دُوسری کِتاب
42
زبُور 42–72
موسیقی ہدایت کار کے لیٔے۔ بنی قورحؔ کا مشکیل۔
1 جِس طرح ہِرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے،
وَیسے ہی اَے میرے خُدا، میری جان آپ کے لیٔے ترستی ہے۔
2 میری جان خُدا کی بَلکہ زندہ خُدا کی پیاسی ہے۔
میں کب جا کر خُدا کی خدمت مَیں حاضِر ہو سکوں گا؟
3 دِن اَور رات
میرے آنسُو میری خُوراک ہیں،
جَب کہ میرے دشمن دِن بھر مُجھ سے پُوچھتے ہیں،
آپ کا خُدا کہاں ہے؟
4 اِن باتوں کو یاد کرکے
میرا دِل بھر آتا ہے:
کہ مَیں کس طرح لوگوں کے ساتھ جایا کرتا تھا،
اَور اُس جَشن منانے والے ہُجوم کے ساتھ،
خُوشی سے للکارتا ہُوا اَور سِتائش کرتا ہُوا
”خُدائے قادر کے گھر تک اُن کی قیادت کیا کرتا تھا۔“
5 اَے میری جان، تُو کیوں اُداس ہے؟
اَور میرے اَندر اِس قدر بےچینی کیوں ہے؟
خُدا سے اُمّید رکھو،
کیونکہ مَیں پھر اَپنے مُنجّی اَور اَپنے خُدا کی،
سِتائش کروں گا۔
6 اَے میرے خُدا! میری جان مُجھ میں اُداس ہے؛
اِس لیٔے میں یردنؔ کی سرزمین سے اَور حرمُونؔ کی بُلندیوں،
یعنی کوہِ مِصفاؔر پر سے
خُدا آپ کو یاد کروں گا۔
7 آپ کی آبشاروں کی گرج سُن کر
گہراؤ گہراؤ کو پُکارتا ہے؛
آپ کی سَب لہریں اَور موجیں
میرے اُوپر سے تیزی سے گزر گئیں۔
8 دِن کو یَاہوِہ اَپنی شفقت و مَحَبّت ظاہر کرتے ہیں،
اَور رات کو اُن کا نغمہ میرے لبوں پر رہتاہے۔
جسے میں اَپنی حیات کے خُدا کے حُضُور دعا کے طور پر پیش کرتا ہُوں۔
9 میں خُدا سے جو میری چٹّان ہے کہتا ہُوں،
”آپ نے مُجھے کیوں فراموش کر دیا؟
میں دُشمن کے ظُلم کے باعث،
کیوں ماتم کرتا پھروں؟“
10 میرے دُشمنوں کی طَعنہ زنی سے
میری ہڈّیاں چُورچُور ہونے لگتی ہیں،
جو دِن بھر مُجھ سے کہتے رہتے ہیں،
”آپ کا خُدا کہاں ہے؟“
11 اَے میری جان، تُو کیوں اُداس ہے؟
اَور تُو میرے اَندر اِس قدر بےچین کیوں ہے؟
خُدا سے اُمّید رکھ،
کیونکہ مَیں پھر اَپنے مُنجّی اَور اَپنے خُدا کی
سِتائش کروں گا۔