14
کمزور اَور مضبُوط ایمان
کمزور ایمان والے کو اَپنی رِفاقت میں شامل تو کر لو لیکن اُس کے شک و شُبہات کو بحث کا موضوع نہ بناؤ۔ ایک شخص کا اِعتقاد ہے کہ وہ ہر چیز کھا سَکتا ہے لیکن دُوسرا شخص جِس کا ایمان کمزور ہے، وہ صِرف سبزیاں ہی کھاتا ہے۔ جو ہر چیز کے کھانے کو روا سمجھتا ہے وہ پرہیز کرنے والے کو حقیر نہ سمجھے اَور پرہیز کرنے والا ہر چیز کے کھانے والے پر اِلزام نہ لگائے کیونکہ اُسے خُدا نے قبُول کر لیا ہے۔ تُم کون ہو جو کسی دُوسرے کے خادِم پر اِلزام لگاتے ہو؟ یہ تو مالک کا حق ہے کہ وہ خادِم کو قبُول کرے یا ردّ کر دے بَلکہ وہ قائِم کیا جائے گا کیونکہ خُداوؔند اُسے قائِم رکھنے پر قادر ہے۔
کویٔی شخص تو ایک دِن کو دُوسرے دِن سے بہتر سمجھتا ہے اَور کویٔی سَب دِنوں کو برابر مانتا ہے۔ ہر شخص کو اَپنے ضمیر کے مُطابق فیصلہ کرنا چاہئے۔ جو کسی دِن کو خاص سمجھ کر مانتا ہے وہ خُداوؔند کی خاطِر مانتا ہے۔ جو کسی چیز کو کھاتا ہے وہ بھی خُداوؔند کی خاطِر کھاتا ہے اِس لیٔے کہ خُدا کا شُکر بجا لاتا ہے اَورجو اُس سے پرہیز کرتا ہے وہ بھی خُداوؔند کی خاطِر پرہیز کرتا ہے کیونکہ وہ بھی خُدا کا شُکر بجا لاتا ہے۔ اصل میں ہم میں سے کویٔی بھی صِرف اَپنے واسطے نہیں جیتا اَور نہ ہی کویٔی صِرف اَپنے واسطے مرتا ہے۔ اگر ہم زندہ ہیں تو خُداوؔند کی خاطِر زندہ ہیں اَور اگر مَرتے ہیں تو خُداوؔند کی خاطِر مَرتے ہیں۔ چنانچہ خواہ ہم جئیں یا مَریں، ہم خُداوؔند ہی کے ہیں۔ کیونکہ المسیح اِسی لیٔے مَرے اَور زندہ ہُوئے کہ مُردوں اَور زندوں دونوں کا خُداوؔند ہوں۔
10 پھر تو اَپنے بھایٔی یا بہن پر کیوں اِلزام لگاتاہے اَور اُسے کِس لیٔے حقیر سمجھتا ہے؟ ہم تو سَب کے سَب خُدا کے تختِ عدالت کے سامنے حاضِر کیٔے جایٔیں گے۔ 11 جَیسے کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے:
” ’خُداوؔند فرماتے ہیں، مُجھے اَپنی حیات کی قَسم،
ہر ایک گھُٹنا میرے آگے ٹِکے گا؛
اَور ہر ایک زبان خُدا کا اقرار کرےگی۔‘ “*
12 پس، ہم میں سے ہر ایک کو خُود اَپنا حِساب خُدا کو دینا ہوگا۔
13 چنانچہ آئندہ ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بَلکہ دِل میں اِرادہ کر لیں کہ ہم اَپنے بھایٔی کے سامنے کویٔی اَیسی چیز نہ رکھیں گے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعث ہو۔ 14 مُجھے خُداوؔند یِسوعؔ میں پُورا یقین ہے کہ کویٔی چیز بذاتِ خُود حرام نہیں ہے بَلکہ جو اُسے حرام سمجھتا ہے اُس کے لیٔے حرام ہے۔ 15 اگر تمہاری کسی چیز کے کھانے سے تمہارے بھایٔی کو رنج پہُنچتا ہے تو پھر تُم مَحَبّت کے اُصُول پر نہیں چلتے۔ جِس شخص کے لیٔے المسیح نے اَپنی جان قُربان کی تُم اُسے اَپنے کھانے سے ہلاک نہ کرو۔ 16 اِس لیٔے اَپنی نیکی کی بدنامی نہ ہونے دو۔ 17 کیونکہ خُدا کی بادشاہی کھانے پینے پر نہیں، بَلکہ راستبازی، اِطمینان اَور خُوشی پر موقُوف ہے جو پاک رُوح کی طرف سے ملتی ہے، 18 اَورجو کویٔی اِس طرح المسیح کی خدمت کرتا ہے اُسے خُدا بھی پسند کرتا ہے اَور وہ لوگوں میں بھی مقبُول ہوتاہے۔
19 آؤ ہم اِن باتوں کی جُستُجو میں رہیں جو اَمن اَور باہمی ترقّی کا باعث ہوتی ہیں۔ 20 صِرف کسی شَے کے کھانے کی خاطِر خُدا کے کلام کو مت بِگاڑو۔ ہر چیز پاک تو ہے لیکن اگر تمہارے کسی چیز کے کھانے سے دُوسرے کو ٹھوکر لگتی ہے تو اُسے مت کھا۔ 21 اگر تمہارے گوشت کھانے، مَے پینے یا کویٔی اَیسا کام کرنے سے تمہارے بھایٔی یا بہن کو ٹھوکر لگے تو بہتر یہی ہے کہ تُم اُن چیزوں سے پرہیز کرو۔
22 چنانچہ اِن باتوں کے متعلّق جو بھی تمہارا اِعتقاد ہے اُسے اَپنے اَور خُدا کے درمیان ہی رہنے دو۔ وہ شخص مُبارک ہے جو اُس چیز کے سبب سے جسے وہ جائز سمجھتا ہے اَپنے آپ کو مُلزم نہیں ٹھہراتا۔ 23 لیکن جو کسی چیز کے بارے میں شک کرتا ہے اَور پھر بھی اُسے کھاتا ہے وہ اَپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ اِس لیٔے کہ وہ اِعتقاد سے نہیں کھاتا ہے اَورجو اِعتقاد سے نہیں، وہ گُناہ ہے۔
* 14:11 یَشع 45‏:23‏، یَشع 49‏:18‏ 14:21 تمہارے بھایٔی یا بہن مسیحی مُومِن بھایٔی یا بہن‏ 14:23 کچھ نُسخوں میں 16‏:25‏‑27‏ درج ہے؛ پھر ‏ 15‏:33‏ آیت آتی ہے۔‏