3
اللہ کے خوف اور حکمت کی برکت
میرے بیٹے، میری ہدایت مت بھولنا۔ میرے احکام تیرے دل میں محفوظ رہیں۔ کیونکہ اِن ہی سے تیری زندگی کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا اور تیری خوش حالی بڑھے گی۔ شفقت اور وفا تیرا دامن نہ چھوڑیں۔ اُنہیں اپنے گلے سے باندھنا، اپنے دل کی تختی پر کندہ کرنا۔ تب تجھے اللہ اور انسان کے سامنے مہربانی اور قبولیت حاصل ہو گی۔
پورے دل سے رب پر بھروسا رکھ، اور اپنی عقل پر تکیہ نہ کر۔ جہاں بھی تُو چلے صرف اُسی کو جان لے، پھر وہ خود تیری راہوں کو ہموار کرے گا۔ اپنے آپ کو دانش مند مت سمجھنا بلکہ رب کا خوف مان کر بُرائی سے دُور رہ۔ اِس سے تیرا بدن صحت پائے گا اور تیری ہڈیاں تر و تازہ ہو جائیں گی۔ اپنی ملکیت اور اپنی تمام پیداوار کے پہلے پھل سے رب کا احترام کر، 10 پھر تیرے گودام اناج سے بھر جائیں گے اور تیرے برتن مَے سے چھلک اُٹھیں گے۔
11 میرے بیٹے، رب کی تربیت کو رد نہ کر، جب وہ تجھے ڈانٹے تو رنجیدہ نہ ہو۔ 12 کیونکہ جو رب کو پیارا ہے اُس کی وہ تادیب کرتا ہے، جس طرح باپ اُس بیٹے کو تنبیہ کرتا ہے جو اُسے پسند ہے۔
حقیقی دولت
13 مبارک ہے وہ جو حکمت پاتا ہے، جسے سمجھ حاصل ہوتی ہے۔ 14 کیونکہ حکمت چاندی سے کہیں زیادہ سودمند ہے، اور اُس سے سونے سے کہیں زیادہ قیمتی چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ 15 حکمت موتیوں سے زیادہ نفیس ہے، تیرے تمام خزانے اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ 16 اُس کے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی اور بائیں ہاتھ میں دولت اور عزت ہے۔ 17 اُس کی راہیں خوش گوار، اُس کے تمام راستے پُرامن ہیں۔ 18 جو اُس کا دامن پکڑ لے اُس کے لئے وہ زندگی کا درخت ہے۔ مبارک ہے وہ جو اُس سے لپٹا رہے۔ 19 رب نے حکمت کے وسیلے سے ہی زمین کی بنیاد رکھی، سمجھ کے ذریعے ہی آسمان کو مضبوطی سے لگایا۔ 20 اُس کے عرفان سے ہی گہرائیوں کا پانی پھوٹ نکلا اور آسمان سے شبنم ٹپک کر زمین پر پڑتی ہے۔
21 میرے بیٹے، دانائی اور تمیز اپنے پاس محفوظ رکھ اور اُنہیں اپنی نظر سے دُور نہ ہونے دے۔ 22 اُن سے تیری جان تر و تازہ اور تیرا گلا آراستہ رہے گا۔ 23 تب تُو چلتے وقت محفوظ رہے گا، اور تیرا پاؤں ٹھوکر نہیں کھائے گا۔ 24 تُو پاؤں پھیلا کر سو سکے گا، کوئی صدمہ تجھے نہیں پہنچے گا بلکہ تُو لیٹ کر گہری نیند سوئے گا۔ 25 ناگہاں آفت سے مت ڈرنا، نہ اُس تباہی سے جو بےدین پر غالب آتی ہے، 26 کیونکہ رب پر تیرا اعتماد ہے، وہی تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھے گا۔
دوسروں کی مدد کرنے کی نصیحت
27 اگر کوئی ضرورت مند ہو اور تُو اُس کی مدد کر سکے تو اُس کے ساتھ بھلائی کرنے سے انکار نہ کر۔ 28 اگر تُو آج کچھ دے سکے تو اپنے پڑوسی سے مت کہنا، ”کل آنا تو مَیں آپ کو کچھ دے دوں گا۔“ 29 جو پڑوسی بےفکر تیرے ساتھ رہتا ہے اُس کے خلاف بُرے منصوبے مت باندھنا۔ 30 جس نے تجھے نقصان نہیں پہنچایا عدالت میں اُس پر بےبنیاد الزام نہ لگانا۔
31 نہ ظالم سے حسد کر، نہ اُس کی کوئی راہ اختیار کر۔ 32 کیونکہ بُری راہ پر چلنے والے سے رب گھن کھاتا ہے جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو وہ اپنے رازوں سے آگاہ کرتا ہے۔ 33 بےدین کے گھر پر رب کی لعنت آتی جبکہ راست باز کے گھر کو وہ برکت دیتا ہے۔ 34 مذاق اُڑانے والوں کا وہ مذاق اُڑاتا، لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔ 35 دانش مند میراث میں عزت پائیں گے جبکہ احمق کے نصیب میں شرمندگی ہو گی۔