11
صُوفرؔ
تَب نَعماتی باشِندہ صُوفرؔ نے جَواب دیا:
”کیا اِن سَب باتوں کا جَواب نہ دیا جائے؟
اَور یہ بکواسی شخص چھوڑ دیا جائے؟
کیا تمہاری بےہوُدہ باتیں سُن کر لوگ چُپ رہیں؟
تمہاری مذاق اُڑائے اَور کویٔی تُمہیں نہ ڈانٹے؟
تُم خُدا سے کہتے ہو، ’میرے عقیدے بے عیب ہیں
اَور مَیں تمہاری نگاہ میں پاک ہُوں،‘
کیا ہی اَچھّا ہو کہ خُدا بولیں،
اَور اَپنے لب تمہارے خِلاف کھولیں
اَور تُم پر حِکمت کے راز فاش کر دیں،
کیونکہ اُس کے کیٔی پہلو ہوتے ہیں،
لیکن یہ جان لو، کہ خُدا نے تمہاری بعض خطاؤں پر پردہ ڈالا ہے۔
 
”کیا تُم جُستُجو کرکے خُدا کے اسرار جان سکتے ہو؟
کیا تُم قادرمُطلق کی وسعتوں کو دریافت کر سکتے ہو؟
وہ تو آسمان سے بھی زِیادہ اُونچی ہیں، تُم کیا کر سکتے ہو؟
وہ تو پاتال سے بھی زِیادہ گہری ہیں، تُم کیا جان سکتے ہو؟
اُس کی ناپ زمین سے زِیادہ لمبی
اَور عرض سمُندر سے بھی زِیادہ چوڑا ہے۔
 
10 ”اگر خُدا آکر تُمہیں قَیدخانہ میں ڈال دیں
اَور تمہاری عدالت کریں، تو اُن کون روک سَکتا ہے؟
11 وہ دھوکےبازوں کو خُوب پہچانتے ہیں؛
جَب وہ بدکاری دیکھتے ہیں تو کیا اُسے نہیں پہچانتے۔
12 جِس طرح گورخر کا بچّہ اِنسان بَن کر پیدا نہیں ہو سَکتا
اُسی طرح بےوقُوف اِنسان بھی عقلمند نہیں بَن سَکتا۔
 
13 ”پھر بھی اگر تُم دِل سے اُن کی طرف راغِب ہو،
اَور اَپنے ہاتھ خُدا کی طرف بڑھاؤ،
14 اگر تُم اَپنے گُناہ آلُودہ ہاتھ دھولو
اَور اَپنے خیمہ میں بدکاری کو پنپنے نہ دو،
15 تَب تُم اَپنا مُنہ ندامت کے بغیر اُونچا کروگے؛
تُم ثابت قدم رہوگے اَور خوفزدہ نہ ہوگے۔
16 تُم یقیناً اَپنی پریشانی بھُول جاؤگے،
محض اُس کی یاد بہہ جانے والے پانی کی طرح باقی رہ جائے گی۔
17 زندگی دوپہر سے بھی زِیادہ رَوشن ہوگی،
اَور تاریکی صُبح کی مانند ہو جائیگی۔
18 تُم اِطمینان پاؤگے کیونکہ اَیسی ہی اُمّید ہے؛
تُم اَپنے چاروں طرف نظر دَوڑاؤگے اَور مطمئن ہوکر آرام کروگے۔
19 تُم لیٹ جاؤگے اَور کویٔی تُمہیں ڈرانے کا نہیں،
اَور کیٔی لوگ تمہاری مہربانی کے طلب گار ہوں گے۔
20 لیکن بدکاروں کی آنکھیں دھُندلا جایٔیں گی،
اَور وہ بچ کر نکل نہ سکیں گے؛
اُن کی اُمّید موت کی ہچکی میں بدل جائے گی۔“