7
اَوروں کا منصف بننا
1 دوسروں کی عدالت مت کرنا، ورنہ تمہاری عدالت بھی کی جائے گی۔
2 کیونکہ جتنی سختی سے تم دوسروں کا فیصلہ کرتے ہو اُتنی سختی سے تمہارا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ اور جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی پیمانے سے تم بھی ناپے جاؤ گے۔
3 تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟
4 تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو،‘ جبکہ تیری اپنی آنکھ میں شہتیر ہے۔
5 ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔
6 کُتوں کو مُقدّس خوراک مت کھلانا اور سؤروں کے آگے اپنے موتی نہ پھینکنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اُنہیں پاؤں تلے روندیں اور مُڑ کر تم کو پھاڑ ڈالیں۔
مانگتے رہنا
7 مانگتے رہو تو تم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈتے رہو تو تم کو مل جائے گا۔ کھٹکھٹاتے رہو تو تمہارے لئے دروازہ کھول دیا جائے گا۔
8 کیونکہ جو بھی مانگتا ہے وہ پاتا ہے، جو ڈھونڈتا ہے اُسے ملتا ہے، اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے لئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔
9 تم میں سے کون اپنے بیٹے کو پتھر دے گا اگر وہ روٹی مانگے؟
10 یا کون اُسے سانپ دے گا اگر وہ مچھلی مانگے؟ کوئی نہیں!
11 جب تم بُرے ہونے کے باوجود اِتنے سمجھ دار ہو کہ اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دے سکتے ہو تو پھر کتنی زیادہ یقینی بات ہے کہ تمہارا آسمانی باپ مانگنے والوں کو اچھی چیزیں دے گا۔
12 ہر بات میں دوسروں کے ساتھ وہی سلوک کرو جو تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔ کیونکہ یہی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا لُبِ لباب ہے۔
تنگ دروازہ
13 تنگ دروازے سے داخل ہو، کیونکہ ہلاکت کی طرف لے جانے والا راستہ کشادہ اور اُس کا دروازہ چوڑا ہے۔ بہت سے لوگ اُس میں داخل ہو جاتے ہیں۔
14 لیکن زندگی کی طرف لے جانے والا راستہ تنگ ہے اور اُس کا دروازہ چھوٹا۔ کم ہی لوگ اُسے پاتے ہیں۔
ہر درخت کا اپنا پھل ہوتا ہے
15 جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو! گو وہ بھیڑوں کا بھیس بدل کر تمہارے پاس آتے ہیں، لیکن اندر سے وہ غارت گر بھیڑیئے ہوتے ہیں۔
16 اُن کا پھل دیکھ کر تم اُنہیں پہچان لو گے۔ کیا خاردار جھاڑیوں سے انگور توڑے جاتے ہیں یا اونٹ کٹاروں سے انجیر؟ ہرگز نہیں۔
17 اِسی طرح اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور خراب درخت خراب پھل۔
18 نہ اچھا درخت خراب پھل لا سکتا ہے، نہ خراب درخت اچھا پھل۔
19 جو بھی درخت اچھا پھل نہیں لاتا اُسے کاٹ کر آگ میں جھونکا جاتا ہے۔
20 یوں تم اُن کا پھل دیکھ کر اُنہیں پہچان لو گے۔
صرف اصل پیروکار داخل ہوں گے
21 جو مجھے ’خداوند، خداوند‘ کہتے ہیں اُن میں سے سب آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوں گے بلکہ صرف وہ جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر عمل کرتے ہیں۔
22 عدالت کے دن بہت سے لوگ مجھ سے کہیں گے، ’اے خداوند، خداوند! کیا ہم نے تیرے ہی نام میں نبوّت نہیں کی، تیرے ہی نام سے بدروحیں نہیں نکالیں، تیرے ہی نام سے معجزے نہیں کئے؟‘
23 اُس وقت مَیں اُن سے صاف صاف کہہ دوں گا، ’میری کبھی تم سے جان پہچان نہ تھی۔ اے بدکارو! میرے سامنے سے چلے جاؤ۔‘
دو قسم کے مکان
24 لہٰذا جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس سمجھ دار آدمی کی مانند ہے جس نے اپنے مکان کی بنیاد چٹان پر رکھی۔
25 بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن وہ نہ گرا، کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر رکھی گئی تھی۔
26 لیکن جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا وہ اُس احمق کی مانند ہے جس نے اپنا مکان صحیح بنیاد ڈالے بغیر ریت پر تعمیر کیا۔
27 جب بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی تو یہ مکان دھڑام سے گر گیا۔“
عیسیٰ کا اختیار
28 جب عیسیٰ نے یہ باتیں ختم کر لیں تو لوگ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے،
29 کیونکہ وہ اُن کے علما کی طرح نہیں بلکہ اختیار کے ساتھ سکھاتا تھا۔