واعظ
کی کِتاب
1
سبھی دُنیوی چیزیں باطِل ہیں
1 یروشلیمؔ کے بادشاہ داویؔد کے بیٹے شُلومونؔ واعظ کے الفاظ۔
2 ”واعظ فرماتا ہے
باطِل ہی باطِل!
بالکُل باطِل ہے!
سَب کچھ باطِل ہے۔“
3 اِس دُنیا میں اِنسان اَپنی ساری محنت و مشقّت سے
سُورج کے نیچے کیا حاصل کرتا ہے؟
4 ایک پُشت جاتی ہے اَور دُوسری پُشت آتی ہے،
لیکن زمین ہمیشہ قائِم رہتی ہے۔
5 آفتاب طُلوع اَور غروب ہوتاہے،
اَور جِس جگہ سے طُلوع ہوتاہے وہیں پھر جلد واپس چلا جاتا ہے۔
6 ہَوا جُنوب کی طرف چلتی ہے
اَور شمال کی طرف مُڑ جاتی ہے؛
اَور ہمیشہ چکّر لگاتی ہُوئی،
اَپنی راہ پر واپس لَوٹ آتی ہے۔
7 سَب دریا سمُندر میں گرتے ہیں،
پھر بھی سمُندر کبھی نہیں بھرتا۔
دریا دوبارہ اُسی جگہ پر بہنے لگتے ہیں،
جہاں وہ پہلے بہ رہیں تھے۔
8 سَب چیزیں اِتنی تھکانے والی ہیں،
کہ اِنسان اُس کا بَیان نہیں کر سَکتا۔
آنکھ دیکھنے سے سیر نہیں ہوتی،
اَور نہ ہی کان سُننے سے کبھی مطمئن۔
9 جو ہو چُکاہے وُہی پھر ہوگا،
جو کچھ کیا جا چُکاہے، وُہی پھر کیا جائے گا؛
چنانچہ اِس دُنیا میں کچھ بھی نیا نہیں۔
10 کیا کویٔی اَیسی چیز ہے جِس کی بابت کویٔی کہہ سَکتا ہے،
”دیکھو! یہ تو نئی چیز ہے؟“
یہ تو ہمارے زمانہ سے پہلے ہی
گویا قدیم زمانہ سے ہی مَوجُود تھی۔
11 پرانے زمانہ کے لوگوں کو کویٔی یاد نہیں رکھتا،
اَور اِس زمانہ کے لوگوں کو بھی
آنے والے زمانہ کے لوگ
یاد نہیں رکھیں گے۔
اِنسانی حِکمت بھی باطِل ہے
12 میں، واعظ، یروشلیمؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ تھا۔
13 اَور مَیں نے اَپنی پُوری عقل اِس بات پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حِکمت کے ذریعہ تفتیش و تحقیق کروں۔ خُدا نے اِنسان کو یہ سخت دُکھ دیا ہے کہ وہ محنت و مشقّت میں مُبتلا رہے۔
14 مَیں نے سَب کاموں پرجو آسمان تلے کئے جاتے ہیں، نظر کی۔ اَور یہی نتیجہ نِکلا کہ سَب کُچھ باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔
15 جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا نہیں کیا جا سَکتا؛
اَورجو مَوجُود ہی نہیں اُس کا شُمار کیسے ہو سَکتا۔
16 مَیں نے اَپنے دِل میں کہا، ”دیکھ، یروشلیمؔ میں مُجھ سے پیشتر جتنے بھی بادشاہ ہُوئے، مَیں نے حِکمت میں اُن سَب سے زِیادہ ترقّی کی ہے؛ اَور حِکمت اَور علم میں میرا تجربہ اُن سے کہیں زِیادہ ہے۔“
17 چنانچہ مَیں نے اَپنا دِل حِکمت، حماقت اَور جہالت کو جاننے اَور سمجھنے میں لگایا تو مَعلُوم کیا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔
18 کیونکہ جہاں حِکمت بہت ہے وہاں غم بھی بہت ہے؛
اَور علم میں اِضافہ کرنا بھی دُکھ میں اِضافہ کرنا ہی ہے۔