6
خُداوؔند یِسوعؔ کا پانچ ہزار کو کھانا کھِلانا
کُچھ دیر بعد یِسوعؔ کشتی کے ذریعہ گلِیل کی جھیل یعنی تبریاسؔ کی جھیل کے اُس پار چلے گیٔے۔ لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم اُن کے پیچھے چل رہاتھا کیونکہ وہ لوگ بیماریوں کو شفا دینے کے لیٔے معجزے جو یِسوعؔ نے کیٔے تھے، دیکھ چُکے تھے۔ یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ ایک پہاڑی پر جا بیٹھے۔ یہُودیوں کی عیدِفسح نزدیک تھی۔
جَب یِسوعؔ نے نظر اُٹھائی تو ایک بڑے ہُجوم کو اَپنی طرف آتے دیکھا۔ یِسوعؔ نے فِلِپُّسؔ سے فرمایا، ”ہم اِن لوگوں کے کھانے کے لیٔے روٹیاں کہاں سے مول لائیں؟“ یِسوعؔ نے محض آزمانے کے لیٔے اُنہیں یہ فرمایا تھا کیونکہ خُداوؔند نے پہلے ہی سے سوچ رکھا تھا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔
فِلِپُّسؔ نے خُداوؔند کو جَواب دیا، ”اِن لوگوں کے کھانے کے لیٔے روٹیاں مول لینے کے لیٔے دو سَو دینار* بھی ہُوں تو کافی نہ ہوں گے کہ ہر ایک کو تھوڑی مقدار میں مِل جائے۔“
یِسوعؔ کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد، اَندریاسؔ جو شمعُونؔ پطرس کا بھایٔی تھا، بول اُٹھے، ”یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ چُھوٹی روٹیاں اَور دو چُھوٹی مچھلیاں ہیں، لیکن اِن سے اِتنے لوگوں کا کیا ہوگا؟“
10 یِسوعؔ نے فرمایا، ”لوگوں کو بِٹھا دو۔“ وہاں کافی گھاس تھی چنانچہ وہ لوگ (جو پانچ ہزار کے قریب تھے نیچے بیٹھ گیٔے۔) 11 یِسوعؔ نے وہ روٹیاں ہاتھ میں لے کر، خُدا کا شُکر اَدا کیا اَور بیٹھے ہویٔے لوگوں میں اُن کی ضروُرت کے مُطابق تقسیم کیا۔ اِسی طرح خُداوؔند نے مچھلیاں بھی تقسیم کر دیں۔
12 جَب لوگ پیٹ بھرکرکھا چُکے تو یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”بچے ہویٔے ٹُکڑوں کو جمع کر لو۔ کُچھ بھی ضائع نہ ہونے پایٔے۔“ 13 پس اُنہُوں نے جَو کی روٹیوں کے بچے ہویٔے ٹُکڑوں کو جمع کیا اَور اُن سے بَارہ ٹوکریاں بھر لیں۔
14 جَب لوگوں نے یِسوعؔ کا معجزہ دیکھا تو کہنے لگے، ”یقیناً یہی وہ نبی ہیں جو دُنیا میں آنے والے تھے۔“ 15 یِسوعؔ کو مَعلُوم ہو گیا تھا کہ وہ اُنہیں بادشاہ بننے پر مجبُور کریں گے اِس لیٔے وہ تنہا ایک پہاڑ کی طرف روانہ ہو گئے۔
خُداوؔند یِسوعؔ کا پانی پر چلنا
16 جَب شام ہویٔی تو آپ کے شاگرد جھیل پر پہُنچے 17 اَور کشتی میں بیٹھ کر جھیل کے پار کَفرنحُومؔ کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ اَندھیرا ہو چُکاتھا اَور یِسوعؔ اُن کے درمیان میں نہ تھے۔ 18 ہَوا مُخالف ہونے کی وجہ سے اَچانک آندھی چلی اَور جھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگیں۔ 19 پس جَب وہ کشتی کو کھیتے کھیتے قریب پانچ یا چھ کِلو مِیٹر آگے نکل گیٔے، تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پانی پر چلتے ہویٔے اَور کشتی کی طرف آتے دیکھا اَور وہ نہایت ہی خوفزدہ ہو گئے۔ 20 لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”خوف نہ کرو، میں ہُوں۔“ 21 شاگردوں نے یِسوعؔ کو کشتی میں سوار کر لیا اَور اُن کی کشتی اُسی وقت دُوسرے کنارے جا پہُنچی جہاں شاگرد جانا چاہتے تھا۔
22 اگلے دِن اُس ہُجوم نے جو جھیل کے پار کھڑا تھا دیکھا کہ وہاں صِرف ایک ہی کشتی ہے، وہ سمجھ گیٔے کہ یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہیں ہویٔے تھے اَور آپ کے شاگرد آپ کے بغیر ہی چلے گیٔے تھے۔ 23 تَب تبریاسؔ کی طرف سے کُچھ کشتیاں وہاں کنارے آلگیں۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں خُداوؔند نے شُکر اَدا کرکے لوگوں کو روٹی کھِلائی تھی۔ 24 جَب لوگوں نے دیکھا کہ نہ تو یِسوعؔ ہی وہاں ہیں نہ اُن کے شاگرد تو وہ خُود اُن کشتیوں میں بیٹھ کر یِسوعؔ کی جُستُجو میں کَفرنحُومؔ کی طرف روانہ ہو گئے۔
حُضُور یِسوعؔ زندگی کی روٹی
25 تَب وہ یِسوعؔ کو جھیل کے پار دیکھ کر پُوچھنے لگے، ”ربّی، آپ یہاں کب پہُنچے؟“
26 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، تُم مُجھے اِس لیٔے نہیں ڈھونڈتے ہو، میرے معجزے دیکھو بَلکہ اِس لیٔے کہ تُمہیں پیٹ بھر کھانے کو روٹیاں مِلی تھیں۔ 27 اِس خُوراک کے لیٔے جو خَراب ہو جاتی ہے دَوڑ دھوپ نہ کرو، بَلکہ اُس کے لیٔے جو اَبدی زندگی تک باقی رہتی ہے، جو اِبن آدمؔ تُمہیں عطا کرےگا کیونکہ خُدا باپ نے اُن پر مُہر کی ہے۔“
28 تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”خُدا کے کام اَنجام دینے کے لیٔے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“
29 یِسوعؔ نے جَواب میں فرمایا، ”خُدا کا کام یہ ہے کہ جسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر ایمان لاؤ۔“
30 تَب وہ خُداوؔند سے پُوچھنے لگے، ”آپ اَور کون سا معجزہ دِکھائیں گے جسے دیکھ کر ہم آپ پر ایمان لائیں؟ 31 ہمارے آباؤاَجداد نے بیابان میں مَنّ کھایا؛ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ’خُدا نے اُنہیں کھانے کے لیٔے آسمان سے روٹی بھیجی۔‘ “
32 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، وہ روٹی تُمہیں آسمان سے حضرت مَوشہ نے تو نہیں دی، بَلکہ میرے باپ نے تُمہیں آسمان سے حقیقی روٹی دی ہے۔ 33 کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُترتی ہے اَور دُنیا کو زندگی عطا کرتی ہے۔“
34 اُنہُوں نے کہا، ”جَناب یہ روٹی ہمیں ہمیشہ عطا ہوتی رہے۔“
35 یِسوعؔ نے فرمایا، ”زندگی کی روٹی میں ہی ہُوں، جو میرے پاس آئے گا کبھی بھُوکا نہ رہے گا اَورجو مُجھ پر ایمان لایٔے گا کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ 36 لیکن مَیں تُم سے کہہ چُکا ہُوں کہ تُم نے مُجھے دیکھ لیا ہے پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔ 37 وہ سَب جو باپ مُجھے دیتاہے وہ مُجھ تک پہُنچ جائے گا اَورجو کویٔی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اَپنے سے جُدا نہ ہونے دُوں گا۔ 38 کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لیٔے نہیں اُترا کہ اَپنی مرضی پُوری کروں بَلکہ اِس لیٔے کہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی پر عَمل کروں۔ 39 اَور جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُس کی مرضی یہ ہے کہ میں اُن میں سے کسی کو ہاتھ سے نہ جانے دُوں جنہیں اُس نے مُجھے دیا ہے بَلکہ سَب کو آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں۔ 40 کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کویٔی بیٹے کو دیکھے اَور اُس پر ایمان لایٔے وہ اَبدی زندگی پایٔے، اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر سے زندہ کروں۔“
41 یِسوعؔ نے فرمایا تھا، ”جو روٹی آسمان سے اُتری، میں ہی ہُوں۔“ یہ سُن کر یہُودی رہنماؤں نے اُن پر بُڑبُڑانا شروع کر دیا۔ 42 وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یُوسیفؔ کا بیٹا یِسوعؔ نہیں، جِس کے باپ اَور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اَب وہ یہ کیسے کہتاہے، ’میں آسمان سے اُترا ہُوں‘؟“
43 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”آپَس میں بُڑبُڑانا بند کرو، 44 میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لایٔے، اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا۔ 45 نبیوں کے صحیفوں میں لِکھّا ہے: ’خُدا اُن سَب کو علم بخشےگا۔‘ جو کویٔی باپ کی سُنتا ہے اَور باپ سے سیکھتا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ 46 باپ کو کسی نے نہیں دیکھا سِوائے اُس کے جو خُدا کی طرف سے ہے؛ صِرف اُسی نے باپ کو دیکھاہے۔ 47 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی ایمان لاتا ہے، اَبدی زندگی اُس کی ہے۔ 48 زندگی کی روٹی میں ہی ہُوں۔ 49 تمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا پھر بھی وہ مَر گیٔے۔ 50 لیکن جو روٹی آسمان سے اُتری ہے یہاں مَوجُود ہے تاکہ آدمی اُس روٹی میں سے کھائے اَور نہ مَرے۔ 51 میں ہی وہ زندگی کی روٹی ہُوں جو آسمان سے اُتری ہے۔ اگر کویٔی اِس روٹی میں سے کھائے گا تو وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ روٹی میرا گوشت ہے جو میں ساری دُنیا کی زندگی کے لیٔے دُوں گا۔“
52 یہُودی رہنماؤں میں جھگڑا شروع ہو گیا اَور وہ کہنے لگے، ”یہ آدمی ہمیں کیسے اَپنا گوشت کھانے کے لیٔے دے سَکتا ہے؟“
53 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک تُم اِبن آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اَور اُس کا خُون نہ پیو، تُم میں زندگی نہیں۔ 54 جو کویٔی میرا گوشت کھاتا اَور میرا خُون پیتا ہے اُس میں اَبدی زندگی ہے اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر سے زندہ کروں گا۔ 55 اِس لیٔے کہ میرا گوشت واقعی کھانے کی چیز ہے اَور میرا خُون واقعی پینے کی چیز ہے۔ 56 جو کویٔی میرا گوشت کھاتا اَور میرا خُون پیتا ہے، مُجھ میں قائِم رہتاہے اَور مَیں اُس میں۔ 57 میرا باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے زندہ ہے اَور مَیں بھی باپ کی وجہ سے زندہ ہُوں۔ اِسی طرح جو مُجھے کھائے گا وہ میری وجہ سے زندہ رہے گا۔ 58 یہی وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُتری۔ تمہارے آباؤاَجداد نے مَنّ کھایا پھر بھی مَر گیٔے لیکن جو اِس روٹی کو کھاتا ہے، ہمیشہ تک زندہ رہے گا۔“ 59 یِسوعؔ نے یہ باتیں اُس وقت کہیں جَب وہ کَفرنحُومؔ شہر کے یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔
بعض شاگردوں کا خُداوؔند یِسوعؔ کو چھوڑ دینا
60 یہ باتیں سُن کر یِسوعؔ کے بہت سے شاگرد کہنے لگے، ”یہ تعلیم بڑی سخت ہے۔ اِسے کون قبُول کر سَکتا ہے؟“
61 یِسوعؔ نے جان لیا کہ اُن کے شاگرد اِس بات پر آپَس میں بُڑبُڑا رہے ہیں لہٰذا خُداوؔند نے اُن سے کہا، ”کیا تُمہیں میری باتوں سے ٹھیس پہُنچی ہے؟ 62 اگر تُم اِبن آدمؔ کو اُوپر جاتے دیکھوگے جہاں وہ پہلے تھا! تو کیا ہوگا؟ 63 رُوح زندگی بخشتی ہے؛ جِسم سے کویٔی فائدہ نہیں جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح§ اَور زندگی دونوں سے پُر ہیں۔ 64 پھر بھی تُم میں بعض اَیسے ہیں جو ایمان نہیں لایٔے۔“ یِسوعؔ کو شروع سے علم تھا کہ اُن میں کون ایمان نہیں لایٔے گا اَور کون اُنہیں پکڑوائے گا۔ 65 پھر یِسوعؔ نے فرمایا، ”اِسی لیٔے مَیں نے تُم سے کہاتھا کہ میرے پاس کویٔی نہیں آتا جَب تک کہ باپ اُسے کھینچ نہ لایٔے۔“
66 اِس پر اُن کے کیٔی شاگرد یِسوعؔ کو چھوڑکر چلے گیٔے اَور پھر اُن کے ساتھ نہ رہے۔
67 ”تَب یِسوعؔ نے اُن بَارہ شاگردوں سے پُوچھا، کیا تُم بھی مُجھے چھوڑ جانا چاہتے ہو؟“
68 شمعُونؔ پطرس نے آپ کو جَواب دیا، ”اَے خُداوؔند، ہم کِس کے پاس جایٔیں؟ اَبدی زندگی کی باتیں تو آپ ہی کے پاس ہیں۔ 69 ہم ایمان لایٔے اَور جانتے ہیں کہ آپ ہی خُدا کے قُدُّوس ہیں۔“
70 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تُم بَارہ کو چُن تو لیا ہے لیکن تُم میں سے ایک شخص شیطان ہے!“ 71 (اُس کا مطلب شمعُونؔ اِسکریوتی کے بیٹے یہُوداہؔ سے تھا، جو، اگرچہ اُن بَارہ شاگردوں میں سے ایک، بعد میں یِسوعؔ کو پکڑوانے کو تھا۔)
* 6:7 دینار یُونانی زبان میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی‏ 6:31 خُرو 16‏:4؛ نحم 9‏:15؛ زبُور 78‏:24‏،25‏ 6:45 یَشع 54‏:13‏ § 6:63 رُوح یا رُوحیں ہیں۔‏