14
یَاہوِہ یعقوب پر مہربان ہوگا پھر
ایک بار وہ بنی اِسرائیل کو چُن لے گا۔
اَور اُنہیں خُود اُن ہی کے مُلک میں آباد کریں گے۔
پردیسی اُن سے مِل جایٔیں گے
اَور یعقوب کے گھرانے سے مُتّحد ہو جایٔیں گے۔
مُختلف قومیں
اُنہیں اُن ہی کے مُلک میں پہُنچائیں گی۔
اَور بنی اِسرائیل یَاہوِہ کی سرزمین میں اُن قوموں کے مالک ہوں گے
اَور قوموں کو اَپنے غُلام اَور لونڈیاں بنائیں گے۔
وہ اَپنے اسیر کرنے والوں کو اسیر کر لیں گے
اَور اَپنے ظُلم ڈھانے والوں پر حُکمران ہوں گے۔
جِس روز یَاہوِہ تُجھے تکلیف، پریشانی اَور سخت غُلامی سے راحت دے گا، اُس وقت تُو شاہِ بابیل سے طنزاً یہ ضرب المثل کہے گا:
ظالِم کا اَنجام کیسا ہُوا!
اُس کا قہر کیسے مٹا!
یَاہوِہ نے بدکار کا لٹھ،
یعنی بےاِنصاف حاکموں کا عصا توڑ ڈالا،
جِس سے وہ لوگوں کو غُصّہ میں آکر
لگاتار مارتے اَور پیٹتے رہتے تھے،
اَور قوموں پر قہر سے حُکومت کرکے
لگاتار اُن کے پیچھے پڑے رہتے تھے۔
تمام مُلکوں میں اَب آرام اَور سکون ہے؛
اَور لوگوں کے لبوں پر ترانے ہیں۔
یہاں تک کہ صنوبر کے درخت اَور لبانونؔ کے دیودار
خُوش ہوکر تُجھ سے یہ کہتے ہیں:
”جَب سے تُو گرا دیا گیا ہے،
کویٔی لکڑہارا ہمیں کاٹنے کے لیٔے نہیں آیا۔“
 
تیری آمد پر تیرا اِستِقبال کرنے کے لیٔے
پاتال بیقرار ہے؛
وہ تیرے اِستِقبال کے لیٔے اُن سَب مُردوں کی رُوحوں کو جھنجھوڑ رہاہے۔
جو دُنیا میں رہنما تھے؛
اَور مُختلف قوموں کے سَب بادشاہوں کو
اُن کے تخت شاہیوں پر سے اُٹھ کھڑا۔
10 وہ سَب اُٹھیں گے،
اَور تُجھ سے کہیں گے،
”تُو بھی ہماری طرح کمزور ہو گیا؛
تُو ہماری طرح ہی بَن گیا۔“
11 تیری تمام شان و شوکت
تیرے سازوں کی دھُن کے ساتھ قبر میں اُتاری گئی؛
اَب کیڑے تیرا بِستر
اَور کینچوے تیری چادر ہیں۔
 
12 اَے صُبح کے سِتارے، فجر کے بیٹے،
تُو کیسے آسمان سے گِر پڑا!
تُو جو کسی زمانہ میں قوموں کو زیرِ کرتا تھا،
خُود بھی زمین پر پٹکا گیا!
13 تُو اَپنے دِل میں کہتا تھا:
”میں آسمان پر چڑھ جاؤں گا؛
اَور اَپنا تخت
خُدا کے سِتاروں سے بھی اُونچا کروں گا؛
میں جماعت کے پہاڑ پر تخت نشین ہُوں گا،
کو ضِفونؔ* کی اِنتہائی بُلندیوں پر
14 میں بادلوں کے سَروں سے بھی اُوپر چڑھ جاؤں گا؛
میں خُداتعالیٰ کی مانند بنُوں گا۔“
15 لیکن تُو قبر میں اُتارا گیا،
بالکُل پاتال کی تہہ میں۔
 
16 جو تیری طرف ٹِکٹِکی لگا کر تُجھے دیکھتے ہیں،
تیری قِسمت پر غور کرکے کہتے ہیں:
”کیا یہ وُہی اِنسان ہے جِس نے زمین کو لرزایا
اَور مملکتوں کو ہلا دیا،
17 جِس نے جہاں کو صحرا بنا دیا،
اَور اُس کے شہروں کو ڈھا دیا
اَور اَپنے اسیروں کو اُن کے گھر لَوٹنے نہ دیا؟“
 
18 مُختلف قوموں کے تمام بادشاہ
اَپنی اَپنی قبر میں نہایت شان سے سو رہے ہیں۔
19 لیکن تُو ایک سُوکھی ہُوئی شاخ کی طرح
اَپنی قبر سے باہر پھینک دیا گیا،
تُو مقتولوں کے نیچے دبا پڑا ہے،
اَور اُن کے نیچے جنہیں تلوار سے چھیدا گیا
اَورجو گڑھے کے پتّھروں تک نیچے گِرے ہیں،
ایک لاش کی طرح جو پاؤں کے نیچے روندی گئی ہو،
20 تُو اُن کے ساتھ دفنایا نہ جائے گا،
کیونکہ تُونے اَپنے مُلک کو تباہ کیا
اَور اَپنی رعایا کو قتل کیا۔
 
 
بدکرداروں کی نَسل کا
پھر کبھی ذِکر نہ ہوگا۔
21 اُس کے فرزندوں کے لیٔے
اُن کے آباؤاَجداد کے گُناہوں کے باعث قتل کی جگہ تیّار کرو؛
تاکہ وہ پھر اُٹھ کر مُلک کے وارِث نہ بَن جایٔیں
اَور رُوئے زمین پر اَپنے شہر نہ بسا لیں۔
 
22 ”مَیں اُن کے خِلاف سَر اُٹھاؤں گا،“
یہ قادرمُطلق یَاہوِہ کا فرمان ہے،
”اَور مَیں بابیل کا نام و نِشان مٹا دوں گا،
اُس کے بچے ہُوئے لوگ، اُن کی اَولاد اَور نَسل،
سَب کو ختم کر دُوں گا،“
یہ یَاہوِہ کا فرمان ہے۔
23 ”مَیں اُسے اُلّوؤں کا مَسکن،
اَور اُس کی زمین کو دلدل بنا دُوں گا؛
اَور فنا کے جھاڑو سے اُسے صَاف کر ڈالُوں گا،“
یہ قادرمُطلق یَاہوِہ کا فرمان ہے۔
24 قادرمُطلق یَاہوِہ قَسم کھا کر فرماتے ہیں،
”یقیناً جَیسا مَیں نے سوچا ہے وَیسا ہی ہوگا،
جَیسا مَیں نے قصد کیا ہے وَیسا ہی ہوکر رہے گا۔
25 میرے ہی مُلک میں اشُور کو کُچل دُوں گا؛
میرے ہی پہاڑوں پر اُسے پاؤں تلے روند ڈالوں گا۔
تَب اُس کا جُوا میرے لوگوں پر سے اُتارا جائے گا،
اَور اُس کا بوجھ اُن کے کندھوں پر سے ہٹایا جائے گا۔“
 
26 یہ منصُوبہ تمام جہاں کے لیٔے بنایا گیا ہے؛
یہ وُہی ہاتھ ہے جو تمام قوموں پر بڑھایا گیا ہے۔
27 کیونکہ قادرمُطلق یَاہوِہ نے یہ قصد کر لیا ہے، اُسے کون منسُوخ کر سَکتا ہے؟
اُن کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے، اَب اُسے کون روک سَکتا ہے؟
فلسطینیوں کے خِلاف نبُوّت
28 جِس سال آحازؔ بادشاہ نے وفات پائی، اُسی سال یہ نبُوّتی پیغام آیا:
29 اَے تمام فلسطینیو، تُم اِس پر خُوش نہ ہو،
کہ جِس لٹھ نے تُمہیں مارا ہے وہ ٹوٹ گیا ہے؛
اُس سانپ کی جڑ سے ایک افعی نکل آئے گا،
اَور اُس کا پھل لپکنے والا اَور نہایت زہریلا اَژدہا ہوگا۔
30 مسکینوں کو پیٹ بھر کھانا ملے گا،
اَور مُحتاج سکون سے سوئیں گے۔
لیکن مَیں تیری جڑ قحط سے تباہ کروں گا؛
وہ تیرے بچے ہُوئے لوگوں کو قتل کریں گے۔
 
31 اَے پھاٹک، تُو واویلا کر! اَے شہر، تُو چِلّا!
اَے تمام فلسطینیوں، لرزاں ہو جاؤ!
کیونکہ شمال کی طرف سے دھوئیں کا ایک بادل آ رہاہے،
اَور اُس کے لشکر کی صفوں میں سے کویٔی بھی پیچھے نہ رہے گا۔
32 اُس مُلک کے سفیروں کو
کیا جَواب دیا جائے؟
”یَاہوِہ نے صِیّونؔ کو قائِم کیا ہے،
اَور اُس میں اُس کے مُصیبت زدہ لوگ پناہ لیں گے۔“
* 14:13 کو ضِفونؔ کعنانیوں کے مُقدّس پہاڑ کی بالائی کی چوٹیوں پر