9
1 کاش میرا سر پانی کا منبع اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہوں تاکہ مَیں دن رات اپنی قوم کے مقتولوں پر آہ و زاری کر سکوں۔
دھوکے بازوں کی قوم
2 کاش ریگستان میں کہیں مسافروں کے لئے سرائے ہو تاکہ مَیں اپنی قوم کو چھوڑ کر وہاں چلا جاؤں۔ کیونکہ سب زناکار، سب غداروں کا جتھا ہیں۔
3 رب فرماتا ہے، ”وہ اپنی زبان سے جھوٹ کے تیر چلاتے ہیں، اور ملک میں اُن کی طاقت دیانت داری پر مبنی نہیں ہوتی۔ نیز، وہ بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مجھے تو وہ جانتے ہی نہیں۔
4 ہر ایک اپنے پڑوسی سے خبردار رہے، اور اپنے کسی بھی بھائی پر بھروسا مت رکھنا۔ کیونکہ ہر بھائی چالاکی کرنے میں ماہر ہے، اور ہر پڑوسی تہمت لگانے پر تُلا رہتا ہے۔
5 ہر ایک اپنے پڑوسی کو دھوکا دیتا ہے، کوئی بھی سچ نہیں بولتا۔ اُنہوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنا سکھایا ہے، اور اب وہ غلط کام کرتے کرتے تھک گئے ہیں۔
6 اے یرمیاہ، تُو فریب سے گھرا رہتا ہے، اور یہ لوگ فریب کے باعث ہی مجھے جاننے سے انکار کرتے ہیں۔“
7 اِس لئے رب الافواج فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اُنہیں خام چاندی کی طرح پگھلا کر آزماؤں گا، کیونکہ مَیں اپنی قوم، اپنی بیٹی کے ساتھ اَور کیا کر سکتا ہوں؟
8 اُن کی زبانیں مہلک تیر ہیں۔ اُن کے منہ پڑوسی سے صلح سلامتی کی باتیں کرتے ہیں جبکہ اندر ہی اندر وہ اُس کی تاک میں بیٹھے ہیں۔“
9 رب فرماتا ہے، ”کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے ایسی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟“
نوحہ کرو!
10 مَیں پہاڑوں کے بارے میں آہ و زاری کروں گا، بیابان کی چراگاہوں پر ماتم کا گیت گاؤں گا۔ کیونکہ وہ یوں تباہ ہو گئے ہیں کہ نہ کوئی اُن میں سے گزرتا، نہ ریوڑوں کی آوازیں اُن میں سنائی دیتی ہیں۔ پرندے اور جانور سب بھاگ کر چلے گئے ہیں۔
11 ”یروشلم کو مَیں ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا، اور آئندہ گیدڑ اُس میں جا بسیں گے۔ یہوداہ کے شہروں کو مَیں ویران و سنسان کر دوں گا۔ ایک بھی اُن میں نہیں بسے گا۔“
12 کون اِتنا دانش مند ہے کہ یہ سمجھ سکے؟ کس کو رب سے اِتنی ہدایت ملی ہے کہ وہ بیان کر سکے کہ ملک کیوں برباد ہو گیا ہے؟ وہ کیوں ریگستان جیسا بن گیا ہے، اِتنا ویران کہ اُس میں سے کوئی نہیں گزرتا؟
13 رب نے فرمایا، ”وجہ یہ ہے کہ اُنہوں نے میری شریعت کو ترک کیا، وہ ہدایت جو مَیں نے خود اُنہیں دی تھی۔ نہ اُنہوں نے میری سنی، نہ میری شریعت کی پیروی کی۔
14 اِس کے بجائے وہ اپنے ضدی دلوں کی پیروی کر کے بعل دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔ اُنہوں نے وہی کچھ کیا جو اُن کے باپ دادا نے اُنہیں سکھایا تھا۔“
15 اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اِس قوم کو کڑوا کھانا کھلا کر زہریلا پانی پلا دوں گا۔
16 مَیں اُنہیں ایسی قوموں میں منتشر کر دوں گا جن سے نہ وہ اور نہ اُن کے باپ دادا واقف تھے۔ میری تلوار اُس وقت تک اُن کے پیچھے پڑی رہے گی جب تک ہلاک نہ ہو جائیں۔“
17 رب الافواج فرماتا ہے، ”دھیان دے کر گریہ کرنے والی عورتوں کو بُلاؤ۔ جو جنازوں پر واویلا کرتی ہیں اُن میں سے سب سے ماہر عورتوں کو بُلاؤ۔
18 وہ جلد آ کر ہم پر آہ و زاری کریں تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں، ہماری پلکوں سے پانی خوب ٹپکنے لگے۔
19 کیونکہ صیون سے گریہ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ’ہائے، ہمارے ساتھ کیسی زیادتی ہوئی ہے، ہماری کیسی رُسوائی ہوئی ہے! ہم ملک کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، کیونکہ دشمن نے ہمارے گھروں کو ڈھا دیا ہے‘۔“
20 اے عورتو، رب کا پیغام سنو۔ اپنے کانوں کو اُس کی ہر بات پر دھرو! اپنی بیٹیوں کو نوحہ کرنے کی تعلیم دو، ایک دوسری کو ماتم کا یہ گیت سکھاؤ،
21 ”موت پھلانگ کر ہماری کھڑکیوں میں سے گھس آئی اور ہمارے قلعوں میں داخل ہوئی ہے۔ اب وہ بچوں کو گلیوں میں سے اور نوجوانوں کو چوکوں میں سے مٹا ڈالنے جا رہی ہے۔“
22 رب فرماتا ہے، ”نعشیں کھیتوں میں گوبر کی طرح اِدھر اُدھر بکھری پڑی رہیں گی۔ جس طرح کٹا ہوا گندم فصل کاٹنے والے کے پیچھے اِدھر اُدھر پڑا رہتا ہے اُسی طرح لاشیں اِدھر اُدھر پڑی رہیں گی۔ لیکن اُنہیں اکٹھا کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔“
23 رب فرماتا ہے، ”نہ دانش مند اپنی حکمت پر فخر کرے، نہ زورآور اپنے زور پر یا امیر اپنی دولت پر۔
24 فخر کرنے والا فخر کرے کہ اُسے سمجھ حاصل ہے، کہ وہ رب کو جانتا ہے اور کہ مَیں رب ہوں جو دنیا میں مہربانی، انصاف اور راستی کو عمل میں لاتا ہوں۔ کیونکہ یہی چیزیں مجھے پسند ہیں۔“
25 رب فرماتا ہے، ”ایسا وقت آ رہا ہے جب مَیں اُن سب کو سزا دوں گا جن کا صرف جسمانی ختنہ ہوا ہے۔
26 اِن میں مصر، یہوداہ، ادوم، عمون، موآب اور وہ شامل ہیں جو ریگستان کے کنارے کنارے رہتے ہیں۔ کیونکہ گو یہ تمام اقوام ظاہری طور پر ختنہ کی رسم ادا کرتی ہیں، لیکن اُن کا ختنہ باطنی طور پر نہیں ہوا۔ دھیان دو کہ اسرائیل کی بھی یہی حالت ہے۔“