22
داویؔد کا عدُلّامؔ اَور مِصفاہؔ میں چلے جانا
1 اَور داویؔد گاتؔھ سے روانہ ہُوا اَور بچ کر عدُلّامؔ کے غار کی طرف نکل گیا۔ جَب اُس کے بھائیوں اَور اُس کے باپ کے گھرانے نے اِس کی بابت سُنا تو وہ وہاں اُس کے پاس پہُنچے۔
2 تمام لوگ جو مُصیبت میں تھے یا مقروض تھے یا غَیر مطمئن تھے اُس کے گرد جمع ہو گئے اَور داویؔد اُن کا سردار بَن گیا۔ اَور تقریباً چار سَو آدمی اُس کے ساتھ تھے۔
3 وہاں سے داویؔد مُوآب میں مِصفاہؔ کو گیا اَور شاہِ مُوآب سے کہا، ”کیا اِجازت ہے کہ میرے باپ اَور ماں آپ کے یہاں آکر اُس وقت تک رہیں جَب تک مُجھے مَعلُوم نہ ہو جائے کہ خُدا میرے لیٔے کیا کریں گے؟“
4 پس وہ اُنہیں شاہِ مُوآب کے پاس لے آیا اَور جَب تک داویؔد قلعہ میں رہا وہ اُن کے پاس رہے۔
5 لیکن گادؔ نبی نے داویؔد سے کہا، ”قلعہ میں مت رہو بَلکہ یہُودیؔہ کے مُلک میں چلے جاؤ۔“ پس داویؔد روانہ ہُوا اَور حِریتؔ کے جنگل کو چلا گیا۔
شاؤل کا نوبؔ کے کاہِنوں کو قتل کرنا
6 شاؤل نے سُنا کہ داویؔد اَور اُن کے آدمیوں کا سُراغ مِل گیا ہے۔ اُس وقت شاؤل بھالا ہاتھ میں لیٔے گِبعہؔ میں پہاڑی پر جھاؤ کے درخت کے نیچے بیٹھا ہُوا تھا اَور اُن کے تمام اہلکار اُس کے چَوگرد کھڑے تھے۔
7 شاؤل نے اُن سے کہا، ”سُنو اَے بنی بِنیامین کے مَردو! کیا یِشائی کا بیٹا تُم سَب کو کھیت اَور تاکستان دے گا؟ کیا وہ تُم سَب کو ہزاروں کا سالار اَور سینکڑوں کا سردار بنائے گا؟
8 کیا اُسی وجہ سے تُم سَب نے میرے خِلاف سازش کی ہے؟ جَب میرا ہی بیٹا یِشائی کے بیٹے سے عہدوپیمان کرتا ہے تو کویٔی بھی مُجھے نہیں بتاتا۔ تُم میں سے کسی کو بھی میری پروا نہیں اَور نہ ہی تُم میں سے کویٔی مُجھے بتاتا ہے کہ میرے بیٹے نے میرے خادِم کو میرے خِلاف گھات لگا کر بیٹھنے کے لیٔے اُکسایا ہے اَور وہ آج بھی یہی کر رہاہے۔“
9 لیکن دوئیگؔ اِدُومی نے جو شاؤل کے اہلکاروں کے ساتھ کھڑا تھا کہا، ”مَیں نے یِشائی کے بیٹے کو نوبؔ میں احِیملکؔ بَن احِیطوبؔ کاہِنؔ کے پاس آتے دیکھا۔
10 اَور احِیملکؔ نے اُس کے لیٔے یَاہوِہ سے دریافت کیا اَور اُسے توشہ سفر اَور گولیتؔ فلسطینی کی تلوار بھی دی۔“
11 تَب بادشاہ نے احِیملکؔ بَن احِیطوبؔ کاہِنؔ کو اَور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کو جو نوبؔ میں کاہِنؔ تھے بُلوا بھیجا اَور وہ سَب بادشاہ کے پاس حاضِر ہُوئے۔
12 تَب شاؤل نے کہا، ”اَے احِیطوبؔ کے بیٹے سُن!“
اُس نے جَواب دیا، ”اَے میرے آقا، فرمائیں۔“
13 پھر شاؤل نے اُن سے کہا، ”تُم نے یعنی تُو اَور یِشائی کے بیٹے نے میرے خِلاف سازش کیوں کی ہے کہ اُسے روٹی اَور تلوار دے کر اُس کے لیٔے خُدا سے سوال کیا، اُسی کا نتیجہ ہے کہ اُس نے میرے خِلاف بغاوت کر دی اَور میری گھات میں بیٹھا ہُواہے۔ وہ آج بھی یہی کر رہاہے؟“
14 احِیملکؔ نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”آپ کے تمام خادِموں میں سے داویؔد جَیسا وفادار کون ہے؟ وہ بادشاہ کا داماد ہے اَور آپ کے مُحافظ دستے کا سردار ہے۔ وہ آپ کے گھرانے میں بڑا قابل اِحترام سمجھا جاتا ہے۔
15 کیا اُس دِن پہلا موقع تھا کہ مَیں نے خُدا سے اُس کے لیٔے سوال کیا؟ ہرگز نہیں! لہٰذا بادشاہ اَپنے خادِم پر یا اُس کے باپ کے گھرانے میں سے کسی پر اِلزام نہ لگائیں کیونکہ آپ کا خادِم اِس سارے مُعاملہ کے متعلّق کچھ بھی نہیں جانتا۔“
16 لیکن بادشاہ نے کہا، ”اَے احِیملکؔ، تُو اَور تیرا سارا خاندان یقیناً موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے گا۔“
17 بادشاہ نے اَپنے مُحافظ دستے کے سپاہیوں کو جو پاس ہی کھڑے تھے حُکم دیا: ”جاؤ اَور یَاہوِہ کے کاہِنوں کو مار ڈالو کیونکہ اُنہُوں نے بھی داویؔد کی حمایت کی ہے۔ اُنہیں مَعلُوم تھا کہ وہ مفرور ہے پھر بھی اُنہُوں نے مُجھے نہیں بتایا۔“
لیکن بادشاہ کے اہلکار یَاہوِہ کے کاہِنوں پر ہاتھ اُٹھانے اَور اُنہیں مار ڈالنے پر رضامند نہ تھے۔
18 تَب بادشاہ نے دوئیگؔ سے کہا، ”تُو جا اَور کاہِنوں کو مار گرا۔“ لہٰذا اِدُومی دوئیگؔ گیا اَور اُنہیں مار گرایا۔ اُس دِن اُس نے پچاسی آدمیوں کو جو کتان کا افُود پہنے ہُوئے تھے قتل کیا۔
19 اُس نے کاہِنوں کے شہر نوبؔ کو بھی اُس کے مَردوں اَور عورتوں، بچّوں اَور شیرخواروں بَلکہ اُس کے گائے بَیلوں، گدھوں اَور بھیڑوں کو بھی تلوار سے تہِ تیغ کر ڈالا۔
20 لیکن ابیاترؔ جو احِیطوبؔ بِن احِیملکؔ کے بیٹوں میں سے ایک تھا بچ نِکلا اَور داویؔد کے ساتھ شامل ہونے کے لیٔے بھاگ گیا۔
21 ابیاترؔ نے داویؔد کو بتایا، شاؤل نے یَاہوِہ کے کاہِنوں کو قتل کر دیا ہے۔
22 تَب داویؔد نے ابیاترؔ سے کہا، ”اُس دِن جَب دوئیگؔ اِدُومی وہاں تھا تو مُجھے مَعلُوم تھا کہ وہ یقیناً شاؤل کو بتائے گا۔ سو مَیں ہی تیرے سارے خاندان کی موت کا ذمّہ وار ہُوں۔
23 میرے پاس رہ اَور خوف نہ کر۔ جو تیری جان کا خواہاں ہے وہ مُجھے بھی جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔ تُو میرے پاس محفوظ رہے گا۔“