23
-۶-
1 اگر تُو کسی حکمران کے کھانے میں شریک ہو جائے تو خوب دھیان دے کہ تُو کس کے حضور ہے۔
2 اگر تُو پیٹو ہو تو اپنے گلے پر چھری رکھ۔
3 اُس کی عمدہ چیزوں کا لالچ مت کر، کیونکہ یہ کھانا فریب دہ ہے۔
-۷-
4 اپنی پوری طاقت امیر بننے میں صَرف نہ کر، اپنی حکمت ایسی کوششوں سے ضائع مت کر۔
5 ایک نظر دولت پر ڈال تو وہ اوجھل ہو جاتی ہے، اور پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔
-۸-
6 جلنے والے کی روٹی مت کھا، اُس کے لذیذ کھانوں کا لالچ نہ کر۔
7 کیونکہ یہ گلے میں بال کی طرح ہو گا۔ وہ تجھ سے کہے گا، ”کھاؤ، پیو!“ لیکن اُس کا دل تیرے ساتھ نہیں ہے۔
8 جو لقمہ تُو نے کھا لیا اُس سے تجھے قَے آئے گی، اور تیری اُس سے دوستانہ باتیں ضائع ہو جائیں گی۔
-۹-
9 احمق سے بات نہ کر، کیونکہ وہ تیری دانش مند باتیں حقیر جانے گا۔
-۱۰-
10 زمین کی جو حدود قدیم زمانے میں مقرر ہوئیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا، اور یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ نہ کر۔
11 کیونکہ اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، وہ اُن کے حق میں خود تیرے خلاف لڑے گا۔
-۱۱-
12 اپنا دل تربیت کے حوالے کر اور اپنے کان علم کی باتوں پر لگا۔
-۱۲-
13 بچے کو تربیت سے محروم نہ رکھ، چھڑی سے اُسے سزا دینے سے وہ نہیں مرے گا۔
14 چھڑی سے اُسے سزا دے تو اُس کی جان موت سے چھوٹ جائے گی۔
-۱۳-
15 میرے بیٹے، اگر تیرا دل دانش مند ہو تو میرا دل بھی خوش ہو گا۔
16 مَیں اندر ہی اندر خوشی مناؤں گا جب تیرے ہونٹ دیانت دار باتیں کریں گے۔
-۱۴-
17 تیرا دل گناہ گاروں کو دیکھ کر کُڑھتا نہ رہے بلکہ پورے دن رب کا خوف رکھنے میں سرگرم رہے۔
18 کیونکہ تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل یقیناً اچھا ہو گا۔
-۱۵-
19 میرے بیٹے، سن کر دانش مند ہو جا اور صحیح راہ پر اپنے دل کی راہنمائی کر۔
20 شرابی اور پیٹو سے دریغ کر،
21 کیونکہ شرابی اور پیٹو غریب ہو جائیں گے، اور کاہلی اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔
-۱۶-
22 اپنے باپ کی سن جس نے تجھے پیدا کیا، اور اپنی ماں کو حقیر نہ جان جب بوڑھی ہو جائے۔
23 سچائی خرید لے اور کبھی فروخت نہ کر، اُس میں شامل حکمت، تربیت اور سمجھ اپنا لے۔
24 راست باز کا باپ بڑی خوشی مناتا ہے، اور دانش مند بیٹے کا والد اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
25 چنانچہ اپنے ماں باپ کے لئے خوشی کا باعث ہو، ایسی زندگی گزار کہ تیری ماں جشن منا سکے۔
-۱۷-
26 میرے بیٹے، اپنا دل میرے حوالے کر، تیری آنکھیں میری راہیں پسند کریں۔
27 کیونکہ کسبی گہرا گڑھا اور زناکار عورت تنگ کنواں ہے،
28 ڈاکو کی طرح وہ تاک لگائے بیٹھ کر مردوں میں بےوفاؤں کا اضافہ کرتی ہے۔
-۱۸-
29 کون آہیں بھرتا ہے؟ کون ہائے ہائے کرتا اور لڑائی جھگڑے میں ملوث رہتا ہے؟ کس کو بلاوجہ چوٹیں لگتی، کس کی آنکھیں دُھندلی سی رہتی ہیں؟
30 وہ جو رات گئے تک مَے پینے اور مسالے دار مَے سے مزہ لینے میں مصروف رہتا ہے۔
31 مَے کو تکتا نہ رہ، خواہ اُس کا سرخ رنگ کتنی خوب صورتی سے پیالے میں کیوں نہ چمکے، خواہ اُسے بڑے مزے سے کیوں نہ پیا جائے۔
32 انجام کار وہ تجھے سانپ کی طرح کاٹے گی، ناگ کی طرح ڈسے گی۔
33 تیری آنکھیں عجیب و غریب منظر دیکھیں گی اور تیرا دل بےتُکی باتیں ہکلائے گا۔
34 تُو سمندر کے بیچ میں لیٹنے والے کی مانند ہو گا، اُس جیسا جو مستول پر چڑھ کر لیٹ گیا ہو۔
35 تُو کہے گا، ”میری پٹائی ہوئی لیکن درد محسوس نہ ہوا، مجھے مارا گیا لیکن معلوم نہ ہوا۔ مَیں کب جاگ اُٹھوں گا تاکہ دوبارہ شراب کی طرف رُخ کر سکوں؟“