5
اے رب، ہمیں اپنے حضور واپس لا!
اے رب، یاد کر کہ ہمارے ساتھ کیا کچھ ہوا! غور کر کہ ہماری کیسی رُسوائی ہوئی ہے۔
ہماری موروثی ملکیت پردیسیوں کے حوالے کی گئی، ہمارے گھر اجنبیوں کے ہاتھ میں آ گئے ہیں۔
ہم والدوں سے محروم ہو کر یتیم ہو گئے ہیں، ہماری مائیں بیواؤں کی طرح غیرمحفوظ ہیں۔
خواہ پینے کا پانی ہو یا لکڑی، ہر چیز کی پوری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، حالانکہ یہ ہماری اپنی ہی چیزیں تھیں۔
 
ہمارا تعاقب کرنے والے ہمارے سر پر چڑھ آئے ہیں، اور ہم تھک گئے ہیں۔ کہیں بھی سکون نہیں ملتا۔
ہم نے اپنے آپ کو مصر اور اسور کے حوالے کر دیا تاکہ روٹی مل جائے اور بھوکے نہ مریں۔
ہمارے باپ دادا نے گناہ کیا، لیکن وہ کوچ کر گئے ہیں۔ اب ہم ہی اُن کی سزا بھگت رہے ہیں۔
غلام ہم پر حکومت کرتے ہیں، اور کوئی نہیں ہے جو ہمیں اُن کے ہاتھ سے بچائے۔
ہم اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر روزی کماتے ہیں، کیونکہ بیابان میں تلوار ہماری تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔
10 بھوک کے مارے ہماری جِلد تنور جیسی گرم ہو کر چُرمُر ہو گئی ہے۔
11 صیون میں عورتوں کی عصمت دری، یہوداہ کے شہروں میں کنواریوں کی بےحرمتی ہوئی ہے۔
12 دشمن نے رئیسوں کو پھانسی دے کر بزرگوں کی بےعزتی کی ہے۔
13 نوجوانوں کو چکّی کا پاٹ اُٹھائے پھرنا ہے، لڑکے لکڑی کے بوجھ تلے ڈگمگا کر گر جاتے ہیں۔
14 اب بزرگ شہر کے دروازے سے اور جوان اپنے سازوں سے باز رہتے ہیں۔
15 خوشی ہمارے دلوں سے جاتی رہی ہے، ہمارا لوک ناچ آہ و زاری میں بدل گیا ہے۔
16 تاج ہمارے سر پر سے گر گیا ہے۔ ہم پر افسوس، ہم سے گناہ سرزد ہوا ہے۔
17 اِسی لئے ہمارا دل نڈھال ہو گیا، ہماری نظر دُھندلا گئی ہے۔
18 کیونکہ کوہِ صیون تباہ ہوا ہے، لومڑیاں اُس کی گلیوں میں پھرتی ہیں۔
 
19 اے رب، تیرا راج ابدی ہے، تیرا تخت پشت در پشت قائم رہتا ہے۔
20 تُو ہمیں ہمیشہ تک کیوں بھولنا چاہتا ہے؟ تُو نے ہمیں اِتنی دیر تک کیوں ترک کئے رکھا ہے؟
21 اے رب، ہمیں اپنے پاس واپس لا تاکہ ہم واپس آ سکیں۔ ہمیں بحال کر تاکہ ہمارا حال پہلے کی طرح ہو۔
22 یا کیا تُو نے ہمیں حتمی طور پر مسترد کر دیا ہے؟ کیا تیرا ہم پر غصہ حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے؟