39
1 ”کیا تُم جانتے ہو کہ پہاڑی بکریاں کب بچّے دیتی ہیں؟
اَور ہِرنی کب بچّے دیتی ہے؟
2 کیا تُم اُن کے حَمل کے مہینوں کا شُمار رکھتے ہو؟
یا جانتے ہو، وہ کس موسم میں جنتی ہیں؟
3 وہ جھکتی ہیں اَور اَپنا بچّہ دیتی ہیں؛
اَور دردِزہ سے رِہائی پاتی ہیں۔
4 اُن کے بچّے جنگلوں میں بڑھتے اَور قُوّت پاتے ہیں؛
وہ چلے جاتے ہیں اَور اَپنی ماؤں کے پاس واپس نہیں آتے۔
5 ”گورخر کو کس نے آزاد کیا؟
اُس کے بند کس نے کھولے؟
6 مَیں نے بنجر زمین کو اُس کا گھر بنایا،
اَور زمینِ شور کو اُس کا مَسکن۔
7 شہر کا شوروغل اُس تک نہیں پہُنچ پاتا؛
وہ گاڑی بان کی ہُنکار نہیں سُنتا۔
8 وہ چراگاہوں کی کھوج میں، پہاڑیوں پر گھُومتا ہے
اَور سبزہ زاروں کی جُستُجو میں لگا رہتاہے۔
9 ”کیا کویٔی جنگلی سانڈ تمہاری خدمت کرنے پر راضی ہوگا؟
کیا وہ تمہاری چرنی کے پاس رات کاٹے گا؟
10 کیا تُم جنگلی سانڈ کو رسّی سے باندھ کر ریگھاری میں چلا سکتے ہو؟
کیا وہ تمہارے پیچھے پیچھے وادی میں ہل جوتیں گے؟
11 کیا تُم اُس کی بڑی طاقت کی بنا پر اُس پر بھروسا کروگے؟
کیا تُم اَپنا بھاری کام اُس پر چھوڑ دوگے؟
12 کیا تُم اُس سے اُمّید کروگے کہ وہ تمہاری فصل ڈھوئے
اَور اُسے تمہارے کھلیان میں جمع کرے؟
13 ”شتر مُرغ کے پر خُوشی سے پھڑپھڑاتے ہیں،
لیکن اُن کا لق لق کے
پر و بازو سے کیا مُقابلہ۔
14 اُس کی مادہ اَپنے اَنڈے زمین پر چھوڑ جاتی ہے
اَور اُنہیں ریت میں گرم ہونے دیتی ہے۔
15 لیکن بھُول جاتی ہے کہ کسی کا پاؤں اُنہیں کُچل سَکتا ہے،
یا کویٔی جنگلی جانور اُنہیں روند سَکتا ہے۔
16 وہ اَپنے بچّوں پر سختی کرتی ہے، گویا وہ اُس کے اَپنے نہیں؛
اگر اُس کی محنت رائگاں جائے تو اُسے کیا پروا،
17 کیونکہ خُدا نے اُسے حِکمت سے محروم رکھا ہے
نہ ہی اُسے فہم بخشا ہے۔
18 پھر بھی جَب وہ دَوڑنے کے لیٔے اَپنے بازو پھیلاتی ہے،
تو گھوڑے اَور اُس کے سوار کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔
19 ”کیا گھوڑے کو اُس کی طاقت تُم دیتے ہو
یا اُس کی گردن کو لہراتی ہُوئی ایال تُم نے پہنائی ہے؟
20 کیا تُم اُسے ٹِڈّی کی طرح کُداتے ہو،
جِس کی تیز ہنہناہٹ ہیبت پیدا کرتی ہے؟
21 وہ شان سے اکڑتا ہے اَور زور سے کُھر مارتا ہے،
اَور جنگی میدان میں کود پڑتا ہے۔
22 خوف اُس کے سامنے کیا ہے، وہ کسی شَے سے نہیں ڈرتا؛
نہ ہی تلوار سے مُنہ موڑتا ہے۔
23 ترکش، چمکدار نیزہ اَور بھالا،
اُس کے بازو سے کھڑکھڑاتے ہُوئے نکل جاتے ہیں۔
24 دیوانگی و جوش میں وہ زمین کھود ڈالتا ہے؛
نرسنگے کی آواز سُن کر وہ خاموش کھڑا ہی نہیں رہ سَکتا۔
25 نرسنگے کی آواز سُن کر وہ ہنہناتا ہے گویا، ’آہا!‘ کہتا ہو،
اَور سپہ سالاروں کی للکار اَور لڑائی کے نعروں کا اَندازہ لگا لیتا ہے۔
26 ”کیا باز تمہاری حِکمت سے اُڑان بھرتاہے
اَور اَپنے بازو جُنوب کی طرف پھیلاتا ہے؟
27 کیا عُقاب تمہارے حُکم سے بُلندی پر پرواز کرتا ہے
اَور چٹّان کی چوٹی پر اَپنا گھونسلہ بناتا ہے؟
28 وہ چٹّان پر رہتاہے اَور رات کو وہیں بسیرا کرتا ہے؛
ایک پتھریلی ناہموار چٹّان اُس کی جائے پناہ ہے۔
29 وہیں سے وہ اَپنا شِکار ڈھونڈتا ہے؛
جسے اُس کی آنکھیں دُور سے تاڑ لیتی ہیں۔
30 اُس کے بچّوں کو خُون مرغوب ہے،
اَور جہاں مقتول ہیں وہاں وہ ہے۔“