رب الافواج فرماتا ہے، ”دیکھو، یکے بعد دیگرے تمام قوموں پر آفت نازل ہو رہی ہے، زمین کی انتہا سے زبردست طوفان آ رہا ہے۔ 33 اُس وقت رب کے مارے ہوئے لوگوں کی لاشیں دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑی رہیں گی۔ نہ کوئی اُن پر ماتم کرے گا، نہ اُنہیں اُٹھا کر دفن کرے گا۔ وہ کھیت میں بکھرے گوبر کی طرح زمین پر پڑی رہیں گی۔
34 اے گلہ بانو، واویلا کرو! اے ریوڑ کے راہنماؤ، راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جاؤ! کیونکہ وقت آ گیا ہے کہ تمہیں ذبح کیا جائے۔ تم گر کر نازک برتن کی طرح پاش پاش ہو جاؤ گے۔ 35 گلہ بان کہیں بھی بھاگ کر پناہ نہیں لے سکیں گے، ریوڑ کے راہنما بچ ہی نہیں سکیں گے۔ 36 سنو! گلہ بانوں کی چیخیں اور ریوڑ کے راہنماؤں کی آہیں! کیونکہ رب اُن کی چراگاہ کو تباہ کر رہا ہے۔ 37 پُرسکون مرغزاروں کا ستیاناس ہو گا جب رب کا سخت غضب نازل ہو گا، 38 جب رب جوان شیرببر کی طرح اپنی چھپنے کی جگہ سے نکل کر لوگوں پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب ظالم کی تیز تلوار اور رب کا شدید قہر اُن کا ملک تباہ کرے گا۔“
* 25:26 شیشک کے بادشاہ: غالباً اِس سے مراد بابل کا بادشاہ ہے۔