7
بیرونی ناپاکی کی تعلیم
1 ایک دفعہ یروشلیمؔ کے بعض فرِیسی اَور شَریعت کے کُچھ عالِم یِسوعؔ کے پاس جمع ہویٔے۔
2 اُنہُوں نے دیکھا کہ اُن کے بعض شاگرد ناپاک ہاتھوں سے یعنی، ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھاتے ہیں۔
3 (اصل میں فرِیسی بَلکہ سَب یہُودی اَپنے بُزرگوں کی روایتوں کے اِس قدر پابند ہوتے ہیں جَب تک اَپنے ہاتھوں کو رسمی دھلائی تک دھو نہ لیں کھانا نہیں کھاتے۔
4 اَور جَب بھی بازار سے آتے ہیں تو بغیر ہاتھ دھوئے کھانا نہیں کھاتے۔ اِسی طرح اَور بھی بہت سِی روایتیں ہیں۔ جو بُزرگوں سے پہُنچی ہیں، جِن کی وہ پابندی کرتے ہیں مثلاً پیالے، گھڑوں اَور تانبے کے برتنوں، کو خاص طریقہ سے دھونا۔)
5 لہٰذا فریسیوں اَور شَریعت کے عالِموں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”کیا وجہ ہے آپ کے شاگرد بُزرگوں کی روایت پر عَمل نہیں کرتے اَور ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟“
6 آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”حضرت یَشعیاہ نبی نے تُم ریاکاروں کے بارے میں کیا خُوب نبُوّت کی ہے؛ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے:
” ’یہ اُمّت زبان سے تو میری تعظیم کرتی ہے،
مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔
7 یہ لوگ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں؛
کیونکہ آدمیوں کے حُکموں کی تعلیم دیتے ہیں۔‘
8 تُم خُدا کے اَحکام کو چھوڑکر اِنسانی روایت کو قائِم رکھتے ہو۔“
9 پھر یہ کہا، ”تُم اَپنی روایت کو قائِم رکھنے کے لیٔے خُدا کے حُکم کو کیسی خُوبی کے ساتھ باطِل کر دیتے ہو!
10 مثلاً حضرت مَوشہ نے فرمایاہے، ’تُم اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا،‘ اَور ’جو کویٔی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضروُر مار ڈالا جائے۔‘
11 مگر تُم یہ کہتے ہو کہ جو چاہے اَپنے ضروُرت مند باپ یا ماں سے کہہ سَکتا ہے کہ میری جِس چیز سے تُجھے فائدہ پہُنچ سَکتا تھا وہ تو قُربان (یعنی، خُدا کی نذر) ہو چُکی
12 تُم اُسے اَپنے ماں باپ کی کُچھ بھی مدد نہیں کرنے دیتے۔
13 یُوں تُم اَپنی روایت سے جو تُم نے جاری کی ہے کہ خُدا کے کلام کو باطِل کر دیتے ہو۔ تُم اِس قَسم کے اَور بھی کیٔی کام کرتے ہو۔“
14 پھر یِسوعؔ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”تُم سَب، میری بات سُنو، اَور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔
15 جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے۔ وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔ بَلکہ، جو چیز اُس کے اَندر سے باہر نکلتی ہے وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔
16 جِس کے پاس سُننے والے کان ہیں وہ سُن لے۔“
17 جَب وہ ہُجوم کے پاس سے گھر میں داخل ہُوئے، تو اُن کے شاگردوں نے اِس تمثیل کا مطلب پُوچھا۔
18 اُنہُوں نے اُن سے کہا؟ ”کیا تُم بھی اَیسے ناسمجھ ہو؟ اِتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی؟
19 اِس لیٔے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بَلکہ پیٹ میں، جاتی ہے اَور آخِرکار بَدن سے خارج ہوکر باہر نکل جاتی ہے۔“ (یہ کہہ کر، حُضُور نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھہرایا۔)
20 پھر اُنہُوں نے کہا: ”اصل میں جو کُچھ اِنسان کے دِل سے باہر نکلتا ہے وُہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔
21 کیونکہ اَندر سے یعنی اُس کے دِل سے، بُرے خیال باہر آتے ہیں جَیسے، جنسی بدفعلی، چوری، خُونریزی
22 زنا، لالچ، بدکاری، مَکر و فریب، شہوت پرستی، بدنظری، کُفر، تکبُّر اَور حماقت۔
23 یہ سَب بُرائیاں اِنسان کے اَندر سے نکلتی ہیں اَور اُسے ناپاک کردیتی ہیں۔“
حُضُور یِسوعؔ کا فینیکی خاتُون کے ایمان کا اِحترام کرنا
24 یِسوعؔ وہاں سے اُٹھ کر صُورؔ کے علاقہ میں گیٔے۔ جہاں آپ ایک گھر میں داخل ہُوئے اَور آپ نہیں چاہتے تھے کہ کسی کو پتہ چلے؛ لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکے۔
25 کیونکہ، ایک خاتُون جِس کی چُھوٹی بیٹی میں بدرُوح تھی، یہ سُنتے ہی یِسوعؔ وہاں ہیں، اُن کے پاس آئی اَور اُن کے قدموں پر گِر گئی۔
26 یہ یُونانی، خاتُون سُوؔر فینیکی قوم کی تھی۔ وہ یِسوعؔ کی مِنّت کرنے لگی کہ میری لڑکی میں سے بدرُوح کو نکال دیجئے۔
27 یِسوعؔ نے اُس خاتُون سے کہا، ”پہلے بچّوں کو پیٹ بھر کھالینے دے، کیونکہ بچّوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا مُناسب نہیں ہے۔“
28 لیکن خاتُون نے اُنہیں جَواب دیا، ”جی ہاں آقا، مگر کُتّے بھی بچّوں کی میز سے نیچے گرائے ہویٔے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔“
29 اِس پر یِسوعؔ نے خاتُون سے کہا، ”اگر یہ بات ہے، تو گھر جاؤ؛ بدرُوح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“
30 جَب وہ گھر پہُنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہویٔی ہے، اَور بدرُوح اُس میں سے نکل چُکی ہے۔
حُضُور یِسوعؔ کا بہرے اَور ہکلے کو شفا بخشنا
31 پھر وہ صُورؔ کے علاقہ سے نکلے اَور صیؔدا، کی راہ سے دِکَپُلِسؔ یعنی دس شہر کے علاقے سے ہوتے ہُوئے صُوبہ گلِیل کی جھیل پر پہُنچے۔
32 کُچھ لوگ ایک بہرے آدمی کو جو ہکلاتا بھی تھا، یِسوعؔ کے پاس لایٔے اَور مِنّت کرنے لگے کہ اُن پر اَپنا ہاتھ رکھ دیجئے۔
33 یِسوعؔ اُس آدمی کو بھیڑ سے، الگ لے گیٔے، اَور اَپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں۔ اَور تھُوک سے اُس کی زبان چھُوئی۔
34 اَور آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر آہ بھری اَور فرمایا، ”اِفّاتَح!“ (یعنی ”کھُل جاؤ!“)۔
35 اُسی وقت، اُس آدمی کے کان کُھل گیٔے، اَور زبان ٹھیک ہو گئی اَور وہ صَاف طور سے بولنے لگا۔
36 یِسوعؔ نے لوگوں سے کہا کہ یہ بات کسی کو نہ بتانا۔ لیکن وہ جِتنا منع کرتا تھے، لوگ اُتنا ہی زِیادہ چَرچا کرتے تھے۔
37 لوگ سُن کر حیران ہوتے تھے اَور کہتے تھے۔ ”وہ جو بھی کرتے ہیں اَچھّا کرتے ہیں، بہروں کو سُننے اَور گُونگوں کو بولنے کی طاقت بخشتے ہیں۔“