2
زندہ پتھر اور مُقدّس قوم
چنانچہ اپنی زندگی سے تمام طرح کی بُرائی، دھوکے بازی، ریاکاری، حسد اور بہتان نکالیں۔ چونکہ آپ نومولود بچے ہیں اِس لئے خالص روحانی دودھ پینے کے آرزومند رہیں، کیونکہ اِسے پینے سے ہی آپ بڑھتے بڑھتے نجات کی نوبت تک پہنچیں گے۔ جنہوں نے خداوند کی بھلائی کا تجربہ کیا ہے اُن کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔
خداوند کے پاس آئیں، اُس زندہ پتھر کے پاس جسے انسانوں نے رد کیا ہے، لیکن جو اللہ کے نزدیک چنیدہ اور قیمتی ہے۔ اور آپ بھی زندہ پتھر ہیں جن کو اللہ اپنے روحانی مقدِس کو تعمیر کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ اُس کے مخصوص و مُقدّس امام ہیں۔ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے آپ ایسی روحانی قربانیاں پیش کر رہے ہیں جو اللہ کو پسند ہیں۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے،
”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں،
کونے کا ایک چنیدہ اور قیمتی پتھر۔
جو اُس پر ایمان لائے گا
اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“
یہ پتھر آپ کے نزدیک جو ایمان رکھتے ہیں بیش قیمت ہے۔ لیکن جو ایمان نہیں لائے اُنہوں نے اُسے رد کیا۔
”جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا
وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔“
نیز وہ ایک ایسا پتھر ہے
”جو ٹھوکر کا باعث بنے گا،
ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔“
وہ اِس لئے ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ وہ کلامِ مُقدّس کے تابع نہیں ہوتے۔ یہی کچھ اللہ کی اُن کے لئے مرضی تھی۔
لیکن آپ اللہ کی چنی ہوئی نسل ہیں، آپ آسمانی بادشاہ کے امام اور اُس کی مخصوص و مُقدّس قوم ہیں۔ آپ اُس کی ملکیت بن گئے ہیں تاکہ اللہ کے قوی کاموں کا اعلان کریں، کیونکہ وہ آپ کو تاریکی سے اپنی حیرت انگیز روشنی میں لایا ہے۔ 10 ایک وقت تھا جب آپ اُس کی قوم نہیں تھے، لیکن اب آپ اللہ کی قوم ہیں۔ پہلے آپ پر رحم نہیں ہوا تھا، لیکن اب اللہ نے آپ پر اپنے رحم کا اظہار کیا ہے۔
اللہ کے خادم
11 عزیزو، آپ اِس دنیا میں اجنبی اور مہمان ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ جسمانی خواہشات کا انکار کریں۔ کیونکہ یہ آپ کی جان سے لڑتی ہیں۔ 12 غیرایمان داروں کے درمیان رہتے ہوئے اِتنی اچھی زندگی گزاریں کہ گو وہ آپ پر غلط کام کرنے کی تہمت بھی لگائیں توبھی اُنہیں آپ کے نیک کام نظر آئیں اور اُنہیں اللہ کی آمد کے دن اُس کی تمجید کرنی پڑے۔
13 خداوند کی خاطر ہر انسانی اختیار کے تابع رہیں، خواہ بادشاہ ہو جو سب سے اعلیٰ اختیار رکھنے والا ہے، 14 خواہ اُس کے وزیر جنہیں اُس نے اِس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ غلط کام کرنے والوں کو سزا اور اچھا کام کرنے والوں کو شاباش دیں۔ 15 کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ آپ اچھا کام کرنے سے ناسمجھ لوگوں کی جاہل باتوں کو بند کریں۔ 16 آپ آزاد ہیں، اِس لئے آزادانہ زندگی گزاریں۔ لیکن اپنی آزادی کو غلط کام چھپانے کے لئے استعمال نہ کریں، کیونکہ آپ اللہ کے خادم ہیں۔ 17 ہر ایک کا مناسب احترام کریں، اپنے بہن بھائیوں سے محبت رکھیں، خدا کا خوف مانیں، بادشاہ کا احترام کریں۔
مسیح کے دُکھ کا نمونہ
18 اے غلامو، ہر لحاظ سے اپنے مالکوں کا احترام کر کے اُن کے تابع رہیں۔ اور یہ سلوک نہ صرف اُن کے ساتھ ہو جو نیک اور نرم دل ہیں بلکہ اُن کے ساتھ بھی جو ظالم ہیں۔ 19 کیونکہ اگر کوئی اللہ کی مرضی کا خیال کر کے بےانصاف تکلیف کا غم صبر سے برداشت کرے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ 20 بےشک اِس میں فخر کی کوئی بات نہیں اگر آپ صبر سے پٹائی کی وہ سزا برداشت کریں جو آپ کو غلط کام کرنے کی وجہ سے ملی ہو۔ لیکن اگر آپ کو اچھا کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنا پڑے اور آپ یہ سزا صبر سے برداشت کریں تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ 21 آپ کو اِسی کے لئے بُلایا گیا ہے۔ کیونکہ مسیح نے آپ کی خاطر دُکھ سہنے میں آپ کے لئے ایک نمونہ چھوڑا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے نقشِ قدم پر چلیں۔ 22 اُس نے تو کوئی گناہ نہ کیا، اور نہ کوئی فریب کی بات اُس کے منہ سے نکلی۔ 23 جب لوگوں نے اُسے گالیاں دیں تو اُس نے جواب میں گالیاں نہ دیں۔ جب اُسے دُکھ سہنا پڑا تو اُس نے کسی کو دھمکی نہ دی بلکہ اُس نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیا جو انصاف سے عدالت کرتا ہے۔ 24 مسیح خود اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو صلیب پر لے گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر جائیں اور یوں ہمارا گناہ سے تعلق ختم ہو جائے۔ اب وہ چاہتا ہے کہ ہم راست بازی کی زندگی گزاریں۔ کیونکہ آپ کو اُسی کے زخموں کے وسیلے سے شفا ملی ہے۔ 25 پہلے آپ آوارہ بھیڑوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، لیکن اب آپ اپنی جانوں کے چرواہے اور نگران کے پاس لوٹ آئے ہیں۔