19
ایک لیوی اَور اُس کی داشتہ
1 اُن دِنوں اِسرائیل کا کویٔی بادشاہ نہ تھا۔
تَب ایک لیوی نے جو اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کے دُور کے علاقہ میں رہتا تھا یہُوداہؔ کے بیت لحمؔ کی ایک عورت کو اَپنی داشتہ بنا لیا۔
2 لیکن اُس داشتہ عورت نے اُس سے بےوفائی کی اَور اُسے چھوڑکر یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ میں اَپنے باپ کے گھر چلی گئی۔ جَب اُسے وہاں رہتے ہُوئے چار مہینے گزر گئے
3 تو اُس کا خَاوند اُسے منا کر لانے کے لیٔے اُس کے پاس گیا۔ اُس نے اَپنا نوکر اَور دو گدھے اَپنے ہمراہ لیٔے۔ وہ اُسے اَپنے باپ کے گھر میں لے گئی اَور جَب اُس کے باپ نے اُسے دیکھا تو اُس سے خُوش ہوکر گرم جوشی سے اُس کا اِستِقبال کیا۔
4 اُس کے سسُر یعنی اُس لڑکی کے باپ نے اُسے روک لیا۔ لہٰذا وہ اُس کے پاس تین دِن تک رُکا رہا اَور وہاں کھاتا، پیتا اَور سوتا رہا۔
5 چوتھے دِن وہ جلد اُٹھے اَور جانے کی تیّاری کرنے لگے، لیکن اُس لڑکی کے باپ نے اَپنے داماد سے کہا، ”کچھ کھا کر تازہ دَم ہو جاؤ اَور تَب تُم چلے جانا۔“
6 چنانچہ وہ وہاں بیٹھ گیٔے اَور مِل کر کھایا پیا۔ اُس کے بعد اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”آج پھر رُک جاؤ اَور خُوش دِلی سے رات کاٹ لو۔“
7 جَب وہ آدمی جانے کے لیٔے اُٹھا تو اُس کے سسُر نے اُسے روکا اِس لیٔے وہ اُس رات وہیں رُکا رہا۔
8 پانچویں دِن صُبح جَب وہ جانے کو اُٹھا تَب اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”خاطِر جمع رکھو اَور دوپہر تک رُک جاؤ۔“ تَب اُن دونوں نے مِل کر کھانا کھایا،
9 اَور جَب وہ شخص اَپنی داشتہ اَور اَپنے خادِم کے ساتھ چلنے کو تیّار ہُوا تو اُس کے سسُر یعنی اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”اَب دیکھو شام ہونے کو ہے۔ رات یہیں گزار لو کیونکہ دِن قریب قریب ڈھل چُکاہے لہٰذا رُک جاؤ اَور خُوشی مناؤ۔ البتّہ کل صُبح جلد اُٹھ کر اَپنے گھر کی راہ لینا۔“
10 لیکن وہ شخص ایک اَور رات وہاں گُزارنے پر راضی نہ ہُوا۔ اُس نے اَپنے دو گدھوں پر زین کسی اَور اَپنی داشتہ کے ساتھ یبُوس (یروشلیمؔ) کی جانِب روانہ ہُوا۔
11 جَب وہ یبُوس کے قریب پہُنچے تو دِن تقریباً ڈھل چُکاتھا۔ لہٰذا خادِم نے اَپنے آقا سے کہا، ”آ ہم یبُوسیوں کے اِس شہر میں رُک جایٔیں اَور رات یہیں گُزاریں۔“
12 اُس کے آقا نے کہا، ”نہیں! ہم کسی اَیسے اجنبی شہر میں داخل نہیں ہوں گے جہاں کے باشِندے اِسرائیلی نہ ہوں۔ بَلکہ ہم گِبعہؔ تک جایٔیں گے۔“
13 اُس نے مزید یہ کہا، ”چلو ہم گِبعہؔ یا رامہؔ تک پہُنچنے کی کوشش کریں اَور اُن ہی میں سے کسی ایک مقام پر رات گُزاریں۔“
14 لہٰذا وہ آگے بڑھے اَور بِنیامین کے گِبعہؔ کے نزدیک پہُنچے ہی تھے کہ سُورج ڈُوب گیا۔
15 وہاں گِبعہؔ میں وہ رات گُزارنے کے لیٔے رُک گیٔے اَور شہر کے چَوک میں جا کر بیٹھ گیٔے لیکن کویٔی بھی اُنہیں رات کاٹنے کے لیٔے اَپنے گھر نہ لے گیا۔
16 اُس شام کو اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کا ایک ضعیف شخص جو گِبعہؔ میں آکر بس گیا تھا (اُس مقام کے باشِندے بِنیامینی تھے) کھیتوں میں کام سے فارغ ہوکر وہاں آیا۔
17 جَب اُس ضعیف شخص نے آنکھیں اُٹھائیں اَور شہر کے چَوک میں مُسافر کو دیکھا تو اُس سے پُوچھا، ”تُم کہاں سے آئے ہو اَور کدھر جا رہےہو؟“
18 اُس نے جَواب دیا، ”ہم یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ سے اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کے آخِر والے علاقہ میں جا رہے ہیں جہاں میرا گھر ہے۔ میں یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ گیا ہُوا تھا اَور اَب یَاہوِہ کے گھر کو جا رہا ہُوں لیکن کسی نے مُجھے اَپنے گھر میں پناہ نہیں دی۔
19 ہمارے پاس ہمارے گدھوں کے لیٔے گھاس اَور چارا مَوجُود ہے اَور ہم جو تمہارے بندے ہیں ہمارے لیٔے یعنی میرے، میری لونڈی اَور اِس نوجوان کے لیٔے جو ہمارے ہمراہ ہے روٹی اَور مَے بھی ہے۔ ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔“
20 اُس ضعیف شخص نے کہا، تُم سلامتی سے میرے گھر چلو اَور مُجھے موقع دے کہ تمہاری سَب ضرورتیں پُوری کروں لیکن چَوک میں رات نہ گزار۔
21 چنانچہ وہ اُسے اَپنے گھر لے گیا اَور اُس کے گدھوں کو چارا دیا اَور وہ لوگ بھی اَپنے ہاتھ پاؤں دھوکر کھانے پینے بیٹھ گیٔے۔
22 وہ ابھی کھا پی رہے تھے کہ شہر کے چند بدکار لوگوں نے اُس گھر کو گھیرلیا، اَور دروازہ کو زور زور سے پیٹنا شروع کر دیا اَور اُس بُزرگ یعنی گھر کے مالک سے چِلّا چِلّاکر کہنے لگے کہ، ”اُس شخص کو جو تیرے گھر آیا ہے باہر لا تاکہ ہم اُس کے ساتھ صحبت کریں۔“
23 صاحبِ خانہ نے باہر نکل کر اُن سے کہا، ”نہیں، میرے عزیزو! اِس قدر کمینے مت بنو۔ یہ آدمی میرا مہمان ہے اِس لیٔے اَیسی ذلیل حرکت سے باز آؤ۔
24 دیکھو میری ایک کنواری بیٹی ہے اَور اُس شخص کے ساتھ اُس کی داشتہ بھی ہے۔ میں دونوں کو ابھی تمہارے پاس لے آتا ہُوں۔ تُم اُن کی عزّت لُوٹو اَورجو چاہو اُن کے ساتھ کرو لیکن اُس شخص کے ساتھ اَیسی ذلیل حرکت مت کرنا۔“
25 لیکن اُن لوگوں نے اُس کی ایک نہ سُنی۔ اِس لیٔے اُس شخص نے جو مہمان تھا اَپنی داشتہ کو پکڑکر اُن کے پاس باہر بھیج دیا اَور اُنہُوں نے اُس کے ساتھ زبردستی کی اَور ساری رات اُس کے ساتھ بدکاری کرتے رہے اَور صُبح سویرے اُسے جانے دیا۔
26 پَو پھٹتے وقت وہ عورت اُس گھر کو لَوٹی جہاں اُس کا آقا تھا اَور دروازہ پر گِر پڑی اَور رَوشنی ہونے تک وہیں پڑی رہی۔
27 صُبح جَب اُس کا آقا اُٹھا اَور گھر کا دروازہ کھول کر روانہ ہونے کے لیٔے باہر قدم رکھا تو وہاں اَپنی داشتہ کو گھر کے دروازہ پر پڑا ہُوا پایا اَور اُس کے ہاتھ دہلیز پر پھیلے ہُوئے تھے۔
28 اُس نے اُس سے کہا، ”اُٹھ ہم چلیں۔“ لیکن کویٔی جَواب نہ مِلا۔ تَب اُس آدمی نے اُسے اَپنے گدھے پر لاد لیا اَور اَپنے گھر کو چل دیا۔
29 جَب وہ گھر پہُنچا تو اُس نے ایک چھُری لے کر اَپنی داشتہ کے جِسم کو عُضو بہ عُضو بَارہ حِصّوں میں کاٹا اَور اُنہیں اِسرائیل کے سَب علاقوں میں بھیج دیا۔
30 جِس کسی نے بھی یہ دیکھا اُس نے کہا، ”بنی اِسرائیل کے مِصر سے نکل آنے کے وقت سے لے کر آج کے دِن تک اَیسا واقعہ نہ تو کبھی ہُوا نہ دیکھنے میں آیا۔ ذرا سوچو اَور غور کرو اَور ہمیں بتاؤ کہ کیا کیا جائے؟“