7
اپنی قوم پر افسوس
1 ہائے، مجھ پر افسوس! مَیں اُس شخص کی مانند ہوں جو فصل کے جمع ہونے پر انگور کے باغ میں سے گزر جاتا ہے تاکہ بچا ہوا تھوڑا بہت پھل مل جائے، لیکن ایک گُچھا تک باقی نہیں۔ مَیں اُس آدمی کی مانند ہوں جو انجیر کا پہلا پھل ملنے کی اُمید رکھتا ہے لیکن ایک بھی نہیں ملتا۔
2 ملک میں سے دیانت دار مٹ گئے ہیں، ایک بھی ایمان دار نہیں رہا۔ سب تاک میں بیٹھے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو قتل کریں، ہر ایک اپنا جال بچھا کر اپنے بھائی کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔
3 دونوں ہاتھ غلط کام کرنے میں ایک جیسے ماہر ہیں۔ حکمران اور قاضی رشوت کھاتے، بڑے لوگ متلوّن مزاجی سے کبھی یہ، کبھی وہ طلب کرتے ہیں۔ سب مل کر سازشیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔
4 اُن میں سے سب سے شریف شخص خاردار جھاڑی کی مانند ہے، سب سے ایمان دار آدمی کانٹےدار باڑ سے اچھا نہیں۔
لیکن وہ دن آنے والا ہے جس کا اعلان تمہارے پہرے داروں نے کیا ہے۔ تب اللہ تجھ سے نپٹ لے گا، سب کچھ اُلٹ پلٹ ہو جائے گا۔
5 کسی پر بھی بھروسا مت رکھنا، نہ اپنے پڑوسی پر، نہ اپنے دوست پر۔ اپنی بیوی سے بھی بات کرنے سے محتاط رہو۔
6 کیونکہ بیٹا اپنے باپ کی حیثیت نہیں مانتا، بیٹی اپنی ماں کے خلاف کھڑی ہو جاتی اور بہو اپنی ساس کی مخالفت کرتی ہے۔ تمہارے اپنے ہی گھر والے تمہارے دشمن ہیں۔
7 لیکن مَیں خود رب کی راہ دیکھوں گا، اپنی نجات کے خدا کے انتظار میں رہوں گا۔ کیونکہ میرا خدا میری سنے گا۔
رب ہمیں رِہا کرے گا
8 اے میرے دشمن، مجھے دیکھ کر شادیانہ مت بجا! گو مَیں گر گیا ہوں تاہم دوبارہ کھڑا ہو جاؤں گا، گو اندھیرے میں بیٹھا ہوں تاہم رب میری روشنی ہے۔
9 مَیں نے رب کا ہی گناہ کیا ہے، اِس لئے مجھے اُس کا غضب بھگتنا پڑے گا۔ کیونکہ جب تک وہ میرے حق میں مقدمہ لڑ کر میرا انصاف نہ کرے اُس وقت تک مَیں اُس کا قہر برداشت کروں گا۔ تب وہ مجھے تاریکی سے نکال کر روشنی میں لائے گا، اور مَیں اپنی آنکھوں سے اُس کے انصاف اور وفاداری کا مشاہدہ کروں گا۔
10 میرا دشمن یہ دیکھ کر سراسر شرمندہ ہو جائے گا، حالانکہ اِس وقت وہ کہہ رہا ہے، ”رب تیرا خدا کہاں ہے؟“ میری اپنی آنکھیں اُس کی شرمندگی دیکھیں گی، کیونکہ اُس وقت اُسے گلی میں کچرے کی طرح پاؤں تلے روندا جائے گا۔
11 اے اسرائیل، وہ دن آنے والا ہے جب تیری دیواریں نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گی۔ اُس دن تیری سرحدیں وسیع ہو جائیں گی۔
12 لوگ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں گے۔ وہ اسور سے، مصر کے شہروں سے، دریائے فرات کے علاقے سے بلکہ دُوردراز ساحلی اور پہاڑی علاقوں سے بھی آئیں گے۔
13 زمین اپنے باشندوں کے باعث ویران و سنسان ہو جائے گی، آخرکار اُن کی حرکتوں کا کڑوا پھل نکل آئے گا۔
14 اے رب، اپنی لاٹھی سے اپنی قوم کی گلہ بانی کر! کیونکہ تیری میراث کا یہ ریوڑ اِس وقت جنگل میں تنہا رہتا ہے، حالانکہ گرد و نواح کی زمین زرخیز ہے۔ قدیم زمانے کی طرح اُنہیں بسن اور جِلعاد کی شاداب چراگاہوں میں چرنے دے!
15 رب فرماتا ہے، ”مصر سے نکلتے وقت کی طرح مَیں تجھے معجزات دکھا دوں گا۔“
16 یہ دیکھ کر اقوام شرمندہ ہو جائیں گی اور اپنی تمام طاقت کے باوجود کچھ نہیں کر پائیں گی۔ وہ گھبرا کر منہ پر ہاتھ رکھیں گی، اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔
17 سانپ اور رینگنے والے جانوروں کی طرح وہ خاک چاٹیں گی اور تھرتھراتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آئیں گی۔ وہ ڈر کے مارے رب ہمارے خدا کی طرف رجوع کریں گی، ہاں تجھ سے دہشت کھائیں گی۔
18 اے رب، تجھ جیسا خدا کہاں ہے؟ تُو ہی گناہوں کو معاف کر دیتا، تُو ہی اپنی میراث کے بچے ہوؤں کے جرائم سے درگزر کرتا ہے۔ تُو ہمیشہ تک غصے نہیں رہتا بلکہ شفقت پسند کرتا ہے۔
19 تُو دوبارہ ہم پر رحم کرے گا، دوبارہ ہمارے گناہوں کو پاؤں تلے کچل کر سمندر کی گہرائیوں میں پھینک دے گا۔
20 تُو یعقوب اور ابراہیم کی اولاد پر اپنی وفا اور شفقت دکھا کر وہ وعدہ پورا کرے گا جو تُو نے قَسم کھا کر قدیم زمانے میں ہمارے باپ دادا سے کیا تھا۔