6
سہیلیاں
اَے خواتین میں حسین ترین،
تمہارا محبُوب کہاں چلا گیا ہے؟
بتاؤ تمہارے محبُوب کا رُخ کس طرف تھا،
تاکہ ہم تمہارے ساتھ اُسے تلاشیں؟
محبُوبہ
میرا محبُوب اَپنے باغ میں گیا ہے۔
جہاں بلسان کی کیاریاں ہیں۔
تاکہ وہاں اَپنے ریوڑ کو چَرائے
اَور شُوشنؔ کے پھُول جمع کرے۔
میں اَپنے محبُوب کی ہو چُکی ہُوں اَور وہ میرا؛
وُہی جو شُوشنؔ کے پھُولوں کے درمیان گلّہ چرا رہاہے۔
محبُوب
اَے میری محبُوبہ، تُم تِرضاؔہ شہر کی مانند خُوبصورت ہو،
تُم یروشلیمؔ کی مانند دلکش ہو،
تُم پرچم اُٹھائے ہویٔے فَوجی دستوں کی مانند رُعب دار ہو۔
اَپنی آنکھیں مُجھ سے ہٹا لو؛
کیونکہ وہ مُجھے اَپنے بس میں کر لیتی ہیں۔
تمہارے بال بکریوں کے گلّہ کی مانند ہیں،
جو گویا کوہِ گِلعادؔ سے نیچے اُتر رہی ہُوں۔
تمہارے دانت بھیڑوں کے ایک اَیسے گلّہ کی مانند ہیں،
جِن کے بال ابھی ابھی کترے گیٔے ہُوں جو غُسل کرکے آ رہی ہُوں۔
جِن میں سَب جُڑواں بچّے ہیں،
اَور اُن میں کویٔی بھی اکیلا نہیں ہے۔
حجاب کے نیچے تمہارے گال
گویا انار کے ٹُکڑوں کی مانند ہیں۔
گو بادشاہ کی ساٹھ ملِکائیں
اَور اسّی داشتاؤں،
اَور بے شُمار کنواریاں بھی ہُوں۔
مگر میری کبُوتری، میری کامل ساتھی، بے نظیر ہے،
اَپنی ماں کی واحد بیٹی،
اَور اَپنی والدہ کی لاڈلی ہے۔
خادِماؤں نے اُسے دیکھ کر مُبارک کہا؛
ملِکاؤں اَور داشتاؤں نے اُس کی تعریف کی۔
سہیلیاں
10 یہ کون ہے جِس کا ظہُور طُلوع صُبح کی مانند ہے،
جو پُورے ماہتاب کی طرح حسین، آفتاب کی مانند درخشاں ہے،
اَور علم بردار سِتاروں کی مانند رُعب دار ہے؟
محبُوب
11 میں اخروٹ کے باغ میں گیا
تاکہ وادی میں تازہ نباتات پر نظر کروں،
اَور دیکھوں کہ کیا تاکستان میں غُنچے
اَور اناروں میں پھُول نکلے ہیں یا نہیں۔
12 مُجھے مَعلُوم ہی نہ چلا کہ کب،
میرے دِل نے مُجھے میرے اُمرا کے شاہی رتھوں پر بِٹھا دیا۔
سہیلیاں
13 اَے شُولمِیتؔ،* لَوٹ آؤ، لَوٹ آؤ؛
لَوٹ آؤ، لَوٹ آؤ، تاکہ ہم تُم پر نظر کر سکیں!
محبُوب
تُم شُولمِیتؔ کو کیوں دیکھنا چاہتی ہو
کیا وہ محنایمؔ جَیسا دو لشکروں کا رقص ہے؟
 
* 6:13 اَے شُولمِیتؔ، لفظ شُولمِیتؔ سے مُراد وہ شخص یا (عورت) ہے جو کامل ہو۔