زبُور 129
نغمۂ صعُود۔ عبادت کے لئے مُسافری نغمہ۔
”میرے دُشمنوں نے میری جَوانی سے مُجھے بہت ستایا،“
اِسرائیل اَب یہ کہے؛
”میری جَوانی ہی سے اُنہُوں نے مُجھے بہت ستایا ہے،
لیکن وہ مُجھ پر غالب نہ آئے۔
ہل جوتنے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلائے
اَور اَپنی ریگھاریاں لمبی بنائیں۔
لیکن یَاہوِہ صادق ہیں؛
اُنہُوں نے ہی بدکار لوگوں کی رسّیاں کاٹ کر مُجھے آزاد کر دیا۔“
 
صِیّونؔ سے نفرت کرنے والے
سَب شرم کے مارے پسپا ہُوں۔
وہ چھت پر کی گھاس کی مانند ہوں،
جو بڑھنے سے پہلے ہی سُوکھ جاتی ہے؛
فصل کاٹنے والا اُس سے اَپنی مُٹّھی بھی نہیں بھر پاتا،
اَور نہ پُولے باندھنے والے کی باہیں بھر پاتی ہیں۔
آس پاس سے گزرنے والے یہ نہیں کہہ پاتے،
”تُم پر یَاہوِہ کی برکت ہو؛
ہم تُمہیں یَاہوِہ کے نام سے برکت دیتے ہیں۔“