9
ایُّوب
تَب ایُّوب نے جَواب دیا:
”میں خُوب جانتا ہُوں کہ یہ سچ ہے۔
لیکن ایک فانی اِنسان خُدا کے حُضُور کیسے راستباز ٹھہر سَکتا ہے؟
اگر وہ اُس سے بحث کرنا بھی چاہے،
تو اُن کی ہزار باتوں میں سے ایک کا بھی جَواب نہ دے سکےگا۔
اُن کی حِکمت لا محدُود اَور طاقت بے اَندازہ ہے۔
کون اُن کے مُقابلہ میں کھڑا ہُوا اَور صحیح و سالِم بچ نِکلا؟
وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتے ہیں اَور اُنہیں خبر بھی نہیں ہو پاتی،
وہ اَپنے قہر میں اُنہیں تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔
اَور زمین کو اُس کی جگہ سے ہلا دیتے ہیں،
اَور اُس کے سُتون ڈگمگا جاتے ہیں۔
وہ آفتاب کو حُکم دیتے ہیں تو وہ طُلوع نہیں ہوتا؛
وہ سِتاروں پر مُہر لگا دیتے ہیں۔
وہ افلاک کو تنہا ہی تانتے ہیں
اَور سمُندر کی لہروں پر چلتے ہیں۔
اُن ہی نے ثریّا اَور جبّار،
اَور جُنوب کے کواکب کو بنایا۔
10 وہ بڑے حیرت اَنگیز کام کرتے ہیں جو عقل و فہم سے باہر ہیں،
اَور اَیسے معجزے جو لاتعداد ہیں۔
11 جَب وہ میرے پاس سے گزرتے ہیں، میں اُنہیں دیکھ نہیں پاتا؛
جَب وہ گزر جاتے ہیں تو مُجھے پتہ بھی نہیں چلتا۔
12 اگر وہ کچھ چھیننا چاہیں تو اُنہیں کون روک سَکتا ہے؟
اُن سے کون کہے، ’تُم کیا کر رہے ہو؟‘
13 خُدا اَپنا غُصّہ نہیں روکتے؛
یہاں تک کہ راحبؔ* کی ٹولیاں اُن کے قدموں میں جھُک جاتی ہیں۔
 
14 ”پھر میں اُن سے بحث کیسے کروں؟
اَپنی دلائل کے لیٔے الفاظ کہاں سے لاؤں؟
15 میں بے قُصُور بھی ہوتا تو اُنہیں جَواب نہ دیتا؛
میں اَپنے مُنصِف سے صِرف رحم کی بھیک مانگتا۔
16 اگر مَیں اُنہیں پُکارتا اَور وہ آ جاتے،
تو بھی میں یقین نہ کرتا، کہ وہ میری سُنیں گے۔
17 وہ مُجھے طُوفان سے ریزہ ریزہ کر ڈالتے،
اَور بلاوجہ میرے زخموں کو بڑھا دیتے۔
18 وہ مُجھے دَم بھی نہ لینے دیں گے،
بَلکہ میرے اُوپر مُصیبتوں کا پہاڑ کھڑا کر دیتے۔
19 اگر طاقت کی بات ہو، تو وہ قادر ہیں!
اَور اگر اِنصاف کا مُعاملہ ہو تو میری باری کب آئے گی؟
20 اگر مَیں بے قُصُور بھی ہوتا، تو میرا ہی مُنہ مُجھے مُلزم ٹھہراتا؛
اگر مَیں بےگُناہ ہوتا، تو وہ مُجھے گُنہگار قرار دیتا۔
 
21 ”حالانکہ میں بے قُصُور ہُوں،
مُجھے اَپنی زندگی کی پروا نہیں؛
میں اُسے حقیر سمجھتا ہُوں۔
22 بات ایک ہی ہے، اِسی لیٔے میں کہتا ہُوں،
کہ خُدا بےگُناہ اَور بدکار اِنسان دونوں کو ہلاک کرتے ہیں۔
23 جَب کویٔی آفت موت لے کر آتی ہے،
’تو وہ بے قُصُور کی بے بَسی کا مذاق اُڑاتی ہے۔‘
24 جَب زمین پر بدکار لوگ قبضہ کرلیتے ہیں،
تو وہ اِنصاف کرنے والوں کی آنکھوں پر پٹّی باندھ دیتے ہیں۔
اگر یہ وُہی نہیں تو پھر کون ہے؟
 
25 ”میری زندگی کے دِن ہرکارے سے بھی زِیادہ تیزرَو ہیں؛
وہ میری خُوشی نہیں دیکھتے، بس پھُر سے اُڑ جاتے ہیں۔
26 وہ اَیسے گزر جاتے ہیں، جَیسے نرسل کی کشتیاں،
جَیسے عُقاب جو اَپنے شِکار پر جھپٹ پڑتے ہیں۔
27 اگر مَیں کہُوں، ’میں اَپنی شکایت بھُلادوں گا،
میں اَپنے چہرہ کی اُداسی کو مُسکراہٹ میں بدل دُوں گا،‘
28 پھر بھی میں اَپنے سارے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں،
کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ آپ مُجھے بے قُصُور نہ ٹھہرائیں گے۔
29 چونکہ میں تو پہلے ہی گُنہگار ٹھہرایا جاچُکا ہُوں،
بَری ہونے کے لیٔے عبث زحمت کیوں اُٹھاؤں؟
30 اگر مَیں اَپنے آپ کو عرق سے دھو لُوں،
اَور اَپنے ہاتھ خُوب صَاف کرلُوں،
31 تَب بھی آپ مُجھے کیچڑ میں دھکیل دیں گے،
یہاں تک کہ میرے کپڑے بھی مُجھ سے دُور بھاگیں گے۔
 
32 ”وہ میری طرح اِنسان نہیں کہ میں اُنہیں جَواب دُوں،
اَور عدالت میں ہم ایک دُوسرے کے مقابل کھڑے ہُوں۔
33 کاش میرے اَور خُدا کے درمیان کویٔی ثالث ہوتا،
جو ہم دونوں پر اَپنا ہاتھ رکھتا،
34 خُدا کی لاٹھی مُجھ پر سے ہٹا دیتا،
اَور اُس کے غضب سے مُجھے خوفزدہ نہ ہونے دیتا۔
35 تَب میں بولتا اَور اُس سے نہ ڈرتا،
لیکن فی الحال میں بذاتِ خُود کچھ نہیں کر سَکتا۔
 
* 9:13 راحبؔ قدیم خوفناک بحری اَژدہا