14
یرُبعام کو الٰہی سزا ملتی ہے
1 ایک دن یرُبعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا۔
2 تب یرُبعام نے اپنی بیوی سے کہا، ”جا کر اپنا بھیس بدلیں تاکہ کوئی نہ پہچانے کہ آپ میری بیوی ہیں۔ پھر سَیلا جائیں۔ وہاں اخیاہ نبی رہتا ہے جس نے مجھے اطلاع دی تھی کہ مَیں اِس قوم کا بادشاہ بن جاؤں گا۔
3 اُس کے پاس دس روٹیاں، کچھ بسکٹ اور شہد کا مرتبان لے جائیں۔ وہ آدمی آپ کو ضرور بتا دے گا کہ لڑکے کے ساتھ کیا ہو جائے گا۔“
4 چنانچہ یرُبعام کی بیوی اپنا بھیس بدل کر روانہ ہوئی اور چلتے چلتے سَیلا میں اخیاہ کے گھر پہنچ گئی۔ اخیاہ عمر رسیدہ ہونے کے باعث دیکھ نہیں سکتا تھا۔
5 لیکن رب نے اُسے آگاہ کر دیا، ”یرُبعام کی بیوی تجھ سے ملنے آ رہی ہے تاکہ اپنے بیمار بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ لیکن وہ اپنا بھیس بدل کر آئے گی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے۔“ پھر رب نے نبی کو بتایا کہ اُسے کیا جواب دینا ہے۔
6 جب اخیاہ نے عورت کے قدموں کی آہٹ سنی تو بولا، ”یرُبعام کی بیوی، اندر آئیں! روپ بھرنے کی کیا ضرورت؟ مجھے آپ کو بُری خبر پہنچانی ہے۔
7 جائیں، یرُبعام کو رب اسرائیل کے خدا کی طرف سے پیغام دیں، ’مَیں نے تجھے لوگوں میں سے چن کر کھڑا کیا اور اپنی قوم اسرائیل پر بادشاہ بنا دیا۔
8 مَیں نے بادشاہی کو داؤد کے گھرانے سے چھین کر تجھے دے دیا۔ لیکن افسوس، تُو میرے خادم داؤد کی طرح زندگی نہیں گزارتا جو میرے احکام کے تابع رہ کر پورے دل سے میری پیروی کرتا رہا اور ہمیشہ وہ کچھ کرتا تھا جو مجھے پسند تھا۔
9 جو تجھ سے پہلے تھے اُن کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ بدی کی، کیونکہ تُو نے بُت ڈھال کر اپنے لئے دیگر معبود بنائے ہیں اور یوں مجھے طیش دلایا۔ چونکہ تُو نے اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا
10 اِس لئے مَیں تیرے خاندان کو مصیبت میں ڈال دوں گا۔ اسرائیل میں مَیں یرُبعام کے تمام مردوں کو ہلاک کر دوں گا، خواہ وہ بچے ہوں یا بالغ۔ جس طرح گوبر کو جھاڑو دے کر دُور کیا جاتا ہے اُسی طرح یرُبعام کے گھرانے کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
11 تم میں سے جو شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔ کیونکہ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“
12 پھر اخیاہ نے یرُبعام کی بیوی سے کہا، ”آپ اپنے گھر واپس چلی جائیں۔ جوں ہی آپ شہر میں داخل ہوں گی لڑکا فوت ہو جائے گا۔
13 پورا اسرائیل اُس کا ماتم کر کے اُسے دفن کرے گا۔ وہ آپ کے خاندان کا واحد فرد ہو گا جسے صحیح طور سے دفنایا جائے گا۔ کیونکہ رب اسرائیل کے خدا نے صرف اُسی میں کچھ پایا جو اُسے پسند تھا۔
14 رب اسرائیل پر ایک بادشاہ مقرر کرے گا جو یرُبعام کے خاندان کو ہلاک کرے گا۔ آج ہی سے یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
15 رب اسرائیل کو بھی سزا دے گا، کیونکہ وہ یسیرت دیوی کے کھمبے بنا کر اُن کی پوجا کرتے ہیں۔ چونکہ وہ رب کو طیش دلاتے رہے ہیں، اِس لئے وہ اُنہیں مارے گا، اور وہ پانی میں سرکنڈے کی طرح ہل جائیں گے۔ رب اُنہیں اِس اچھے ملک سے اُکھاڑ کر دریائے فرات کے پار منتشر کر دے گا۔
16 یوں وہ اسرائیل کو اُن گناہوں کے باعث ترک کرے گا جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا ہے۔“
17 یرُبعام کی بیوی تِرضہ میں اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اور گھر کے دروازے میں داخل ہوتے ہی اُس کا بیٹا مر گیا۔
18 تمام اسرائیل نے اُسے دفنا کر اُس کا ماتم کیا۔ سب کچھ ویسے ہوا جیسے رب نے اپنے خادم اخیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا۔
یرُبعام کی موت
19 باقی جو کچھ یرُبعام کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح حکومت کرتا تھا اور اُس نے کون کون سی جنگیں کیں۔
20 یرُبعام 22 سال بادشاہ رہا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا ندب تخت نشین ہوا۔
یہوداہ کا بادشاہ رحبعام
21 یہوداہ میں رحبعام بن سلیمان حکومت کرتا تھا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ 41 سال کی عمر میں وہ تخت نشین ہوا اور 17 سال بادشاہ رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا، وہ شہر جسے رب نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا تاکہ اُس میں اپنا نام قائم کرے۔
22 لیکن یہوداہ کے باشندے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے جو رب کو ناپسند تھیں۔ اپنے گناہوں سے وہ اُسے طیش دلاتے رہے، کیونکہ اُن کے یہ گناہ اُن کے باپ دادا کے گناہوں سے کہیں زیادہ سنگین تھے۔
23 اُنہوں نے بھی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔ ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے مخصوص پتھر یا یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے،
24 یہاں تک کہ مندروں میں جسم فروش مرد اور عورتیں تھے۔ غرض، اُنہوں نے اُن قوموں کے تمام گھنونے رسم و رواج اپنا لئے جن کو رب نے اسرائیلیوں کے آگے آگے نکال دیا تھا۔
25 رحبعام بادشاہ کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کر کے
26 رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے لُوٹ لئے۔ سونے کی وہ ڈھالیں بھی چھین لی گئیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔
27 اِن کی جگہ رحبعام نے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُنہیں اُن محافظوں کے افسروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازے کی پہرا داری کرتے تھے۔
28 جب بھی بادشاہ رب کے گھر میں جاتا تب محافظ یہ ڈھالیں اُٹھا کر ساتھ لے جاتے۔ اِس کے بعد وہ اُنہیں پہرے داروں کے کمرے میں واپس لے جاتے تھے۔
29 باقی جو کچھ رحبعام بادشاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
30 دونوں بادشاہوں رحبعام اور یرُبعام کے جیتے جی اُن کے درمیان جنگ جاری رہی۔
31 جب رحبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ پھر رحبعام کا بیٹا ابیاہ تخت نشین ہوا۔