میکاہ
1
سامریہ کی تباہی
ذیل میں رب کا وہ کلام درج ہے جو میکاہ مورشتی پر یہوداہ کے بادشاہوں یوتام، آخز اور حِزقیاہ کے دورِ حکومت میں نازل ہوا۔ اُس نے سامریہ اور یروشلم کے بارے میں یہ باتیں رویا میں دیکھیں۔
اے تمام اقوام، سنو! اے زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، دھیان دو! رب قادرِ مطلق تمہارے خلاف گواہی دے، قادرِ مطلق اپنے مُقدّس گھر کی طرف سے گواہی دے۔ کیونکہ دیکھو، رب اپنی سکونت گاہ سے نکل رہا ہے تاکہ اُتر کر زمین کی بلندیوں پر چلے۔ اُس کے پاؤں تلے پہاڑ پگھل جائیں گے اور وادیاں پھٹ جائیں گی، وہ آگ کے سامنے پگھلنے والے موم یا ڈھلان پر اُنڈیلے گئے پانی کی مانند ہوں گے۔
یہ سب کچھ یعقوب کے جرم، اسرائیلی قوم کے گناہوں کے سبب سے ہو رہا ہے۔ کون یعقوب کے جرم کا ذمہ دار ہے؟ سامریہ! کس نے یہوداہ کو بلند جگہوں پر بُت پرستی کرنے کی تحریک دی؟ یروشلم نے!
اِس لئے رب فرماتا ہے، ”مَیں سامریہ کو کھلے میدان میں ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا، اِتنی خالی جگہ کہ لوگ وہاں انگور کے باغ لگائیں گے۔ مَیں اُس کے پتھر وادی میں پھینک دوں گا، اُسے اِتنے دھڑام سے گرا دوں گا کہ اُس کی بنیادیں ہی نظر آئیں گی۔ اُس کے تمام بُت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، اُس کی عصمت فروشی کا پورا اجر نذرِ آتش ہو جائے گا۔ مَیں اُس کے دیوتاؤں کے تمام مجسموں کو تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ سامریہ نے یہ تمام چیزیں اپنی عصمت فروشی سے حاصل کی ہیں، اور اب یہ سب اُس سے چھین لی جائیں گی اور دیگر عصمت فروشوں کو معاوضے کے طور پر دی جائیں گی۔“
اپنی قوم پر ماتم
اِس لئے مَیں آہ و زاری کروں گا، ننگے پاؤں اور برہنہ پھروں گا، گیدڑوں کی طرح واویلا کروں گا، عقابی اُلّو کی طرح آہیں بھروں گا۔ کیونکہ سامریہ کا زخم لاعلاج ہے، اور وہ ملکِ یہوداہ میں بھی پھیل گیا ہے، وہ میری قوم کے دروازے یعنی یروشلم تک پہنچ گیا ہے۔
10 فلستی شہر جات میں یہ بات نہ بتاؤ، اُنہیں اپنے آنسو نہ دکھاؤ۔ بیت لعفرہ* میں خاک میں لوٹ پوٹ ہو جاؤ۔ 11 اے سفیر کے رہنے والو، برہنہ اور شرم سار ہو کر یہاں سے گزر جاؤ۔ ضانان کے باشندے نکلیں گے نہیں۔ بیت ایضل§ ماتم کرے گا جب تم سے ہر سہارا چھین لیا جائے گا۔ 12 ماروت* کے بسنے والے اپنے مال کے لئے پیچ و تاب کھا رہے ہیں، کیونکہ رب کی طرف سے آفت نازل ہو کر یروشلم کے دروازے تک پہنچ گئی ہے۔
13 اے لکیس کے باشندو، گھوڑوں کو رتھ میں جوت کر بھاگ جاؤ۔ کیونکہ ابتدا میں تم ہی صیون بیٹی کے لئے گناہ کا باعث بن گئے، تم ہی میں وہ جرائم موجود تھے جو اسرائیل سے سرزد ہو رہے ہیں۔ 14 اِس لئے تمہیں تحفے دے کر مورشت جات کو رُخصت کرنی پڑے گی۔ اکزیب§ کے گھر اسرائیل کے بادشاہوں کے لئے فریب دہ ثابت ہوں گے۔
15 اے مریسہ* کے لوگو، مَیں ہونے دوں گا کہ ایک قبضہ کرنے والا تم پر حملہ کرے گا۔ تب اسرائیل کا جلال عدُلام تک پہنچے گا۔ 16 اے صیون بیٹی، اپنے بال کٹوا کر گِدھ جیسی گنجی ہو جا۔ اپنے لاڈلے بچوں پر ماتم کر، کیونکہ وہ قیدی بن کر تجھ سے دُور ہو جائیں گے۔
* 1:10 بیت لعفرہ: بیت لعفرہ = خاک کا گھر۔ 1:11 سفیر: سفیر = خوب صورت۔ 1:11 ضانان: ضانان = نکلنے والا۔ § 1:11 بیت ایضل: بیت ایضل = ساتھ والا یعنی سہارا دینے والا گھر۔ * 1:12 ماروت: ماروت = تلخی۔ 1:13 لکیس: لکیس کے قلعہ بند شہر میں جنگی رتھ رکھے جاتے تھے۔ 1:14 مورشت جات: ’مورشت‘ تحفے اور جہیز کے لئے مستعمل عبرانی لفظ سے ملتا جلتا ہے۔ § 1:14 اکزیب: اکزیب = فریب ہے۔ * 1:15 مریسہ: ’مریسہ‘ فاتح اور قابض کے لئے مستعمل عبرانی لفظ سے ملتا جلتا ہے۔