35
نَجات یافتہ لوگوں کی خُوشی
بیابان اَور ویرانہ خُوش ہوں گے؛
صحرا بھی خُوش ہوگا اَور پھُولے گا۔
زعفران کی مانند کھِل اُٹھیں گے۔
وہ نہایت شادمان ہوگا اَور خُوشی سے چِلّا اُٹھے گا۔
لبانونؔ کی شوکت،
اَور کرمِلؔ اَور شارونؔ کی زینت اُسے بخشی جائے گی؛
اَور وہ یَاہوِہ کا جلال
اَور ہمارے خُدا کی حشمت دیکھیں گے۔
 
کمزور ہاتھوں کو تقویّت دو،
ناتواں گھٹنوں کو مضبُوط کرو؛
خوفزدہ دِلوں سے کہہ دو،
”ہمّت سے کام لو، ڈرو نہیں
تمہارا خُدا آئے گا،
وہ بدلہ لینے کے لیٔے؛
جزا اَور سزا لے کر،
تُمہیں نَجات دینے آئے گا۔“
 
تَب اَندھوں کی آنکھیں کھولی جایٔیں گی
اَور بہروں کے کان کھولے جایٔیں گے۔
تَب لنگڑے ہِرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے،
اَور گُونگے کی زبان خُوشی سے گائے گی۔
بیابان میں پانی کے چشمے پھوٹ نکلیں گے
اَور صحرا میں ندیاں بہنے لگیں گی۔
جلتی ہُوئی ریت تالاب بَن جائے گی،
اَور پیاسی زمین میں چشمے اُبل پڑیں گے۔
جِن ماندوں میں کبھی گیدڑ پڑے رہتے تھے،
وہاں گھاس، سَرکنڈے اَور نرسل اُگیں گے۔
 
وہاں ایک شاہراہ ہوگی؛
جو مُقدّس راہ کہلائے گی۔
کویٔی ناپاک اُس سے گزر نہ پایٔےگا؛
وہ صِرف راست رَو لوگوں ہی کے لیٔے ہوگی۔
احمق لوگ بھی اُس سے گزر نہ پائیں گے۔
وہاں شیرببر نہ ہوگا،
نہ کویٔی حَیوان اُس پر چڑھ پایٔےگا؛
نہ وہ وہاں پایٔے جایٔیں گے۔
لیکن صِرف نَجات یافتہ لوگ ہی وہاں سیر کریں گے،
10 اَور وہ جِن کا یَاہوِہ نے فدیہ دیا ہے لَوٹیں گے۔
اَور گاتے ہُوئے صِیّونؔ میں داخل ہوں گے؛
اَبدی خُوشی اُن کے سَر کا تاج ہوگی۔
وہ خُوشی اَور شادمانی پائیں گے،
اَور غم و آہ کافُور ہو جایٔیں گے۔