29
حِزقیاہ بادشاہ رب کے گھر کو دوبارہ کھول دیتا ہے
1 جب حِزقیاہ بادشاہ بنا تو اُس کی عمر 25 سال تھی۔ یروشلم میں رہ کر وہ 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابیاہ بنت زکریاہ تھی۔
2 اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔
3 اپنی حکومت کے پہلے سال کے پہلے مہینے میں اُس نے رب کے گھر کے دروازوں کو کھول کر اُن کی مرمت کروائی۔
4 لاویوں اور اماموں کو بُلا کر اُس نے اُنہیں رب کے گھر کے مشرقی صحن میں جمع کیا
5 اور کہا،
”اے لاویو، میری بات سنیں! اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کریں، اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کے گھر کو بھی مخصوص و مُقدّس کریں۔ تمام ناپاک چیزیں مقدِس سے نکالیں!
6 ہمارے باپ دادا بےوفا ہو کر وہ کچھ کرتے گئے جو رب ہمارے خدا کو ناپسند تھا۔ اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا، اپنے منہ کو رب کی سکونت گاہ سے پھیر کر دوسری طرف چل پڑے۔
7 رب کے گھر کے سامنے والے برآمدے کے دروازوں پر اُنہوں نے تالا لگا کر چراغوں کو بجھا دیا۔ نہ اسرائیل کے خدا کے لئے بخور جلایا جاتا، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں مقدِس میں پیش کی جاتی تھیں۔
8 اِسی وجہ سے رب کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا ہے۔ ہماری حالت کو دیکھ کر لوگ گھبرا گئے، اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ ہم دوسروں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے ہیں۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔
9 ہماری بےوفائی کی وجہ سے ہمارے باپ تلوار کی زد میں آ کر مارے گئے اور ہمارے بیٹے بیٹیاں اور بیویاں ہم سے چھین لی گئی ہیں۔
10 لیکن اب مَیں رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ عہد باندھنا چاہتا ہوں تاکہ اُس کا سخت قہر ہم سے ٹل جائے۔
11 میرے بیٹو، اب سُستی نہ دکھائیں، کیونکہ رب نے آپ کو چن کر اپنے خادم بنایا ہے۔ آپ کو اُس کے حضور کھڑے ہو کر اُس کی خدمت کرنے اور بخور جلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔“
12 پھر ذیل کے لاوی خدمت کے لئے تیار ہوئے:
قِہات کے خاندان کا محت بن عماسی اور یوایل بن عزریاہ،
مِراری کے خاندان کا قیس بن عبدی اور عزریاہ بن یہلّل ایل،
جَیرسون کے خاندان کا یوآخ بن زِمّہ اور عدن بن یوآخ،
13 اِلی صفن کے خاندان کا سِمری اور یعی ایل،
آسف کے خاندان کا زکریاہ اور متنیاہ،
14 ہیمان کے خاندان کا یحی ایل اور سِمعی،
یدوتون کے خاندان کا سمعیاہ اور عُزی ایل۔
15 باقی لاویوں کو بُلا کر اُنہوں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ پھر وہ بادشاہ کے حکم کے مطابق رب کے گھر کو پاک صاف کرنے لگے۔ کام کرتے کرتے اُنہوں نے اِس کا خیال کیا کہ سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق ہو رہا ہو۔
16 امام رب کے گھر میں داخل ہوئے اور اُس میں سے ہر ناپاک چیز نکال کر اُسے صحن میں لائے۔ وہاں سے لاویوں نے سب کچھ اُٹھا کر شہر سے باہر وادیٔ قدرون میں پھینک دیا۔
17 رب کے گھر کی قدوسیت بحال کرنے کا کام پہلے مہینے کے پہلے دن شروع ہوا، اور ایک ہفتے کے بعد وہ سامنے والے برآمدے تک پہنچ گئے تھے۔ ایک اَور ہفتہ پورے گھر کو مخصوص و مُقدّس کرنے میں لگ گیا۔
پہلے مہینے کے 16ویں دن کام مکمل ہوا۔
18 حِزقیاہ بادشاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب کے پورے گھر کو پاک صاف کر دیا ہے۔ اِس میں جانوروں کو جلانے کی قربان گاہ اُس کے سامان سمیت اور وہ میز جس پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھی جاتی ہیں اُس کے سامان سمیت شامل ہے۔
19 اور جتنی چیزیں آخز نے بےوفا بن کر اپنی حکومت کے دوران رد کر دی تھیں اُن سب کو ہم نے ٹھیک کر کے دوبارہ مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ اب وہ رب کی قربان گاہ کے سامنے پڑی ہیں۔“
رب کے گھر کی دوبارہ مخصوصیت
20 اگلے دن حِزقیاہ بادشاہ صبح سویرے شہر کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن کے ساتھ رب کے گھر کے پاس گیا۔
21 سات جوان بَیل، سات مینڈھے اور بھیڑ کے سات بچے بھسم ہونے والی قربانی کے لئے صحن میں لائے گئے، نیز سات بکرے جنہیں گناہ کی قربانی کے طور پر شاہی خاندان، مقدِس اور یہوداہ کے لئے پیش کرنا تھا۔ حِزقیاہ نے ہارون کی اولاد یعنی اماموں کو حکم دیا کہ اِن جانوروں کو رب کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔
22 پہلے بَیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں نے اُن کا خون جمع کر کے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔ اِس کے بعد مینڈھوں کو ذبح کیا گیا۔ اِس بار بھی اماموں نے اُن کا خون قربان گاہ پر چھڑکا۔ بھیڑ کے بچوں کے خون کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا گیا۔
23 آخر میں گناہ کی قربانی کے لئے مخصوص بکروں کو بادشاہ اور جماعت کے سامنے لایا گیا، اور اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو بکروں کے سروں پر رکھ دیا۔
24 پھر اماموں نے اُنہیں ذبح کر کے اُن کا خون گناہ کی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر چھڑکا تاکہ اسرائیل کا کفارہ دیا جائے۔ کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ بھسم ہونے والی اور گناہ کی قربانی تمام اسرائیل کے لئے پیش کی جائے۔
25 حِزقیاہ نے لاویوں کو جھانجھ، ستار اور سرود تھما کر اُنہیں رب کے گھر میں کھڑا کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق ہوا جو رب نے داؤد بادشاہ، اُس کے غیب بین جاد اور ناتن نبی کی معرفت دی تھیں۔
26 لاوی اُن سازوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو داؤد نے بنوائے تھے، اور امام اپنے تُرموں کو تھامے اُن کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
27 پھر حِزقیاہ نے حکم دیا کہ بھسم ہونے والی قربانی قربان گاہ پر پیش کی جائے۔ جب امام یہ کام کرنے لگے تو لاوی رب کی تعریف میں گیت گانے لگے۔ ساتھ ساتھ تُرم اور داؤد بادشاہ کے بنوائے ہوئے ساز بجنے لگے۔
28 تمام جماعت اوندھے منہ جھک گئی جبکہ لاوی گیت گاتے اور امام تُرم بجاتے رہے۔ یہ سلسلہ اِس قربانی کی تکمیل تک جاری رہا۔
29 اِس کے بعد حِزقیاہ اور تمام حاضرین دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔
30 بادشاہ اور بزرگوں نے لاویوں کو کہا، ”داؤد اور آسف غیب بین کے زبور گا کر رب کی ستائش کریں۔“ چنانچہ لاویوں نے بڑی خوشی سے حمد و ثنا کے گیت گائے۔ وہ بھی اوندھے منہ جھک گئے۔
31 پھر حِزقیاہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”آج آپ نے اپنے آپ کو رب کے لئے وقف کر دیا ہے۔ اب وہ کچھ رب کے گھر کے پاس لے آئیں جو آپ ذبح اور سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔“ تب لوگ ذبح اور سلامتی کی اپنی قربانیاں لے آئے۔ نیز، جس کا بھی دل چاہتا تھا وہ بھسم ہونے والی قربانیاں لایا۔
32 اِس طرح بھسم ہونے والی قربانی کے لئے 70 بَیل، 100 مینڈھے اور بھیڑ کے 200 بچے جمع کر کے رب کو پیش کئے گئے۔
33 اُن کے علاوہ 600 بَیل اور 3,000 بھیڑبکریاں رب کے گھر کے لئے مخصوص کی گئیں۔
34 لیکن اِتنے جانوروں کی کھالوں کو اُتارنے کے لئے امام کم تھے، اِس لئے لاویوں کو اُن کی مدد کرنی پڑی۔ اِس کام کے اختتام تک بلکہ جب تک مزید امام خدمت کے لئے تیار اور پاک نہیں ہو گئے تھے لاوی مدد کرتے رہے۔ اماموں کی نسبت زیادہ لاوی پاک صاف ہو گئے تھے، کیونکہ اُنہوں نے زیادہ لگن سے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا تھا۔
35 بھسم ہونے والی بےشمار قربانیوں کے علاوہ اماموں نے سلامتی کی قربانیوں کی چربی بھی جلائی۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے مَے کی نذریں پیش کیں۔
یوں رب کے گھر میں خدمت کا نئے سرے سے آغاز ہوا۔
36 حِزقیاہ اور پوری قوم نے خوشی منائی کہ اللہ نے یہ سب کچھ اِتنی جلدی سے ہمیں مہیا کیا ہے۔