یعقوب
کا خط
1
1 یعقوب کی جانِب سے جو خُدا کا اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا خادِم ہے،
اِسرائیلؔ کے بَارہ قبیلوں کو جو تمام جگہوں میں بکھرے ہویٔے ہیں،
سلام پہُنچے۔
جانچ اَور آزمائشیں
2 میرے بھائیوں اَور بہنوں! جَب تُم طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہو، تو اِسے بڑی خُوشی کی بات سمجھو
3 کیونکہ تُم جانتے ہو کہ تمہارے ایمان کا اِمتحان صبر پیدا کرتا ہے۔
4 اَور صبر کو اَپنا پُورا کام کرنے دو تاکہ تُم اَپنے ایمان میں پُختہ اَور کامِل ہو جاؤ اَور تُم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔
5 اگر تُم میں سے کسی میں حِکمت کی کمی ہو تو وہ خُدا سے مانگے جو سَب کو بغیر ملامت کیٔے فیّاضی سے دیتاہے اَور تُمہیں بھی عطا فرمایٔے گا۔
6 مگر ایمان کے ساتھ مانگے اَور ذرا بھی شک نہ کرے، کیونکہ شک کرنے والا سمُندر کی لہر کی مانند ہوتاہے جو ہَوا کے زور سے بہتی اَور اُچھلتی رہتی ہے۔
7 اَیسا شخص یہ اُمّید نہ لگائے کہ اُسے خُداوؔند سے کچھ ملے گا۔
8 اِس لیٔے کہ وہ شخص دو دِلا ہے اَور اَپنے کسی کام میں مُستقِل نہیں۔
9 جو مُومِنین پست حالی میں ہیں اُنہیں اَپنے اعلیٰ مرتبہ پر فخر کرنا چاہئے۔
10 مگر دولتمند کو اَپنے ادنیٰ مرتبہ پر فخر کرنا چاہئے کیونکہ دولتمند جنگلی پھُول کی طرح مُرجھا کر ختم ہو جایٔےگا۔
11 کیونکہ سُورج طُلوع ہوتے ہی سخت دھوپ لگتی ہے اَور پَودے کو سُکھا دیتی ہے۔ اَور اُس کا پھُول جھڑ جاتا ہے اَور اُس کی تمام خُوبصُورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِسی طرح دولتمند کی زندگی بھی اُس کے کاروبار کے دَوران فنا ہو جایٔےگی۔
12 مُبارک ہے وہ آدمی جو آزمائش کے وقت صبر سے کام لیتا ہے، کیونکہ جَب مقبُول ٹھہرے گا تو زندگی کا تاج پایٔےگا جِس کا خُداوؔند نے اَپنے مَحَبّت کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے۔
13 جَب کسی کو آزمایا جائے تو، وہ یہ نہ کہے، ”میری آزمائش خُدا کی طرف سے ہو رہی ہے۔“ کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سَکتا ہے اَور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔
14 مگر ہر شخص خُود اَپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اَور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔
15 پھر خواہش حاملہ ہوکر گُناہ کو پیدا کرتی ہے اَور گُناہ اَپنے شباب پر پہُنچ کر موت کو خلق کرتا ہے۔
16 اَے میرے پیارے بھائیوں اَور بہنوں! فریب مت کھاؤ۔
17 ہر اَچھّی نِعمت اَور کامِل تحفہ آسمان سے اَور نُوروں کے باپ کی طرف سے ہی نازل ہوتاہے۔ وہ سایہ کی طرح گھٹتا یا بڑھتا نہیں بَلکہ لاتبدیل ہے۔
18 اُس نے اَپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسیلہ سے پیدا کیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم گویا پہلے پھل ہوں۔
سُننا اَور عَمل کرنا
19 اَے میرے عزیز بھائیوں اَور بہنوں! اِس بات کا خیال رکھنا کہ ہر آدمی سُننے میں تیز اَور بولنے اَور غُصّہ کرنے میں دھیما ہو۔
20 کیونکہ اِنسان کا غُصّہ وہ راستبازی پیدا نہیں کرتا جو خُدا چاہتاہے۔
21 چنانچہ اَپنی زندگی کی ساری ناپاکی اَور بدی کی ساری گندگی کو دُور کرکے اُس کلام کو حلیمی سے قبُول کر لو جو تمہارے دِلوں میں بویا گیا ہے اَورجو تُمہیں نَجات دے سَکتا ہے۔
22 صِرف کلام کے سُننے والے نہ بنو، بَلکہ کلام پر عَمل کرنے والے بنو۔ ورنہ تُم خُودی کو فریب دے رہے ہو۔
23 کیونکہ جو کویٔی کلام کو سُنتا ہے لیکن اُس پر عَمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینہ میں اَپنی صورت دیکھتا ہے۔
24 اَور خُود کو دیکھ کر چلا جاتا ہے اَور فوراً بھُول جاتا ہے کہ وہ کیسا دِکھائی دیتاہے۔
25 لیکن جو شخص آزاد کرنے والی کامِل شَریعت کا گہرائی سے غور کرتا اَور اُس پر قائِم رہتاہے تو وہ سُن کر بھُولنے والا نہیں بَلکہ اُس پر عَمل کرنے والا ہے۔ اَیسا شخص اَپنے ہر کام میں برکت پایٔےگا۔
26 اگر کویٔی شخص اَپنے آپ کو دیندار سمجھتا ہے مگر پھر بھی اَپنی زبان کو قابُو میں نہیں رکھتا تو وہ اَپنے آپ کو دھوکا دیتاہے۔ اَور اُس کا دین فُضول ہے۔
27 ہمارے خُدا باپ کی نظر میں حقیقی اَور بے عیب دینداری یہ ہے کہ مُصیبت کے وقت یتیموں اَور بیواؤں کی خبر لیں اَور اَپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھیں۔