11
پَولُسؔ اَور جھُوٹے رسول
کاش تُم میری ذرا سِی بےوقُوفی برداشت کر سکتے۔ ہاں، برداشت تو تُم کرتے ہی ہو! میرے دِل میں تمہارے لیٔے خُدا کی سِی غیرت ہے۔ کیونکہ مَیں نے ایک ہی شوہر یعنی المسیح کے ساتھ تمہاری نِسبت طے کی ہے، تاکہ تُمہیں ایک پاک دامن کنواری کی طرح المسیح کے پاس حاضِر کر دُوں۔ لیکن مُجھے خدشہ ہے کہ کہیں تمہارے خیالات بھی حوّاؔ کی طرح، جسے شیطان سانپ نے مکّاری سے بہکا دیا تھا، اُس خُلوص اَور عقیدت سے جو المسیح کے لائق ہے، دُور نہ ہو جایٔیں۔ اگر کویٔی تمہارے پاس آکر کسی دُوسرے یِسوعؔ کی مُنادی کرتا ہے جِس کی ہم نے مُنادی نہیں کی تھی، یا تُمہیں کسی اَور طرح کی رُوح یا خُوشخبری ملتی ہے، جو پہلے نہ مِلی تھی، تو تُم بڑی خُوشی سے اُسے برداشت کرلیتے ہو۔
میں اَپنے آپ کو اُن ”افضل رسولوں“ سے کسی بات میں کمتر نہیں سمجھتا۔ میں تقریر کرنے کے لِحاظ سے بے شعور سہی، لیکن علم کے لِحاظ سے نہیں۔ اِس کا ثبوت تو ہم ہر بات میں ہر طرح سے تُم پر ظاہر کر چُکے ہیں۔ مَیں نے تُمہیں مُفت خُدا کی انجیل سُنا کر خُود فروتنی سے کام لیا تاکہ تُم اُونچے ہو جاؤ کیا یہ میری خطا تھی؟ میرا تمہارے درمیان رہ کر دُوسری جماعتوں سے اُجرت لے کر تمہاری خدمت کرنا اَیسا تھا۔ جَیسے مَیں نے تمہارے لیٔے دُوسری جماعتوں کو لُوٹا ہو۔ اَور جَب مَیں تمہارے پاس تھا اَور مُجھے پیسوں کی ضروُرت پڑی، تو مَیں نے تُمہیں ذرا بھی تکلیف نہ دی، کیونکہ صُوبہ مَکِدُنیہؔ سے میرے مسیحی بھائیوں اَور بہنوں نے آکر میری ضروُرت پُوری کر دی تھی۔ اَور مَیں ہر ایک بات میں تُم پر بوجھ ڈالنے سے باز رہا اَور باز رہُوں گا۔ 10 المسیح کی راستی جو مُجھ میں ہے، میں اُس کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ صُوبہ اَخیہؔ میں بھی کویٔی شخص مُجھے اِس فخر کے اِظہار سے باز نہیں رکھ سَکتا۔ 11 آخِر کیوں؟ کیا اِس لیٔے کہ میں تُم سے مَحَبّت نہیں رکھتا؟ اِس کا خُدا کو علم ہے!
12 جو میں کر رہا ہُوں وُہی کرتا رہُوں گا تاکہ موقع پرستوں کو اِس بات پر فخر کرنے کا موقع نہ ملے کہ وہ بھی ہماری ہی طرح خدمت کر رہے ہیں۔ 13 اَیسے لوگ جھُوٹے رسول ہیں اَور دغابازی سے کام لیتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی المسیح کے رسولوں کی طرح دِکھائی دیں۔ 14 اَور یہ کویٔی عجِیب بات نہیں کیونکہ شیطان بھی اَپنا حُلیہ بدل لیتا ہے تاکہ نُور کا فرشتہ دِکھائی دے۔ 15 چنانچہ اگر شیطان کے خادِم بھی اَپنا حُلیہ بدل کر خُود کو راستبازی کے خادِموں کی طرح ظاہر کریں، تو یہ بڑی بات نہیں، لیکن اَیسے لوگ اَپنے کیٔے کی سزا پا کر رہیں گے۔
پَولُسؔ کا اَپنی مُصیبتوں پر فخر کرنا
16 میں پھر کہتا ہُوں: کویٔی مُجھے احمق نہ سمجھے۔ لیکن اگر تُم مُجھے احمق سمجھتے ہو، تو بھی میری سُن لو تاکہ میں بھی تھوڑا سا فخر کر سکوں۔ 17 میں جو کچھ کہہ رہا ہُوں وہ خُداوؔند کی طرح نہیں بَلکہ ایک احمق کی طرح کہہ رہا ہُوں، جو اَپنے آپ پر فخر کرنے کی جُرأت کرتا ہے۔ 18 جَب بہت سے لوگ دُنیوی باتوں کی بنا پر فخر کرتے ہیں، تو میں بھی کروں گا۔ 19 تُم عقلمند ہوتے ہویٔے بھی احمقوں کی باتیں بخُوشی سُن لیتے ہو! 20 درحقیقت، اگر کویٔی تُمہیں غُلام بناتا ہے یا تُمہیں لُوٹتا ہے، یا تُمہیں فریب دیتاہے یا تُم پر رُعب جماتا ہے، اَور تھپّڑ رسیِد کرتا ہے تو تُم یہ بھی برداشت کرلیتے ہو۔ 21 مُجھے شرم آتی ہے کہ ہم اَیسوں کے مُقابلہ میں بڑے کمزور نکلے!
اگر کسی کو کسی بات پر فخر کرنے کی جُرأت ہے تو اَیسی جُرأت مُجھے بھی ہے۔ یہ بات میں کسی احمق کی طرح کہہ رہا ہُوں۔ 22 کیا وُہی عِبرانی ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ کیا وُہی اِسرائیلی ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ کیا وُہی حضرت اَبراہامؔ کی نَسل ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ 23 کیا وُہی، المسیح کے خادِم ہیں؟ میں اُن سے بڑھ کر ہُوں (میرا یہ کہنا پاگل پن سہی۔) مَیں نے اُن سے بڑھ کر محنت کی ہے، اُن سے زِیادہ قَید کاٹی ہے، اُن سے کہیں زِیادہ کوڑے کھائے ہیں۔ مَیں نے کیٔی بار موت کا سامنا کیا ہے۔ 24 مَیں نے یہُودیوں کے ہاتھوں پانچ دفعہ ایک کم چالیس،* کوڑے کھائے۔ 25 تین دفعہ رُومیوں نے مُجھے چھڑیوں سے پِیٹا، ایک دفعہ سنگسار بھی کیا، تین دفعہ جہاز کی تباہی کا سامنا کیا، ایک دِن اَور ایک رات کھُلے سمُندر میں بہتا پھرا، 26 میں اَپنے سفر کے دَوران بارہا دریاؤں کے خطروں میں، ڈاکوؤں کے خطروں میں، اَپنی قوم کے اَور غَیریہُودیوں کے، شہر کے، بیابان کے، سمُندر کے خطروں میں؛ جھُوٹے مُومِنین بھائیوں کے خطروں میں گھِرا رہا ہُوں۔ 27 مَیں نے محنت کی ہے، مشقّت سے کام لیا ہے، اکثر نیند کے بغیر رہا ہُوں؛ مَیں نے بھُوک پیاس برداشت کرکے اکثر فاقہ کیا؛ مَیں نے سردی میں بغیر کپڑوں کے گزارا کیا ہے۔ 28 کیٔی اَور باتوں کے علاوہ، تمام جماعتوں کی فکر کا بوجھ مُجھے ستاتا رہاہے۔ 29 کِس کی کمزوری سے میں کمزور نہیں ہوتا، اَور کِس کے گُناہوں میں مبتلا ہونے پر میرا دِل نہیں دُکھتا؟
30 اگر مُجھے فخر کرنا ہی ہے، تو میں اُن باتوں پر فخر کروں گا جو میری کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں۔ 31 خُداوؔند یِسوعؔ کا خُدا اَور باپ، اُس کی ہمیشہ تمجید ہو، جانتا ہے کہ میں جھُوٹ نہیں بول رہا ہُوں۔ 32 دَمشق کے شہر کے حاکم نے جو اَرِتاسؔ بادشاہ کے ماتحت تھا، شہر کے پھاٹکوں پر پہرا بِٹھا رکھا تھا تاکہ مُجھے گِرفتار کر لیا جائے۔ 33 لیکن مُجھے ٹوکرے میں بِٹھا کر شہر کی دیوار کی ایک کھڑکی سے باہر نیچے اُتار دیا گیا، اَور یُوں میں اُس کے ہاتھ سے بچ نِکلا۔
* 11:24 اِست 25‏:1‏‑3‏ 11:25 24 گھنٹے، سارا دِن اَور رات، سمُندر کے پانی میں، تباہ شُدہ جہاز کے کچھ ٹکڑے کو تھامے ہویٔے۔‏