14
حُضُور یِسوعؔ کا بیت عنیّاہ میں مَسح کیاجانا
دو دِن کے بعد عیدِفسح* اَور عیدِ فطیر ہونے والی تھی، اَور اہم کاہِن اَور شَریعت کے عالِم موقع ڈھونڈ رہے تھے کہ حُضُور کو کِس طرح فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ اُن کا کہنا تھا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“
جَب وہ بیت عنیّاہ میں، شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں بیٹھے ہویٔے کھانا کھا رہے تھے تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں، جٹاماسی کا خالص، اَور قیمتی عِطر لے کر آئی اَور عِطردان کو توڑ کر سارا عِطر یِسوعؔ کے سَر پر اُنڈیل دیا۔
مگر بعض میں سے کچھ لوگ ایک دُوسرے سے برہم ہوکر دِل ہی دِل میں کہنے لگے، ”عِطر کو اِس طرح ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ یہ عِطر تین سَو دینار سے زِیادہ کی قیمت میں فروخت کیا جا سَکتا تھا اَور رقم غریبوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی۔“ پس وہ اُس خاتُون کو بہت بُرا بھلا کہنے لگے۔
مگر یِسوعؔ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، اِسے کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اُنہُوں نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔“ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں، تُم جَب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو۔ لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ اِس سے جو کُچھ ہو سَکتا تھا اِس نے کیا۔ اِس نے پہلے ہی سے میری تدفین کے لیٔے میرے جِسم پر خُوشبو ڈالی اَور عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی، وہاں اِس کی یادگاری میں اُس کے اِس کام کا ذِکر بھی، کیا جائے گا۔“
10 پھر یہُوداہؔ اِسکریوتی نے، جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، اہم کاہِنوں کے پاس جا کر بتایا کہ وہ یِسوعؔ کو اُن کے حوالہ کر دے گا۔ 11 وہ یہ بات سُن کر بہت خُوش ہویٔے اَور اُسے کُچھ رقم دینے کا وعدہ کیا۔ اِس کے بعد وہ حُضُور کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔
آخِری رات کا کھانا
12 عیدِ فطیر کے پہلے دِن جَب عیدِفسح کے موقع پر بھیڑ کی قُربانی کی جاتی تھی، یِسوعؔ کے شاگردوں نے اُن سے پُوچھا، ”ہمیں بتائیے آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں؟“
13 حُضُور نے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا اَور اُن سے کہا، ”شہر میں جاؤ، وہاں تُمہیں ایک آدمی ملے گا جو پانی کا گھڑا لے جا رہا ہوگا۔ اُس کے پیچھے جانا۔ 14 اَور جِس گھر میں وہ داخل ہو، اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد نے پُوچھا ہے: میرے لیٔے مہمان خانہ کہاں ہے، جہاں میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکوں؟‘ 15 وہ خُود تُمہیں ایک بڑا سا کمرہ اُوپر لے جا کر دِکھائے گا، جو ہر طرح سے آراستہ اَور تیّار ہوگا۔ وہیں ہمارے لیٔے تیّاری کرنا۔“
16 پس شاگرد روانہ ہو گئے، اَور شہر میں آکر سَب کُچھ وَیسا ہی پایا جَیسا اُنہُوں نے اُنہیں بتایا تھا۔ اَور اُنہُوں نے عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔
17 جَب شام ہویٔی، تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ وہاں پہُنچ گیٔے۔ 18 کھانا کھاتے وقت یِسوعؔ نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے، ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہاہے مُجھے پکڑوائے گا۔“
19 شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا، اَور وہ باری باری اُن سے پُوچھنے لگے، ”کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“
20 آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”وہ بَارہ میں سے ایک ہے، اَور میرے ساتھ پیالہ میں روٹی ڈبوتا ہے۔ 21 اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“
22 جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو؛ یہ میرا بَدن ہے۔“
23 پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا، اَور اُن سَب نے اُس میں سے پیا۔
24 حُضُور نے اُن سے کہا، ”یہ میرا عہد کا وہ خُون§ ہے، جو بہتیروں کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔“ 25 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”میں انگور کا شِیرہ تَب تک نہیں پیوں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔“
26 تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔
پطرس کے اِنکار کے بابت حُضُور یِسوعؔ کی پیشن گوئی
27 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم سَب ٹھوکر کھاؤگے، کیونکہ یُوں لِکھّا ہے:
” ’میں چرواہے کو ماروں گا،
اَور بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘*
28 مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“
29 پطرس نے اُن سے کہا، ”خواہ سَب ٹھوکر کھایٔیں، میں نہیں کھاؤں گا۔“
30 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، آج اِسی، رات اِس سے پہلے کہ مُرغ دو دفعہ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“
31 لیکن پطرس نے بڑے جوش میں آکر کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور دیگر نے بھی یہی دہرایا۔
باغِ گتسمنؔی
32 پھر آپ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ 33 اَور خُود پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ساتھ لے گیٔے، اَور وہ شدید غم اَور پریشانی کے عالَم میں تھے۔ 34 اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے، تُم یہاں ٹھہرو اَور جاگتے رہو۔“
35 پھر ذرا آگے جا کر، وہ زمین پر سَجدہ میں گِر کر دعا کرنے لگے کہ اگر ممکن ہو تُو یہ وقت مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36 دعا میں آپ نے کہا، ”اَے اَبّا، اَے باپ، آپ کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔ ہو سکے تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیں، تو بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“
37 پھر وہ شاگردوں کے پاس تشریف لایٔے اَور اُنہیں سوتے پایا۔ آپ نے پطرس سے کہا، ”شمعُونؔ، تُم سو رہے ہو؟ کیا تمہارے لیٔے ایک گھنٹہ بھی جاگے رہنا ممکن نہ تھا؟ 38 جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“
39 وہ پھر باغ کے اَندر چلےگئے اَور اُنہُوں نے وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ 40 اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ اَور وہ جانتے نہ تھے کہ اُنہیں کیا جَواب دُوں۔
41 جَب وہ تیسری دفعہ اُن کے پاس واپس آئے، تو اُن سے کہنے لگے، ”تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو! وقت آ پہُنچا ہے۔ دیکھو، اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ 42 اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“
حُضُور یِسوعؔ کی گرفتاری
43 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے، یہُوداہؔ، جو بَارہ شاگردوں میں سے تھا، وہاں آ پہُنچا اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے بھیجا تھا۔
44 یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا اَور حِفاظت سے اُنہیں سپاہیوں کی نِگرانی میں لے جانا۔“ 45 وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ 46 اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پکڑکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ 47 جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی، اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔
48 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا میں بغاوت کرنے والا رہنما ہُوں، تُم مُجھے تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر پکڑنے آئے ہو؟ 49 مَیں تو ہر روز بیت المُقدّس میں تمہارے پاس ہی، تعلیم دیا کرتا تھا، اَور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ 50 اِس دَوران سارے شاگرد اُنہیں چھوڑکر بھاگ گیٔے۔
51 لیکن ایک یِسوعؔ کا پیروکار نوجوان، جو صِرف سُوتی چادر اوڑھے ہُوئے تھا، آپ کے پیچھے آ رہاتھا۔ جَب لوگوں نے اِسے پکڑا 52 تو وہ اَپنی چادر چھوڑکر ننگا، ہی بھاگ نِکلا۔
عدالتِ عالیہ میں حُضُور یِسوعؔ کی پیشی
53 تَب وہ یِسوعؔ کو اعلیٰ کاہِن کے پاس لے گیٔے، وہاں سَب اہم کاہِنؔ، یہُودی بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم جمع تھے۔ 54 اَور پطرس بھی دُور سے، یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر صحن تک جاپہنچے۔ وہاں وہ پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگے۔
55 اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان کسی اَیسی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں، مگر کُچھ نہ پا سکے۔ 56 اَور جنہوں نے جھُوٹی گواہیوں کی تصدیق کی، اُن کے بَیان بھی یکساں نہ نکلے۔
57 بعض آدمیوں نے کھڑے ہوکر اُن کے خِلاف یہ جھُوٹی گواہی دی: 58 ”ہم نے اِنہیں یہ کہتے سُنا ہے، ’میں اِس بیت المُقدّس کو جو ہاتھ کا بنا ہُواہے، تباہ کر دُوں گا اَور تین دِن میں دُوسرا کھڑا کر دُوں گا جو ہاتھ کا بنا ہُوا نہیں ہے۔‘ “ 59 مگر اِس دفعہ بھی اُن کی گواہی یکساں نہ تھی۔
60 تَب اعلیٰ کاہِن نے اُن کے سامنے کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ 61 لیکن وہ خاموش رہے اَور کویٔی جَواب نہ دیا۔
اعلیٰ کاہِن نے ایک بار پھر پُوچھا، ”کیا آپ ہی المسیح ہو، عالی قدر کے بیٹا؟“
62 یِسوعؔ نے جَواب دیا ہاں، ”میں ہُوں، اَور تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“
63 تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور بولا، ”اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ 64 تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“
اُن سَب کا فیصلہ یہ تھا کہ اِنہیں سزائے موت دی جائے۔ 65 اُن میں سے بعض حُضُور پر تھُوکنے لگے؛ اَور آپ کی آنکھوں پر پٹّی باندھ کر، آپ کو مُکّے مار کر پُوچھنے لگے، اگر تُو نبی ہے تو، ”نبُوّت کر!“ کِس نے تُجھے مارا اَور سپاہیوں نے آپ کو طمانچے مار کر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔
پطرس کا اِنکار کرنا
66 ابھی پطرس نیچے صحن ہی میں تھے، اعلیٰ کاہِن کی ایک خادِمہ وہاں قریب آ گئی۔ 67 اُس نے پطرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُن پر نظر ڈالی، اَور کہنے لگی۔
”تُم بھی یِسوعؔ ناصری، کے ساتھ تھے۔“
68 مگر پطرس نے اِنکار کیا۔ ”میں کُچھ نہیں جانتا اَور سمجھتا آپ کیا کہہ رہی ہو،“ اَور وہ، باہر دیوڑھی میں چلا گیا اَور مُرغ نے بانگ دی۔
69 جَب اُس خادِمہ نے پطرس کو وہاں دیکھا، تو اُن سے جو پاس کھڑے تھے ایک بار پھر کہا، ”یہ آدمی اُن ہی میں سے ایک ہے۔“ 70 پطرس نے پھر اِنکار کیا۔
تھوڑی دیر بعد وہ لوگ جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پھر کہنے لگے، ”یقیناً تُو اُن ہی میں سے ایک ہے، کیونکہ تُو بھی تو گلِیلی ہے۔“
71 تَب پطرس بولے میں قَسم کھا کر کہتا ہُوں، جِس شخص کی تُم بات کر رہے ہو، ”میں اُسے بالکُل نہیں جانتا اَور اگر مَیں جھُوٹا ہُوں تُو مُجھ پر لعنت ہو۔“
72 عَین اُسی وقت مُرغ نے دُوسری دفعہ بانگ دی۔ تَب پطرس کو یِسوعؔ کی وہ بات یاد آئی؛ یِسوعؔ نے اُس سے کہاتھا: ”مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور اِس بات پر غور کرکے پطرس رو پڑے۔
* 14:1 عیدِفسح یہُودیوں کا سَب سے بڑا جَشن جَب 430 بَرس کی مُلک مِصر کی اسیری سے رِہائی کی یادگاری کے دِن کو مناتے ہیں۔‏ 14:5 تین سَو دینار قدیم زمانے میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔‏ 14:7 اِست 15‏:11‏ § 14:24 عہد کا کچھ نوشتوں میں نئے عہد کا۔‏ * 14:27 زکر 13‏:7‏