12
بنی اِسرائیل کا رحُبعامؔ کے خِلاف بغاوت کرنا
اَور رحُبعامؔ شِکیمؔ کو گیا اِس لیٔے کہ سَب اِسرائیلی اُسے بادشاہ مُقرّر کرنے کے لیٔے شِکیمؔ میں جمع ہُوئے تھے۔ جَب یرُبعامؔ بِن نباطؔ نے یہ سُنا جو مِصر میں سکونت کر رہاتھا، وہ شُلومونؔ بادشاہ کے پاس سے اَپنی جان بچا کرچلاگیا تھا، تَب وہ مِصر سے لَوٹ آیا۔ لہٰذا بنی اِسرائیل نے پیغام بھیج کر یرُبعامؔ، کو وہاں سے بُلوا لیا، جَب یرُبعامؔ اَور بنی اِسرائیل کی تمام جماعت وہاں جمع ہُوئی تَب اُنہُوں نے رحُبعامؔ کے پاس جا کر اُس سے یہ فریاد کی: ”آپ کے والد نے ہم پر ایک بھاری جُوا ڈال رکھا تھا؛ چنانچہ اَب آپ اُس سخت خدمت کو اَور اُس بھاری جُوئے کو جِس کا بوجھ اُنہُوں نے ہم پر ڈال رکھا تھا ہلکا کر دیجئے تَب ہم آپ کے تابع رہ کر آپ کی خدمت کریں گے۔“
رحُبعامؔ نے جَواب دیا، ”ابھی آپ لوگ چلے جایٔیں اَور تین دِن کے بعد میرے پاس پھر آنا، تَب مَیں آپ لوگوں کو جَواب دوں گا۔“ چنانچہ سَب لوگ واپس چلے گیٔے۔
تَب رحُبعامؔ بادشاہ نے اُن بُزرگوں سے مشورہ کیا جو اُس کے والد شُلومونؔ کی زندگی بھر اُس کے خدمت گزار تھے، ”اِن لوگوں کو میں کیا جَواب دُوں؟ مُجھے آپ کیا صلاح دینا چاہتے ہیں؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر تُم آج کے دِن قوم کے خادِم کی طرح اُن سے پیش آؤگے اَور اُنہیں نرمی سے جَواب دوگے تو وہ تاعمر تمہارے غُلام بنے رہیں گے۔“
لیکن رحُبعامؔ نے بُزرگوں کی صلاح قبُول نہ کی بَلکہ جا کر اُن جَوانوں سے مشورہ کیا جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورِش پائی تھی اَورجو اُس کے خادِم تھے۔ اُس نے اُن سے پُوچھا، ”اِن لوگوں کی بابت تمہاری صلاح کیا ہے؟ ’جو مُجھ سے یہ کہتے ہُوئے فریاد کرنے آئےتھے، اُس جُوئے کو جو آپ کے والد نے ہم پر رکھا تھا ہلکا کر دیجئے‘؟“
10 اُن جَوانوں نے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورِش پائی تھی جَواب دیا، ”اِن لوگوں کو جنہوں نے تُم سے یہ فریاد کی ہے، ’آپ کے والد نے ہم پر بھاری جُوا رکھا تھا لیکن آپ ہمارے جوُئے کو ہلکا کر دیجئے، آپ اُنہیں یہ جَواب دیجئے، میرے ہاتھ کی چُھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔ 11 اگر میرے باپ نے تُم پر ایک بھاری جُوا رکھا تھا، تو مَیں اُسے اَور بھی زِیادہ بھاری کر دُوں گا۔ میرے باپ نے تو تُمہیں قابُو میں لانے کے لیٔے کوڑوں سے سزا دی تھی لیکن مَیں تُمہیں بِچھُّوؤں کے ذریعہ سزا دُوں گا۔‘ “
12 جَب یرُبعامؔ اَور سَب لوگ تین دِنوں کے بعد لَوٹ کر رحُبعامؔ کے پاس آئے، جَیسا کہ بادشاہ نے فرمایا تھا، ”تین دِن کے بعد میرے پاس پھر آنا۔“ 13 تَب بادشاہ نے بُزرگوں کی صلاح کو ردّ کرتے ہویٔے لوگوں کو بڑی سختی سے جَواب دیا۔ 14 بادشاہ نے نوجوانوں کی صلاح پر عَمل کیا اَور فرمایا، ”میرے باپ نے تو تمہارا جُوا بھاری کیا تھا، لیکن مَیں اُسے اَور بھی زِیادہ بھاری کر دُوں گا۔ میرے باپ نے تو تُمہیں کوڑے مارنے کی سزا دی تھی لیکن مَیں تُمہیں بِچھُّوؤں سے سزا دُوں گا۔“ 15 چنانچہ بادشاہ نے لوگوں کی فریاد نہ سُنی کیونکہ یہ ساری باتیں یَاہوِہ کی طرف سے مُقرّر کی گئی تھیں تاکہ یَاہوِہ کا وہ کلام پُورا ہو جو اُنہُوں نے شیلوہؔ کے نبی اخیاہؔ کی مَعرفت یرُبعامؔ بِن نباطؔ کی بابت فرمایا تھا:
16 جَب بنی اِسرائیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی فریاد کی طرف غور نہیں کیا ہے، تو اُنہُوں نے جَواب میں بادشاہ سے یُوں کہا:
”پھر داویؔد کے ساتھ ہماری کیا شراکت ہے؟
اَور یِشائی کے بیٹے کے ساتھ ہمارا کیا مِیراث؟
اَے بنی اِسرائیل، اَپنے خیموں کو لَوٹ جاؤ!
اَور اَے داویؔد! تو اَب اَپنے ہی گھرانے کو سنبھال!“
تَب بنی اِسرائیل اَپنے خیموں کی طرف لَوٹ گیٔے۔ 17 لیکن رحُبعامؔ اُن بنی اِسرائیل پرجو یہُودیؔہ کے شہروں میں رہتے تھے حُکومت کرتا رہا۔
18 تَب رحُبعامؔ بادشاہ نے ادورامؔ کو بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جو خراج کا داروغہ تھا لیکن تمام اِسرائیلیوں نے اُسے سنگسار کرکے مار ڈالا۔ یہ دیکھ کر رحُبعامؔ بادشاہ بغیر دیر کئے اَپنے رتھ پر سوار ہوکر اَپنی جان بچا کر یروشلیمؔ کو فرار ہو گیا۔ 19 پس شمالی اِسرائیل آج تک داویؔد کے گھرانے سے باغی ہیں۔
20 جَب تمام بنی اِسرائیلیوں نے یہ سُنا کہ یرُبعامؔ لَوٹ آیا ہے تو اُنہُوں نے اُسے جماعت میں بُلوا بھیجا اَور اُسے سارے بنی اِسرائیل کے اُوپر بادشاہ مُقرّر کر دیا۔ صِرف یہُوداہؔ کا قبیلہ ہی داویؔد کے گھرانے کا وفادار بنا رہا۔
21 جَب رحُبعامؔ یروشلیمؔ پہُنچا تو اُس نے یہُوداہؔ اَور بِنیامین کے قبیلہ سے جو سَب ایک لاکھ اسّی ہزار جنگی مَرد تھے اُنہیں جمع کیا تاکہ بنی اِسرائیل کے گھرانے سے جنگ کرکے رحُبعامؔ بِن شُلومونؔ کے واسطے دوبارہ سلطنت حاصل کرے۔
22 لیکن مَرد خُدا شمعیاہؔ کے پاس یَاہوِہ کا یہ کلام پہُنچا، 23 ”رحُبعامؔ بِن شُلومونؔ شاہِ یہُودیؔہ سے اَور یہُوداہؔ اَور بِنیامین کے سبھی قبیلہ سے اَور دیگر لوگوں سے جا کر یہ فرما، 24 ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ اَپنے اِسرائیلی بھائیوں کے ساتھ لڑنے کے لیٔے حملہ نہ کرو بَلکہ تُم میں سے ہر ایک اَپنے اَپنے گھر چلا جائے کیونکہ ابھی جو کچھ ہُواہے وہ مَیں نے ہی ہونے دیا ہے۔‘ “ چنانچہ اُنہُوں نے یَاہوِہ کے حُکم کی تعمیل کی اَور اَپنے اَپنے گھرانے کو لَوٹ گیٔے جَیسا کہ یَاہوِہ نے حُکم دیا تھا۔
بیت ایل اَور دانؔ میں سونے کے بچھڑے
25 پھر یرُبعامؔ نے اِفرائیمؔ کے پہاڑی علاقہ میں شِکیمؔ کو قلعہ بند کیا اَور وہاں رہنے لگا اَور وہاں سے باہر جا کر اُس پنی ایل کو تعمیر کیا۔
26 اَور یرُبعامؔ نے اَپنے دِل میں کہا، ”اگر مَیں ہوشیار نہ رہُوں گا تو سلطنت پھر سے داویؔد کے گھرانے کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔ 27 اگر یہ لوگ یروشلیمؔ میں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں قُربانی پیش کرنے جایا کریں گے تو اُن کے دِل پھر سے اَپنے آقا رحُبعامؔ شاہِ یہُودیؔہ کی اِطاعت کی طرف مائل ہو جایٔیں گے۔ اَور وہ مُجھے قتل کر دیں گے اَور بادشاہ رحُبعامؔ کی طرف لَوٹ جایٔیں گے۔“
28 اِس لیٔے بادشاہ نے صلاح لینے کے بعد سونے کے دو بچھڑے ڈھلوائے اَور لوگوں سے کہا، ”تمہارے لیٔے یروشلیمؔ جانا مُشکل ہے۔ اَے بنی اِسرائیل، اَپنے معبُودوں کو دیکھ، جو تُمہیں مِصر سے باہر نکال لایٔے ہیں۔“ 29 اَور یرُبعامؔ نے ایک کو بیت ایل میں اَور دُوسرے کو دانؔ میں نصب کیا۔ 30 اَور یہ بات گُناہ کا باعث بَن گئی کیونکہ لوگ ایک بچھڑے کی پرستش کرنے کے لیٔے دانؔ جَیسے دُور دراز صُوبہ تک بھی جانے لگے۔
31 اَور یرُبعامؔ نے اُونچے مقامات پر بُتکدے تعمیر کئے اَورجو لوگ بنی لیوی نہ تھے اُن میں سے کاہِنؔ مُقرّر کئے۔ 32 اَور یرُبعامؔ نے آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو اُس عید کی طرح جو یہُوداہؔ میں منائی جاتی تھی ایک عید مُقرّر کر دی، اَور بیت ایل میں مذبح پر اُن بچھڑوں کے لیٔے قُربانیاں گزرانیں جنہیں اُس نے خُود گڑھا تھا۔ اَور بیت ایل میں اُونچے مقامات پر بُتکدوں میں جو اُس نے تعمیر کئے تھے کاہِنؔ بھی مُقرّر کئے۔ 33 چنانچہ یرُبعامؔ بیت ایل میں اَپنے ہی بنائے ہویٔے مذبح پر آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو گیا، مہینہ اَور دِن اُس نے اَپنے ہی عقل سے مُنتخب کیا تھا۔ اِس طرح اُس نے اِسرائیلیوں کے لیٔے ایک عید مُقرّر کر دی تھی اَور پھر بخُور جَلانے کے لیٔے مذبح کے پاس گیا۔