11
داویؔد کا اِسرائیل کا بادشاہ بننا
تَب سَب اِسرائیلی حِبرونؔ میں داویؔد کے پاس جمع ہوکر کہنے لگے، ”ہم تمہارا اَپنا گوشت اَور خُون ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے جَب شاؤل بادشاہ تھا اُس وقت بھی اِسرائیل کی فَوجوں کی کمان تمہارے ہاتھ میں تھی اَور یَاہوِہ تمہارے خُدا نے تُمہیں فرمایا، ’تُم میری قوم اِسرائیل کی گلّہ بانی کروگے اَور تُم اُن کے حُکمران بَن جاؤگے۔‘ “
پس اِسرائیل کے سَب بُزرگ حِبرونؔ میں داویؔد بادشاہ کے پاس آئے، بادشاہ نے اُن کے ساتھ یَاہوِہ کے حُضُور عہد کیا، اَور اُنہُوں نے داویؔد کو مَسح کرکے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا جَیسا کہ یَاہوِہ نے شموایلؔ کی مَعرفت وعدہ کیا تھا۔
داویؔد کا یروشلیمؔ کو فتح کرنا
داویؔد اَور تمام بنی اِسرائیل نے یروشلیمؔ (یعنی یبُوس) پر چڑھائی کی اَور یبُوسیوں نے جو وہاں کے باشِندے تھے یبُوسیوں نے داویؔد سے کہا، ”تُم یہاں داخل نہ ہو سکوگے۔“ تاہم داویؔد نے صِیّونؔ کا قلعہ فتح کر لیا جسے اَب داویؔد کا شہر کہتے ہیں۔
داویؔد نے کہاتھا، ”جو کویٔی یبُوسیوں پر حملہ کرنے میں پہل کرےگا اُسے سپہ سالار بنا دیا جائے گا۔“ یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ جو پہلے حملہ آور ہُوا سپہ سالار بنا دیا گیا۔
اَور داویؔد قلعہ میں رہنے لگے اِس لیٔے یہ داویؔد کا شہر کہلانے لگا۔ اُس نے مِلّوؔ سے لے کر اُس کے اِردگرد کے سارے علاقہ کو مضبُوط کیا اَور یُوآبؔ نے باقی شہر کی مرمّت کی اَور داویؔد زِیادہ سے زِیادہ طاقتور ہوتے گئے کیونکہ قادرمُطلق یَاہوِہ خُدا اُن کے ساتھ تھے۔
داویؔد کے جنگجو لشکروں کے سردار
10 اَور داویؔد کے لشکروں کے جنگجو سُورما یہ تھے جنہوں نے اُن کی حُکومت کی حمایت کی اَور سارے اِسرائیل کے ساتھ مِل کر اُنہیں بادشاہ بنایا تھا جَیسا کہ یَاہوِہ کا اِسرائیل سے وعدہ تھا۔ 11 داویؔد کے جنگجو سُورماؤں کی فہرست یہ ہے:
یسُوبعامؔ بنی حکمُونیؔ جو اعلیٰ افسران تھا۔ اُس نے اَپنا نیزہ تین سَو آدمیوں کے خِلاف اُٹھایا اَور ایک ہی حملہ میں اُنہیں قتل کر ڈالا۔
12 اُس کے بعد الیعزرؔ بِن احُوحی دودائی یعنی دودوؔ تھا جو اُن تین جنگجو سُورماؤں میں سے ایک تھا۔ 13 وہ داویؔد کے ساتھ فسدمّیمؔ میں تھا جَب فلسطینی جنگ کے لیٔے وہاں جمع ہُوئے۔ وہاں ایک کھیت جَو سے بھرا ہُوا تھا۔ جہاں اِسرائیلی فَوج فلسطینیوں کے آگے سے بھاگی۔ 14 لیکن وہ کھیت کے درمیان پہُنچ کر مُقابلہ کے لیٔے ڈٹ گیٔے اَور اُن کا بچاؤ کیا اَور فلسطینیوں کو مار گرایا۔ یَاہوِہ کی مدد سے اُنہیں بڑی فتح حاصل ہُوئی۔
15 تیس سرداروں میں سے تین سردار چٹّان سے نیچے اُتر کر عدُلّامؔ کے غار میں داویؔد کے پاس آئے۔ جَب کہ اُس وقت فلسطینیوں کا ایک دستہ وادی رفائیمؔ میں چھاؤنی لگائے ہُوئے تھا۔ 16 اُس وقت داویؔد قلعہ میں تھے اَور فلسطینیوں کی چوکی بیت لحمؔ میں تھی۔ 17 اَور داویؔد کو شِدّت سے پیاس لگی اَور اُنہُوں نے کہا، ”کاش کویٔی مُجھے بیت لحمؔ کے پھاٹک کے نزدیک والے کنوئیں سے پانی لاکر پلائے!“ 18 تَب اُن تینوں نے فلسطینیوں کی صفوں کو چیر کر بیت لحمؔ کے نزدیک والے کنوئیں سے پانی بھرا، اَور داویؔد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُنہُوں نے پینے سے اِنکار کیا اَور اُسے یَاہوِہ کے حُضُور اُنڈیل دیا۔ 19 اَور کہا، ”خُدا نہ کرے کہ میں اَیسا کروں۔ کیا میں اُن آدمیوں کا خُون پیوں جو اَپنی جان خطرے میں ڈال کر گیٔے؟“ لہٰذا داویؔد نے اُسے پینا نہ چاہا۔
اُن تینوں جنگجو سُورماؤں نے اَیسے کیٔی کام اَنجام دئیے تھے۔
20 اَور یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ کا بھایٔی ابیشائی بھی اُن تین جنگجو مَردوں کا سردار تھا۔ اُس نے اَپنا نیزہ تین سَو آدمیوں کے خِلاف اُٹھایا اَور اُنہیں قتل کر دیا لہٰذا وہ بھی اُن تینوں کی طرح مشہُور ہو گیا۔ 21 اُسے اُن تینوں سے دُگنا اِعزاز مِلا اَور وہ اُن کا سپہ سالار بنا لیکن وہ اُن پہلے والے تین سرداروں کا ہم پلّہ نہ ہو سَکا۔
22 بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ قبضی ایل کے ایک سُورما کا بیٹا تھا جِس نے کیٔی بڑے کارنامے اَنجام دئیے تھے۔ اُس نے مُوآب کے اریئیلؔ کے دو بہترین آدمیوں کو مار گرایا۔ ایک دِن جَب برف پڑ رہی تھی اُس نے ایک گڑھے میں اُتر کر ایک شیرببر کو بھی مارا۔ 23 اَور اُس نے ایک مِصری کو جو ساڑھے سات فُٹ لمبا تھا مار گرایا حالانکہ اُس مِصری کے ہاتھ میں جُلاہے کے شہتیر کا سا ایک نیزہ تھا۔ لیکن بِنایاہؔ ایک لاٹھی لے کر اُس کے پاس گیا، اُس مِصری کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اَور اُسی کے نیزہ سے اُسے قتل کر دیا۔ 24 بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ نے اَیسے کیٔی کام کئے۔ وہ بھی اُن تین جنگجو سُورماؤں کی طرح مشہُور تھا۔ 25 وہ تیس سُورماؤں میں سَب سے زِیادہ مُعزّز سمجھا جاتا تھا لیکن وہ پہلے تین سُورماؤں کے برابر نہیں ہونے پایا۔ اَور داویؔد نے اُسے اَپنے مُحافظ دستہ کا سردار بنا دیا۔
 
26 دیگر جنگجو سُورما یہ تھے:
 
یُوآبؔ کا بھایٔی عساہیلؔ،
بیت لحمؔ کا اِلحنانؔ بِن دُودؔو،
27 حروری شمّوتھؔ
پلونی خلصؔ،
28 تقوعؔ کے عیراؔ بِن عقیشؔ،
عناتوت سے ابیعزیر،
29 حُوشاتی سِبّکائی،
احُوحی عیلیؔ،
30 نطُوفاتی مہرائی،
نطُوفاتی حلید بِن بعناہ،
31 بِنیامین کے خاندان سے گِبعہؔ کے اِتھائی بِن رِبائیؔ،
فِرعاتونی بِنایاہؔ،
32 گعشؔ کی وادیوں کا باشِندہ حُورائی،
عرباتی اَبی ایل،
33 باحارُومی عزماوتؔ، شعلبُونی الیحبہؔ،
34 گیزونی بنی ہشیمؔ،
یُوناتانؔ بِن ہراری شاگیؔ،
35 احی آم بِن ہراری سکارؔ،
اِلیفالؔ بِن اُورؔ،
36 مکیراتی حِفرؔ، پلونی اخیاہؔ،
37 کرمِلی حضرُوؔ،
نعرائیؔ بِن ازبائیؔ،
38 ناتنؔ کا بھایٔی یُوایلؔ،
مبہارؔ بِن ہاگریؔ،
39 صِلقؔ عمُّونی،
بیروتی نحریؔ جو یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ کا سلاح بردار تھا۔
40 یتری عیراؔ
یتری گاریبؔ،
41 حِتّی اورِیّاہؔ،
زابادؔ بِن احلائی،
42 بنی رُوبِنؔ کے خاندان کا عدینا بِن شیزاؔ جو رُوبِنیوں کا سردار تھا اَور جِس کے ساتھ تیس جَوان تھے۔
43 حانانؔ بِن معکہؔ،
مِتھنی یہوشافاطؔ،
44 عَستِراتی عُزّیاہؔ،
عروعری کے باشِندے حوتھامؔ کے بیٹے شاماعؔ اَور یعی ایل۔
45 یدیع ایل بِن شِمریؔ
اَور اُس کا بھایٔی یوحا تیتصیؔ،
46 محاوی الی ایل
اَور النعمؔ کے بیٹے یرِیبائیؔ
اَور یُوسویاہؔ اَور مُوآبی یِتھماہؔ۔
47 الی ایل، عوبیدؔ اَور مضوبائی یعسی ایل۔