زبُور 129
نغمۂ صعُود۔ عبادت کے لئے مُسافری نغمہ۔
1 ”میرے دُشمنوں نے میری جَوانی سے مُجھے بہت ستایا،“
اِسرائیل اَب یہ کہے؛
2 ”میری جَوانی ہی سے اُنہُوں نے مُجھے بہت ستایا ہے،
لیکن وہ مُجھ پر غالب نہ آئے۔
3 ہل جوتنے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلائے
اَور اَپنی ریگھاریاں لمبی بنائیں۔
4 لیکن یَاہوِہ صادق ہیں؛
اُنہُوں نے ہی بدکار لوگوں کی رسّیاں کاٹ کر مُجھے آزاد کر دیا۔“
5 صِیّونؔ سے نفرت کرنے والے
سَب شرم کے مارے پسپا ہُوں۔
6 وہ چھت پر کی گھاس کی مانند ہوں،
جو بڑھنے سے پہلے ہی سُوکھ جاتی ہے؛
7 فصل کاٹنے والا اُس سے اَپنی مُٹّھی بھی نہیں بھر پاتا،
اَور نہ پُولے باندھنے والے کی باہیں بھر پاتی ہیں۔
8 آس پاس سے گزرنے والے یہ نہیں کہہ پاتے،
”تُم پر یَاہوِہ کی برکت ہو؛
ہم تُمہیں یَاہوِہ کے نام سے برکت دیتے ہیں۔“