11
یحییٰ کا عیسیٰ سے سوال
1 اپنے شاگردوں کو یہ ہدایات دینے کے بعد عیسیٰ اُن کے شہروں میں تعلیم دینے اور منادی کرنے کے لئے روانہ ہوا۔
2 یحییٰ نے جو اُس وقت جیل میں تھا سنا کہ عیسیٰ کیا کیا کر رہا ہے۔ اِس پر اُس نے اپنے شاگردوں کو اُس کے پاس بھیج دیا
3 تاکہ وہ اُس سے پوچھیں، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“
4 عیسیٰ نے جواب دیا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔
5 ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘
6 مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا۔“
7 یحییٰ کے یہ شاگرد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔
8 یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔
9 تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔
10 اُسی کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’دیکھ، مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے سامنے راستہ تیار کرے گا۔‘
11 مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس دنیا میں پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص یحییٰ سے بڑا نہیں ہے۔ توبھی آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے والا سب سے چھوٹا شخص اُس سے بڑا ہے۔
12 یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی خدمت سے لے کر آج تک آسمان کی بادشاہی پر زبردستی کی جا رہی ہے، اور زبردست اُسے چھین رہے ہیں۔
13 کیونکہ تمام نبی اور توریت نے یحییٰ کے دور تک اِس کے بارے میں پیش گوئی کی ہے۔
14 اور اگر تم یہ ماننے کے لئے تیار ہو تو مانو کہ وہ الیاس نبی ہے جسے آنا تھا۔
15 جو سن سکتا ہے وہ سن لے!
16 مَیں اِس نسل کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں،
17 ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نے چھاتی پیٹ کر ماتم نہ کیا۔‘
18 دیکھو، یحییٰ آیا اور نہ کھایا، نہ پیا۔ یہ دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ اُس میں بدروح ہے۔
19 پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب کہتے ہیں، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘ لیکن حکمت اپنے اعمال سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“
توبہ نہ کرنے والے شہروں پر افسوس
20 پھر عیسیٰ اُن شہروں کو ڈانٹنے لگا جن میں اُس نے زیادہ معجزے کئے تھے، کیونکہ اُنہوں نے توبہ نہیں کی تھی۔
21 ”اے خرازین، تجھ پر افسوس! بیت صیدا، تجھ پر افسوس! اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تم میں ہوئے تو وہاں کے لوگ کب کے ٹاٹ اوڑھ کر اور سر پر راکھ ڈال کر توبہ کر چکے ہوتے۔
22 جی ہاں، عدالت کے دن تمہاری نسبت صور اور صیدا کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔
23 اور اے کفرنحوم، کیا تجھے آسمان تک سرفراز کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو اُترتا اُترتا پاتال تک پہنچے گا۔ اگر سدوم میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تجھ میں ہوئے ہیں تو وہ آج تک قائم رہتا۔
24 ہاں، عدالت کے دن تیری نسبت سدوم کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔“
باپ کی تمجید
25 اُس وقت عیسیٰ نے کہا، ”اے باپ، آسمان و زمین کے مالک! مَیں تیری تمجید کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل مندوں سے چھپا کر چھوٹے بچوں پر ظاہر کر دی ہیں۔
26 ہاں میرے باپ، یہی تجھے پسند آیا۔
27 میرے باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ کوئی بھی فرزند کو نہیں جانتا سوائے باپ کے۔ اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سوائے فرزند کے اور اُن لوگوں کے جن پر فرزند باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے۔
28 اے تھکے ماندے اور بوجھ تلے دبے ہوئے لوگو، سب میرے پاس آؤ! مَیں تم کو آرام دوں گا۔
29 میرا جوا اپنے اوپر اُٹھا کر مجھ سے سیکھو، کیونکہ مَیں حلیم اور نرم دل ہوں۔ یوں کرنے سے تمہاری جانیں آرام پائیں گی،
30 کیونکہ میرا جوا ملائم اور میرا بوجھ ہلکا ہے۔“