طِطُس
1
یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو اللہ کا خادم اور عیسیٰ مسیح کا رسول ہے۔
مجھے چن کر بھیجا گیا تاکہ مَیں ایمان لانے اور خدا ترس زندگی کی سچائی جان لینے میں اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کی مدد کروں۔ کیونکہ اِس سے اُنہیں ابدی زندگی کی اُمید دلائی جاتی ہے، ایسی زندگی کی جس کا وعدہ اللہ نے دنیا کے زمانوں سے پیشتر ہی کیا تھا۔ اور وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ اپنے مقررہ وقت پر اللہ نے اپنے کلام کا اعلان کر کے اُسے ظاہر کر دیا۔ یہی اعلان میرے سپرد کیا گیا ہے اور مَیں اِسے ہمارے نجات دہندہ اللہ کے حکم کے مطابق سناتا ہوں۔
مَیں طِطُس کو لکھ رہا ہوں جو ہمارے مشترکہ ایمان کے مطابق میرا حقیقی بیٹا ہے۔
خدا باپ اور ہمارا نجات دہندہ مسیح عیسیٰ آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔
کریتے میں طِطُس کی خدمت
مَیں نے آپ کو کریتے میں اِس لئے چھوڑا تھا کہ آپ وہ کمیاں درست کریں جو اب تک رہ گئی تھیں۔ یہ بھی ایک مقصد تھا کہ آپ ہر شہر کی جماعت میں بزرگ مقرر کریں، جس طرح مَیں نے آپ کو کہا تھا۔ بزرگ بےالزام ہو۔ اُس کی صرف ایک بیوی ہو۔ اُس کے بچے ایمان دار ہوں اور لوگ اُن پر عیاش یا سرکش ہونے کا الزام نہ لگا سکیں۔ نگران کو تو اللہ کا گھرانا سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، اِس لئے لازم ہے کہ وہ بےالزام ہو۔ وہ خودسر، غصیلا، شرابی، لڑاکا یا لالچی نہ ہو۔ اِس کے بجائے وہ مہمان نواز ہو اور سب اچھی چیزوں سے پیار کرنے والا ہو۔ وہ سمجھ دار، راست باز اور مُقدّس ہو۔ وہ اپنے آپ پر قابو رکھ سکے۔ وہ اُس کلام کے ساتھ لپٹا رہے جو قابلِ اعتماد اور ہماری تعلیم کے مطابق ہے۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ صحت بخش تعلیم دے کر دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکے گا اور مخالفت کرنے والوں کو سمجھا بھی سکے گا۔
10 بات یہ ہے کہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سرکش ہیں، جو فضول باتیں کر کے دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں۔ یہ بات خاص کر اُن پر صادق آتی ہے جو یہودیوں میں سے ہیں۔ 11 لازم ہے کہ اُنہیں چپ کرا دیا جائے، کیونکہ یہ لالچ میں آ کر کئی لوگوں کے پورے گھر اپنی غلط تعلیم سے خراب کر رہے ہیں۔ 12 اُن کے اپنے ایک نبی نے کہا ہے، ”کریتے کے باشندے ہمیشہ جھوٹ بولنے والے، وحشی جانور اور سُست پیٹو ہوتے ہیں۔“ 13 اُس کی یہ گواہی درست ہے۔ اِس وجہ سے لازم ہے کہ آپ اُنہیں سختی سے سمجھائیں تاکہ اُن کا ایمان صحت مند رہے 14 اور وہ یہودی فرضی کہانیوں یا اُن انسانوں کے احکام پر دھیان نہ دیں جو سچائی سے ہٹ گئے ہیں۔ 15 جو لوگ پاک صاف ہیں اُن کے لئے سب کچھ پاک ہے۔ لیکن جو ناپاک اور ایمان سے خالی ہیں اُن کے لئے کچھ بھی پاک نہیں ہوتا بلکہ اُن کا ذہن اور اُن کا ضمیر دونوں ناپاک ہو گئے ہیں۔ 16 یہ اللہ کو جاننے کا دعویٰ تو کرتے ہیں، لیکن اُن کی حرکتیں اِس بات کا انکار کرتی ہیں۔ یہ گھنونے، نافرمان اور کوئی بھی اچھا کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔