4
1 سونے نے اَپنی آب و تاب کیسے کھودی ہے،
اَور سونا کیسا پھیکا پڑ گیا ہے!
مُقدّس موتی ہر گلی کوچہ میں
بکھرے پڑے ہیں۔
2 صِیّونؔ کے عزیز بیٹے،
جو وزن میں خالص سونے کی طرح تھے،
کُمہار کے بنائے ہُوئے
برتنوں کے برابر ہو گئے۔
3 گیدڑ بھی اَپنی چھاتیوں سے
اَپنے بچّوں کو دُودھ پِلاتے ہیں،
لیکن میری قوم کی بیٹی
بیابان کے شتر مُرغ کی طرح بےرحم ہو گئی ہے۔
4 شیر خوار کی زبان پیاس کے مارے
تالُو سے چپک کر رہ گئی ہے؛
بچّے روٹی مانگتے ہیں،
لیکن اُنہیں کویٔی نہیں دیتا۔
5 جو لوگ کسی زمانہ میں لذیذ کھانے کھاتے تھے
اَب گلیوں میں مُحتاج پڑے ہیں۔
جو اَرغوانی لباس میں بڑے ہُوئے
اَب راکھ کے ڈھیر پر لیٹے ہیں۔
6 میرے لوگوں کی سزا
سدُومؔ سے بھی سنگین ہے۔
جو پل بھر میں تباہ ہو گیا
اَور کویٔی ہاتھ اُس کی مدد کے لیٔے نہ بڑھ پایا۔
7 اُس کے اُمرا برف سے زِیادہ شفّاف
اَور دُودھ سے زِیادہ سفید تھے،
اَور اُن کے جِسم لعل سے زِیادہ سُرخ
اَور اُن کی جھلک نیلم کی سِی تھی۔
8 لیکن اَب اُن کے چہرے اِس قدر سیاہ ہو گئے ہیں؛
کہ وہ گلی کوچوں میں پہچانے بھی نہیں جاتے۔
اُن کی جلد ہڈّیوں سے چپک کر رہ گئی ہے؛
اَور وہ سُوکھ کر لکڑی کی طرح سخت ہو گئی ہے۔
9 تلوار سے قتل ہونے والوں کا حال
بھُوکوں مرنے والوں سے بہتر ہے؛
کیونکہ کھیت سے اناج نہ مِلنے کی وجہ سے
وہ کُڑھ کُڑھ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
10 رحم دِل عورتوں نے خُود اَپنے ہاتھوں سے
اَپنے بچّوں کو پکایا،
میرے لوگوں کی تباہی کے وقت
وُہی اُن کی خُوراک بنے۔
11 یَاہوِہ نے اَپنا غضب پُورے جوش سے ظاہر کیا؛
اُنہُوں نے اَپنا شدید قہر نازل کیا۔
اُنہُوں نے صِیّونؔ میں اَیسی آگ لگائی
جِس نے اُس کی بُنیادیں بھسم کر دیں۔
12 رُوئے زمین کے بادشاہ،
اَور نہ ہی دُنیا کا کویٔی باشِندہ، یہ یقین کرتا تھا،
کہ دُشمن اَور حریف
یروشلیمؔ کے پھاٹکوں سے داخل ہو پائیں گے۔
13 لیکن یہ اُس کے نبیوں کے گُناہوں
اَور اُس کے کاہِنوں کی بدکاری کے باعث ہُوا،
جنہوں نے اُس میں سے
صادقوں کا خُون بہایا۔
14 اَب وہ گلیوں میں اَندھوں کی طرح
مارے مارے پھرتے ہیں۔
وہ خُون سے اِس قدر آلُودہ ہو چُکے ہیں
کہ کویٔی اُن کا لباس بھی چھُو نہیں سَکتا۔
15 لوگ اُنہیں پُکار پُکار کر کہتے ہیں: ”دُورہو جاؤ!“ تُم ناپاک ہو،
”دُور رہو! دُور رہو! ہمیں مت چھُونا!“
جَب وہ بھاگ جاتے ہیں اَور آوارہ پھرنے لگتے ہیں،
تو قوموں کے لوگ کہتے ہیں،
”اَب یہ یہاں نہیں رہ سکتے۔“
16 یَاہوِہ نے خُود اُنہیں تِتّر بِتّر کیا ہے؛
اَور وہ اَب اُن پر نظر نہیں کرتے۔
کاہِنوں کا کویٔی اِحترام نہیں کرتے،
نہ بُزرگوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے۔
17 مزید یہ کہ خوامخواہ مدد کا اِنتظار کرتے کرتے،
ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں؛
ہم اَپنے بُرجوں پر سے ایک اَیسی قوم کو دیکھتے رہے
جو ہمیں بچا نہ سکی۔
18 لوگ ہر قدم پر ہمارے پیچھے اَیسے پڑے،
کہ ہم اَپنی گلیوں میں بھی نکل نہیں سکتے تھے۔
ہمارا اَنجام قریب تھا، ہمارے دِن ختم ہو گئے تھے،
کیونکہ ہماری زندگی کا خاتمہ آ پہُنچا تھا۔
19 ہمارا تعاقب کرنے والے
آسمان پر اُڑنے والے عُقابوں سے بھی زِیادہ تیزرَو تھے؛
اُنہُوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کیا
اَور بیابان میں ہمارے لیٔے گھات لگا کر بیٹھے رہے۔
20 یَاہوِہ کا ممسوح، جو ہماری زندگی کا دَم تھا،
اُن کے پھندوں میں گِرفتار ہو گیا۔
ہمارا تو یہ خیال تھا کہ اُس کے سایہ میں
ہم مُختلف قوموں کے درمیان زندہ رہیں گے۔
21 اَے اِدُوم کی بیٹی، جو عُوضؔ کی سرزمین میں بستی ہے،
خُوش اَور شادمان ہو۔
لیکن یہ پیالہ تُجھ تک بھی پہُنچ جائے گا؛
اَور تُو مدہوش اَور برہنہ کی جائے گی۔
22 اَے صِیّونؔ کی بیٹی، تیری سزا ختم ہوگی؛
وہ تیری جَلاوطنی کو طُول نہ دیں گے۔
لیکن اَے اِدُوم کی بیٹی، وہ تیرے گُناہ کی سزا دیں گے
اَور تیری بدکاری ظاہر کر دیں گے۔