22
1 نیک نامی بڑی دولت اَور خزانوں سے بھی افضل ہے؛
اَور اِحسَان سونے چاندی سے بہتر ہے۔
2 اَمیر اَور غریب دونوں ایک سے ہیں؛
کیونکہ یَاہوِہ ہی اُن سَب کے خالق ہیں۔
3 ہوشیار آدمی خطرہ دیکھ کر پناہ ڈھونڈ لیتا ہے،
لیکن نادان آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اَور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔
4 فروتنی اَور یَاہوِہ کے خوف سے؛
دولت، عزّت اَور زندگی حاصل ہوتی ہے۔
5 بدکار کی راہ میں کانٹے اَور پھندے ہوتے ہیں،
لیکن جو اَپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے وہ اُن سے دُور رہتاہے۔
6 بچّہ کو اُسی راہ کے مُوافق تربّیت کرو جِس پر اُسے جاناہے،
اَور جَب وہ بُوڑھا ہو جائے گا تَب بھی اُس سے نہ ہٹے گا۔
7 اَمیر، غریب پر حُکومت کرتا ہے،
اَور اُدھار لینے والا، اُدھار دینے والے کا خادِم بَن جاتا ہے۔
8 جو آدمی بدی بوتا ہے وہ مُصیبت کاٹے گا،
اَور اُس کے قہر کی لاٹھی ٹوٹ جائے گی۔
9 فیّاض آدمی خُود بھی برکت پایٔےگا،
کیونکہ وہ اَپنے کھانے میں سے غریبوں کو دیتاہے۔
10 ٹھٹھّےباز کو نکال دو تو فساد جاتا رہتاہے؛
اَور لڑائی جھگڑے ختم ہو جاتے ہیں۔
11 جو پاک دِل ہوتاہے اَور جِس کی باتیں لُطف اَنگیز ہوتی ہیں،
بادشاہ اُسے اَپنا مُصاحب عزیز بنا لیتا ہے۔
12 یَاہوِہ کی آنکھیں علم کی حِفاظت کرتی ہیں،
لیکن وہ دغابازوں کی باتوں کو اُلٹ دیتے ہیں۔
13 کاہل کہتاہے: ”شیر باہر کھڑا ہے!
یا میں کوچوں میں قتل کر دیا جاؤں گا!“
14 زانیہ کا مُنہ گہرا گڑھا ہے؛
جِس پر یَاہوِہ کا غضب ہوتاہے، وُہی اُس میں گِرے گا۔
15 حماقت بچّہ کے دِل سے وابستہ رہتی ہے،
لیکن تربّیت کی چھڑی اُسے اُس سے دُور کر دے گی۔
16 جو آدمی اَپنی دولت بڑھانے کے لیٔے کنگالوں پر ظُلم ڈھاتا ہے،
اَورجو دولتمندوں کو تحفے پیش کرتا ہے؛ دونوں غربت کا شِکار ہو جاتے ہیں۔
تیس دانشمندانہ اقوال
پہلا قول
17 کان لگا کر دانشمندوں کے اقوال سُنو؛
اَور میری تعلیم پر دِل لگاؤ۔
18 اگر تُم اُنہیں اَپنے دِل میں رکھو،
اَور وہ سَب تمہارے لبوں پر رہیں، تو یہ نہایت ہی خُوشی کی بات ہوگی۔
19 مَیں نے آج کے دِن تُمہیں ہاں تُم ہی کو یہ دانشمندی کی باتیں سِکھائی ہیں،
تاکہ تمہارا توکّل یَاہوِہ پر ہو۔
20 کیا مَیں نے تمہارے لیٔے تیس مقولے نہیں لکھے،
وہ مشورت اَور علم کے اقوال،
21 جو تُمہیں سچّی اَور قابلِ اِعتماد باتیں سِکھاتے ہیں،
تاکہ جِس نے تُمہیں بھیجا ہے، تُم اُسے مَعقُول جَواب دے سکو؟
دُوسرا قول
22 مسکینوں کو اُن کے مسکین ہونے کے باعث مت لُوٹو
اَور نہ عدالت میں کسی مُحتاج کو دبانے کی کوشش کرو۔
23 کیونکہ یَاہوِہ اُن کا مُعاملہ اَپنے ہاتھ میں لیں گے
اَورجو اُنہیں لُوٹتے ہیں، اُنہیں وہ لُوٹیں گے۔
تیسرا قول
24 غُصّہ ور آدمی سے دوستی نہ کرو،
اَور غضبناک آدمی سے رابطہ نہ رکھو۔
25 کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اُس کے ضوابط سیکھو
اَور اَپنے آپ کو پھندے میں پھنسا لو۔
چوتھا قول
26 تُم اَیسے آدمی نہ بنو جو کسی کے قرض اَدا کرنے کا ذمّہ لیتے ہیں،
یا قرضداروں کی ضمانت دیتے ہیں؛
27 کیونکہ اگر تمہارے پاس اَدا کرنے کو کچھ نہ ہو،
تو تمہارے نیچے سے تمہارا بِستر بھی کھینچ لیا جائے گا۔
پانچواں قول
28 تُم اُس قدیم حَد کا پتّھر نہ ہٹانا
جسے تمہارے آباؤاَجداد نے قائِم کیا تھا۔
چھٹا قول
29 کیا تُم نے کویٔی اَیسا آدمی دیکھاہے جو اَپنے فن میں ماہر ہے؟
وہ بادشاہوں کے حُضُور میں کسی کام پر سرفراز ہوگا؛
نہ کہ ادنیٰ اہلکاروں کے سامنے۔