10
جِس طرح مُردہ مکھّیاں عطر کو بدبودار کردیتی ہیں،
اُسی طرح تھوڑی سِی حماقت، حِکمت اَور عزّت کو بِگاڑ دیتی ہے۔
دانشمند کا دِل اُس کی داہنی طرف ہے،
لیکن احمق کا دِل بائیں طرف۔
جَب احمق راہ چلتا ہے،
تو وہ عقل سے محروم ہو جاتا ہے
اَور وہ سَب پر ظاہر کر دیتاہے کہ وہ کتنا احمق ہے۔
اگر کسی حاکم کو تُم پر غُصّہ آئے،
تو تُم اَپنی جگہ نہ چھوڑنا؛
کیونکہ برداشت بڑے بڑے گُناہوں کو دبا دیتی ہے۔
 
ایک خرابی ہے جو مَیں نے دُنیا میں دیکھی ہے،
وہ اَیسی خطا ہے جو حاکم سے سرزد ہوتی ہے:
احمق بہت سے اعلیٰ عہدوں پر لگا دیئے جاتے ہیں،
جَب کہ دولتمند ادنیٰ مراتب پر فائز ہوتے ہیں۔
مَیں نے غُلاموں کو گھوڑوں پر سوار دیکھاہے،
جَب کہ اُمرا غُلاموں کی مانند پیدل جاتے ہیں۔
 
جو کویٔی گڑھا کھودتا ہے وہ اُس میں گِر بھی سَکتا ہے؛
اَورجو کویٔی دیوار توڑتا ہے اُسے سانپ ڈس سَکتا ہے۔
کان سے پتّھر نکالنے والا، اُن سے چوٹ کھا سَکتا ہے؛
اَور شہتیروں کو چیرنے والا اُن سے خطرے میں پڑ سَکتا ہے۔
 
10 اگر کُلہاڑا کُند ہے
اَور اُس کی دھار تیز نہیں،
تو زِیادہ زور لگانے کی ضروُرت پڑتی ہے
لیکن ہُنرمندی کامیابی دِلاتی ہے۔
 
11 اگر سانپ سدھارے جانے سے پیشتر ہی سپیرے کو کاٹ لے،
تو سپیرے کو کچھ فائدہ نہ ہوگا۔
 
12 دانشمند کے مُنہ کی باتیں ایک نِعمت ہیں،
لیکن احمق کے اَپنے ہونٹ اُسے جَلا دیتے ہیں۔
13 شروع میں تو اُس کی باتیں محض احمقانہ ہوتی ہیں؛
اَور آخِر میں وہ بڑی دیوانگی کی حَد تک پہُنچ جاتی ہیں۔
14 اَور احمق بہت باتیں بناتا ہے۔
 
کویٔی اِنسان نہیں جانتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔
کون اُسے بتا سَکتا ہے کہ اُس کے بعد کیا ہوگا؟
 
15 احمق کی محنت اُسے تھکا دیتی ہے؛
وہ شہر کو جانے کا راستہ بھی نہیں جانتا۔
 
16 اَے مُلک تُجھ پر افسوس اگر تیرا بادشاہ نابالغ ہو
اَور جِس کے اُمرا صُبح اُٹھتے ہی ضیافتیں کھانے لگیں۔
17 مُبارک ہے تُو اَے مُلک جِس کا بادشاہ عالی نَسب ہے
اَور جِس کے اُمرا مُناسب وقت پر
توانائی کے لیٔے کھانا کھاتے ہیں، بدمست ہونے کے لیٔے نہیں۔
 
18 اگر کویٔی آدمی کاہل ہے تو چھت کی کڑیاں جھُک جاتی ہیں؛
اگر اُس کے ہاتھ ڈھیلے ہُوں تو مکان ٹپکتا ہے۔
 
19 ضیافت ہنسنے کے لیٔے کی جاتی ہے،
اَور مَے جان کو خُوش کرتی ہے،
لیکن دولت سے سَب مقصد پُورے ہو جاتے ہیں۔
 
20 تُم اَپنے دِل میں بھی بادشاہ کو ملعُون نہ کہنا،
اَور اَپنی خواب گاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرنا،
کیونکہ کویٔی ہَوا کی چڑیا تمہاری بات کو لے اُڑے گی،
اَور کویٔی اُڑتا پرندہ تمہاری بات کو کھول دے گا۔