89
اسرائیل کی مصیبت اور داؤد سے وعدہ
ایتان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔
مَیں ابد تک رب کی مہربانیوں کی مدح سرائی کروں گا، پشت در پشت منہ سے تیری وفا کا اعلان کروں گا۔
کیونکہ مَیں بولا، ”تیری شفقت ہمیشہ تک قائم ہے، تُو نے اپنی وفا کی مضبوط بنیاد آسمان پر ہی رکھی ہے۔“
تُو نے فرمایا، ”مَیں نے اپنے چنے ہوئے بندے سے عہد باندھا، اپنے خادم داؤد سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے،
’مَیں تیری نسل کو ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، تیرا تخت ہمیشہ تک مضبوط رکھوں گا‘۔“ (سِلاہ)
 
اے رب، آسمان تیرے معجزوں کی ستائش کریں گے، مُقدّسین کی جماعت میں ہی تیری وفاداری کی تمجید کریں گے۔
کیونکہ بادلوں میں کون رب کی مانند ہے؟ الٰہی ہستیوں میں سے کون رب کی مانند ہے؟
جو بھی مُقدّسین کی مجلس میں شامل ہیں وہ اللہ سے خوف کھاتے ہیں۔ جو بھی اُس کے ارد گرد ہوتے ہیں اُن پر اُس کی عظمت اور رُعب چھایا رہتا ہے۔
اے رب، اے لشکروں کے خدا، کون تیری مانند ہے؟ اے رب، تُو قوی اور اپنی وفا سے گھرا رہتا ہے۔
تُو ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر پر حکومت کرتا ہے۔ جب وہ موجزن ہو تو تُو اُسے تھما دیتا ہے۔
10 تُو نے سمندری اژدہے رہب کو کچل دیا، اور وہ مقتول کی مانند بن گیا۔ اپنے قوی بازو سے تُو نے اپنے دشمنوں کو تتر بتر کر دیا۔
11 آسمان و زمین تیرے ہی ہیں۔ دنیا اور جو کچھ اُس میں ہے تُو نے قائم کیا۔
12 تُو نے شمال و جنوب کو خلق کیا۔ تبور اور حرمون تیرے نام کی خوشی میں نعرے لگاتے ہیں۔
13 تیرا بازو قوی اور تیرا ہاتھ طاقت ور ہے۔ تیرا دہنا ہاتھ عظیم کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
14 راستی اور انصاف تیرے تخت کی بنیاد ہیں۔ شفقت اور وفا تیرے آگے آگے چلتی ہیں۔
 
15 مبارک ہے وہ قوم جو تیری خوشی کے نعرے لگا سکے۔ اے رب، وہ تیرے چہرے کے نور میں چلیں گے۔
16 روزانہ وہ تیرے نام کی خوشی منائیں گے اور تیری راستی سے سرفراز ہوں گے۔
17 کیونکہ تُو ہی اُن کی طاقت کی شان ہے، اور تُو اپنے کرم سے ہمیں سرفراز کرے گا۔
18 کیونکہ ہماری ڈھال رب ہی کی ہے، ہمارا بادشاہ اسرائیل کے قدوس ہی کا ہے۔
 
19 ماضی میں تُو رویا میں اپنے ایمان داروں سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت تُو نے فرمایا، ”مَیں نے ایک سورمے کو طاقت سے نوازا ہے، قوم میں سے ایک کو چن کر سرفراز کیا ہے۔
20 مَیں نے اپنے خادم داؤد کو پا لیا اور اُسے اپنے مُقدّس تیل سے مسح کیا ہے۔
21 میرا ہاتھ اُسے قائم رکھے گا، میرا بازو اُسے تقویت دے گا۔
22 دشمن اُس پر غالب نہیں آئے گا، شریر اُسے خاک میں نہیں ملائیں گے۔
23 اُس کے آگے آگے مَیں اُس کے دشمنوں کو پاش پاش کروں گا۔ جو اُس سے نفرت رکھتے ہیں اُنہیں زمین پر پٹخ دوں گا۔
24 میری وفا اور میری شفقت اُس کے ساتھ رہیں گی، میرے نام سے وہ سرفراز ہو گا۔
25 مَیں اُس کے ہاتھ کو سمندر پر اور اُس کے دہنے ہاتھ کو دریاؤں پر حکومت کرنے دوں گا۔
26 وہ مجھے پکار کر کہے گا، ’تُو میرا باپ، میرا خدا اور میری نجات کی چٹان ہے۔‘
27 مَیں اُسے اپنا پہلوٹھا اور دنیا کا سب سے اعلیٰ بادشاہ بناؤں گا۔
28 مَیں اُسے ہمیشہ تک اپنی شفقت سے نوازتا رہوں گا، میرا اُس کے ساتھ عہد کبھی تمام نہیں ہو گا۔
29 مَیں اُس کی نسل ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، جب تک آسمان قائم ہے اُس کا تخت قائم رکھوں گا۔
30 اگر اُس کے بیٹے میری شریعت ترک کر کے میرے احکام پر عمل نہ کریں،
31 اگر وہ میرے فرمانوں کی بےحرمتی کر کے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاریں
32 تو مَیں لاٹھی لے کر اُن کی تادیب کروں گا اور مہلک وباؤں سے اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا۔
33 لیکن مَیں اُسے اپنی شفقت سے محروم نہیں کروں گا، اپنی وفا کا انکار نہیں کروں گا۔
34 نہ مَیں اپنے عہد کی بےحرمتی کروں گا، نہ وہ کچھ تبدیل کروں گا جو مَیں نے فرمایا ہے۔
35 مَیں نے ایک بار سدا کے لئے اپنی قدوسیت کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، اور مَیں داؤد کو کبھی دھوکا نہیں دوں گا۔
36 اُس کی نسل ابد تک قائم رہے گی، اُس کا تخت آفتاب کی طرح میرے سامنے کھڑا رہے گا۔
37 چاند کی طرح وہ ہمیشہ تک برقرار رہے گا، اور جو گواہ بادلوں میں ہے وہ وفادار ہے۔“ (سِلاہ)
 
38 لیکن اب تُو نے اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو ٹھکرا کر رد کیا، تُو اُس سے غضب ناک ہو گیا ہے۔
39 تُو نے اپنے خادم کا عہد نامنظور کیا اور اُس کا تاج خاک میں ملا کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔
40 تُو نے اُس کی تمام فصیلیں ڈھا کر اُس کے قلعوں کو ملبے کے ڈھیر بنا دیا ہے۔
41 جو بھی وہاں سے گزرے وہ اُسے لُوٹ لیتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسیوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہے۔
42 تُو نے اُس کے مخالفوں کا دہنا ہاتھ سرفراز کیا، اُس کے تمام دشمنوں کو خوش کر دیا ہے۔
43 تُو نے اُس کی تلوار کی تیزی بےاثر کر کے اُسے جنگ میں فتح پانے سے روک دیا ہے۔
44 تُو نے اُس کی شان ختم کر کے اُس کا تخت زمین پر پٹخ دیا ہے۔
45 تُو نے اُس کی جوانی کے دن مختصر کر کے اُسے رُسوائی کی چادر میں لپیٹا ہے۔ (سِلاہ)
 
46 اے رب، کب تک؟ کیا تُو اپنے آپ کو ہمیشہ تک چھپائے رکھے گا؟ کیا تیرا قہر ابد تک آگ کی طرح بھڑکتا رہے گا؟
47 یاد رہے کہ میری زندگی کتنی مختصر ہے، کہ تُو نے تمام انسان کتنے فانی خلق کئے ہیں۔
48 کون ہے جس کا موت سے واسطہ نہ پڑے، کون ہے جو ہمیشہ زندہ رہے؟ کون اپنی جان کو موت کے قبضے سے بچائے رکھ سکتا ہے؟ (سِلاہ)
49 اے رب، تیری وہ پرانی مہربانیاں کہاں ہیں جن کا وعدہ تُو نے اپنی وفا کی قَسم کھا کر داؤد سے کیا؟
50 اے رب، اپنے خادموں کی خجالت یاد کر۔ میرا سینہ متعدد قوموں کی لعن طعن سے دُکھتا ہے،
51 کیونکہ اے رب، تیرے دشمنوں نے مجھے لعن طعن کی، اُنہوں نے تیرے مسح کئے ہوئے خادم کو ہر قدم پر لعن طعن کی ہے!
 
52 ابد تک رب کی حمد ہو! آمین، پھر آمین۔