6
1 جو بھی غلامی کے جوئے میں ہیں وہ اپنے مالکوں کو پوری عزت کے لائق سمجھیں تاکہ لوگ اللہ کے نام اور ہماری تعلیم پر کفر نہ بکیں۔
2 جب مالک ایمان لاتے ہیں تو غلاموں کو اُن کی اِس لئے کم عزت نہیں کرنا چاہئے کہ وہ اب مسیح میں بھائی ہیں۔ بلکہ وہ اُن کی اَور زیادہ خدمت کریں، کیونکہ اب جو اُن کی اچھی خدمت سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں وہ ایمان دار اور عزیز ہیں۔
غلط تعلیم اور حقیقی دولت
لازم ہے کہ آپ لوگوں کو اِن باتوں کی تعلیم دیں اور اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔
3 جو بھی اِس سے فرق تعلیم دے کر ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے صحت بخش الفاظ اور اِس خدا ترس زندگی کی تعلیم سے وابستہ نہیں رہتا
4 وہ خود پسندی سے پھولا ہوا ہے اور کچھ نہیں سمجھتا۔ ایسا شخص بحث مباحثہ کرنے اور خالی باتوں پر جھگڑنے میں غیرصحت مند دل چسپی لیتا ہے۔ نتیجے میں حسد، جھگڑے، کفر اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
5 یہ لوگ آپس میں جھگڑنے کی وجہ سے ہمیشہ کُڑھتے رہتے ہیں۔ اُن کے ذہن بگڑ گئے ہیں اور سچائی اُن سے چھین لی گئی ہے۔ ہاں، یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ترس زندگی گزارنے سے مالی نفع حاصل کیا جا سکتا ہے۔
6 خدا ترس زندگی واقعی بہت نفع کا باعث ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی مل جائے وہ اُس پر اکتفا کر ے۔
7 ہم دنیا میں اپنے ساتھ کیا لائے؟ کچھ نہیں! تو ہم دنیا سے نکلتے وقت کیا کچھ ساتھ لے جا سکیں گے؟ کچھ بھی نہیں!
8 چنانچہ اگر ہمارے پاس خوراک اور لباس ہو تو یہ ہمارے لئے کافی ہونا چاہئے۔
9 جو امیر بننے کے خواہاں رہتے ہیں وہ کئی طرح کی آزمائشوں اور پھندوں میں پھنس جاتے ہیں۔ بہت سی ناسمجھ اور نقصان دہ خواہشات اُنہیں ہلاکت اور تباہی میں غرق ہو جانے دیتی ہیں۔
10 کیونکہ پیسوں کا لالچ ہر غلط کام کا سرچشمہ ہے۔ کئی لوگوں نے اِسی لالچ کے باعث ایمان سے بھٹک کر اپنے آپ کو بہت اذیت پہنچائی ہے۔
شخصی ہدایات
11 لیکن آپ جو اللہ کے بندے ہیں اِن چیزوں سے بھاگتے رہیں۔ اِن کی بجائے راست بازی، خدا ترسی، ایمان، محبت، ثابت قدمی اور نرم دلی کے پیچھے لگے رہیں۔
12 ایمان کی اچھی کُشتی( لڑیں۔ ابدی زندگی سے خوب لپٹ جائیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو یہی زندگی پانے کے لئے بُلایا، اور آپ نے اپنی طرف سے بہت سے گواہوں کے سامنے اِس بات کا اقرار بھی کیا۔
13 میرے دو گواہ ہیں، اللہ جو سب کچھ زندہ رکھتا ہے اور مسیح عیسیٰ جس نے پنطیُس پیلاطس کے سامنے اپنے ایمان کی اچھی گواہی دی۔ اِن ہی کے سامنے مَیں آپ کو کہتا ہوں کہ
14 یہ حکم یوں پورا کریں کہ آپ پر نہ داغ لگے، نہ الزام۔ اور اِس حکم پر اُس دن تک عمل کرتے رہیں جب تک ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح ظاہر نہیں ہو جاتا۔
15 کیونکہ اللہ مسیح کو مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔ ہاں، جو مبارک اور واحد حکمران، بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک ہے وہ اُسے مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔
16 صرف وہی لافانی ہے، وہی ایسی روشنی میں رہتا ہے جس کے قریب کوئی نہیں آ سکتا۔ نہ کسی انسان نے اُسے کبھی دیکھا، نہ وہ اُسے دیکھ سکتا ہے۔ اُس کی عزت اور قدرت ابد تک رہے۔ آمین۔
17 جو موجودہ دنیا میں امیر ہیں اُنہیں سمجھائیں کہ وہ مغرور نہ ہوں، نہ دولت جیسی غیریقینی چیز پر اُمید رکھیں۔ اِس کی بجائے وہ اللہ پر اُمید رکھیں جو ہمیں فیاضی سے سب کچھ مہیا کرتا ہے تاکہ ہم اُس سے لطف اندوز ہو جائیں۔
18 یہ پیشِ نظر رکھ کر امیر نیک کام کریں اور بھلائی کرنے میں ہی امیر ہوں۔ وہ خوشی سے دوسروں کو دینے اور اپنی دولت میں شریک کرنے کے لئے تیار ہوں۔
19 یوں وہ اپنے لئے ایک اچھا خزانہ جمع کریں گے یعنی آنے والے جہان کے لئے ایک ٹھوس بنیاد جس پر کھڑے ہو کر وہ حقیقی زندگی پا سکیں گے۔
20 تیمُتھیُس بیٹے، جو کچھ آپ کے حوالے کیا گیا ہے اُسے محفوظ رکھیں۔ دنیاوی بکواس اور اُن متضاد خیالات سے کتراتے رہیں جنہیں غلطی سے علم کا نام دیا گیا ہے۔
21 کچھ تو اِس علم کے ماہر ہونے کا دعویٰ کر کے ایمان کی صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں۔
اللہ کا فضل آپ سب کے ساتھ رہے۔