پانچویں کتاب 107‏-150
107
نجات یافتہ کی شکرگزاری
رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔
رب کے نجات یافتہ جن کو اُس نے عوضانہ دے کر دشمن کے قبضے سے چھڑایا ہے سب یہ کہیں۔
اُس نے اُنہیں مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک دیگر ممالک سے اکٹھا کیا ہے۔
 
بعض ریگستان میں صحیح راستہ بھول کر ویران راستے پر مارے مارے پھرے، اور کہیں بھی آبادی نہ ملی۔
بھوک اور پیاس کے مارے اُن کی جان نڈھال ہو گئی۔
تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
اُس نے اُنہیں صحیح راہ پر لا کر ایسی آبادی تک پہنچایا جہاں رہ سکتے تھے۔
وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
کیونکہ وہ پیاسی جان کو آسودہ کرتا اور بھوکی جان کو کثرت کی اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے۔
 
10 دوسرے زنجیروں اور مصیبت میں جکڑے ہوئے اندھیرے اور گہری تاریکی میں بستے تھے،
11 کیونکہ وہ اللہ کے فرمانوں سے سرکش ہوئے تھے، اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حقیر جانا تھا۔
12 اِس لئے اللہ نے اُن کے دل کو تکلیف میں مبتلا کر کے پست کر دیا۔ جب وہ ٹھوکر کھا کر گر گئے اور مدد کرنے والا کوئی نہ رہا تھا
13 تو اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
14 وہ اُنہیں اندھیرے اور گہری تاریکی سے نکال لایا اور اُن کی زنجیریں توڑ ڈالیں۔
15 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
16 کیونکہ اُس نے پیتل کے دروازے توڑ ڈالے، لوہے کے کنڈے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہیں۔
 
17 کچھ لوگ احمق تھے، وہ اپنے سرکش چال چلن اور گناہوں کے باعث پریشانیوں میں مبتلا ہوئے۔
18 اُنہیں ہر خوراک سے گھن آنے لگی، اور وہ موت کے دروازوں کے قریب پہنچے۔
19 تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
20 اُس نے اپنا کلام بھیج کر اُنہیں شفا دی اور اُنہیں موت کے گڑھے سے بچایا۔
21 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
22 وہ شکرگزاری کی قربانیاں پیش کریں اور خوشی کے نعرے لگا کر اُس کے کاموں کا چرچا کریں۔
 
23 بعض بحری جہاز میں بیٹھ گئے اور تجارت کے سلسلے میں سمندر پر سفر کرتے کرتے دُوردراز علاقوں تک پہنچے۔
24 اُنہوں نے رب کے عظیم کام اور سمندر کی گہرائیوں میں اُس کے معجزے دیکھے ہیں۔
25 کیونکہ رب نے حکم دیا تو آندھی چلی جو سمندر کی موجیں بلندیوں پر لائی۔
26 وہ آسمان تک چڑھیں اور گہرائیوں تک اُتریں۔ پریشانی کے باعث ملاحوں کی ہمت جواب دے گئی۔
27 وہ شراب میں دُھت آدمی کی طرح لڑکھڑاتے اور ڈگمگاتے رہے۔ اُن کی تمام حکمت ناکام ثابت ہوئی۔
28 تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
29 اُس نے سمندر کو تھما دیا اور خاموشی پھیل گئی، لہریں ساکت ہو گئیں۔
30 مسافر پُرسکون حالات دیکھ کر خوش ہوئے، اور اللہ نے اُنہیں منزلِ مقصود تک پہنچایا۔
31 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
32 وہ قوم کی جماعت میں اُس کی تعظیم کریں، بزرگوں کی مجلس میں اُس کی حمد کریں۔
 
33 کئی جگہوں پر وہ دریاؤں کو ریگستان میں اور چشموں کو پیاسی زمین میں بدل دیتا ہے۔
34 باشندوں کی بُرائی دیکھ کر وہ زرخیز زمین کو کلر کے بیابان میں بدل دیتا ہے۔
35 دوسری جگہوں پر وہ ریگستان کو جھیل میں اور پیاسی زمین کو چشموں میں بدل دیتا ہے۔
36 وہاں وہ بھوکوں کو بسا دیتا ہے تاکہ آبادیاں قائم کریں۔
37 تب وہ کھیت اور انگور کے باغ لگاتے ہیں جو خوب پھل لاتے ہیں۔
38 اللہ اُنہیں برکت دیتا ہے تو اُن کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ وہ اُن کے ریوڑوں کو بھی کم ہونے نہیں دیتا۔
39 جب کبھی اُن کی تعداد کم ہو جاتی اور وہ مصیبت اور دُکھ کے بوجھ تلے خاک میں دب جاتے ہیں
40 تو وہ شرفا پر اپنی حقارت اُنڈیل دیتا اور اُنہیں ریگستان میں بھگا کر صحیح راستے سے دُور پھرنے دیتا ہے۔
41 لیکن محتاج کو وہ مصیبت کی دلدل سے نکال کر سرفراز کرتا اور اُس کے خاندانوں کو بھیڑبکریوں کی طرح بڑھا دیتا ہے۔
 
42 سیدھی راہ پر چلنے والے یہ دیکھ کر خوش ہوں گے، لیکن بےانصاف کا منہ بند کیا جائے گا۔
43 کون دانش مند ہے؟ وہ اِس پر دھیان دے، وہ رب کی مہربانیوں پر غور کرے۔