20
صُوفرؔ
1 تَب صُوفرؔ نَعماتی نے جَواب دیا:
2 ”میں اَپنے پریشان خیالات کے باعث جَواب دینے پر مجبُور ہُوں
کیونکہ مَیں بہت مُضطرب ہُوں۔
3 میں تُم سے یہ تنبیہ سُن کر بے عزّتی محسُوس کر رہا ہُوں،
اَور میری سمجھ مُجھے جَواب دینے پر آمادہ کر رہی ہے۔
4 ”یقیناً تُم جانتے ہو کہ زمانہ قدیم سے یہی ہوتا آیا ہے،
جَب سے بنی نَوع اِنسان نے زمین پر قدم رکھا،
5 بدکار کی عیش و عشرت چند روزہ ہیں،
اَور بے دین کی خُوشی دَم بھر کی ہوتی ہے۔
6 خواہ اُس کا غُرور آسمان تک بُلند ہو جائے
اَور اُس کا سَر بادلوں کو چھُولے،
7 وہ اَپنے فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لیٔے فنا ہو جائے گا؛
جنہوں نے اُسے دیکھاہے، پُوچھیں گے کہ وہ کہاں ہے؟
8 وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا ہے اَور پھر نہیں ملتا،
رات کی رُویا کی طرح دُورہو جاتا ہے۔
9 جِن آنکھوں نے اُسے دیکھا تھا اُسے پھر نہ دیکھیں گی؛
وہ اُن کی قِیام گاہ کو خالی پائیں گی۔
10 اُس کی اَولاد غریبوں سے بھیک مانگے گی؛
اُس کے اَپنے ہاتھ اُس کی دولت واپس دیں گے۔
11 اُس کی ہڈّیوں میں سمائی ہُوئی جَوان قُوّت
اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔
12 ”خواہ بدی اُس کے مُنہ میں میٹھی لگے
اَور وہ اُسے زبان کے نیچے چھُپا لے،
13 خواہ وہ اُسے باہر نکلنے نہ دے
اَور اُسے اَپنے مُنہ میں دبائے رکھے،
14 تَب بھی اُس کا کھانا اُس کے پیٹ میں جا کر؛
سانپوں کے زہر میں تبدیل ہو جائے گا۔
15 اُس نے جو دولت نگل رکھی ہے، اُسے اُگل دے گا؛
خُدا اُس کے پیٹ کو اُسے باہر نکالنے پر مجبُور کرےگا۔
16 وہ افعی کا زہر چُوسے گا؛
اَور افعی کے دانت اُسے مار ڈالیں گے۔
17 وہ جھرنوں کا لُطف نہ اُٹھا سکےگا،
نہ ہی شہد اَور ملائی کی بہتی ہُوئی دریاؤں کا۔
18 جو چیز اُس نے مشقّت سے حاصل کی اُسے بغیر کھائے واپس کر دے گا؛
نہ ہی وہ اَپنے کاروبار کے منافع سے مستفید ہوگا۔
19 کیونکہ اُس نے غریبوں پر ظُلم ڈھائے اَور اُنہیں اَور بھی کنگال بنا دیا؛
اَور اُس نے اُن گھروں پر قبضہ جمالیا جنہیں اُس نے نہیں بنایا تھا۔
20 ”اُس کی تمنّا ہرگز پُوری نہ ہوگی؛
اُس کی دولت اُس کے کام نہ آئے گی،
21 اَیسی کویٔی شَے نہیں بچی جِس پر اُس نے ہاتھ نہ مارا ہو؛
اُس کی خُوشحالی قائِم نہ رہے گی۔
22 فراوانی کے باوُجُود بھی تنگی اُسے آ پکڑے گی؛
مُصیبتوں کا پہاڑ اُس پر ٹوٹ پڑےگا۔
23 ابھی وہ سیر بھی نہ ہُوا ہوگا،
کہ خُدا اَپنا قہر شدید اُس پر نازل کریں گے
اَور اُس پر مُکّے برسائیں گے۔
24 چاہے وہ لوہے کے ہتھیار سے بچ کر بھاگ نکلے،
تیر کا کانسے کا سِرا اُسے چھید ڈالے گا۔
25 وہ اُس کی پیٹھ میں سے گزر جائے گا،
اُس کی چمکدار نوک اُس کا جگر چاک کر دے گی۔
اَور اُس پر دہشت چھا جائے گی؛
26 مُکمّل تاریکی اُس کے خزانوں پر گھات لگائے بیٹھی ہے۔
آگ بھڑکنے سے پہلے ہی اُسے بھسم کر دے گی
اَور اُس کے خیمہ میں جو کچھ بچا ہوگا اُسے پھُونک ڈالے گی۔
27 افلاک اُس کے گُناہ ظاہر کر دیں گے؛
زمین اُس کے خِلاف اُٹھ کھڑی ہوگی۔
28 خُدا کے روز قہر کا تُند سیلاب،
اُس کے گھر کا مال و اَسباب بہا لے جائے گا۔
29 خُدا نے یہ اَنجام بدکار آدمی کی تقدیر میں لِکھ دیا ہے،
اُس کے لیٔے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یہی ہے۔“