24
پولس پر مقدمہ
پانچ دن کے بعد امامِ اعظم حننیاہ، کچھ یہودی بزرگ اور ایک وکیل بنام ترطلس قیصریہ آئے تاکہ گورنر کے سامنے پولس پر اپنا الزام پیش کریں۔ پولس کو بُلایا گیا تو ترطلس نے فیلکس کو یہودیوں کا الزام پیش کیا،
”آپ کے زیرِ حکومت ہمیں بڑا امن و امان حاصل ہے، اور آپ کی دُور اندیشی سے اِس ملک میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ معزز فیلکس، اِن تمام باتوں کے لئے ہم آپ کے خاص ممنون ہیں۔ لیکن مَیں نہیں چاہتا کہ آپ میری باتوں سے حد سے زیادہ تھک جائیں۔ عرض صرف یہ ہے کہ آپ ہم پر مہربانی کا اظہار کر کے ایک لمحے کے لئے ہمارے معاملے پر توجہ دیں۔ ہم نے اِس آدمی کو عوام دشمن پایا ہے جو پوری دنیا کے یہودیوں میں فساد پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ ناصری فرقے کا ایک سرغنہ ہے اور ہمارے بیت المُقدّس کی بےحرمتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب ہم نے اِسے پکڑا [تاکہ اپنی شریعت کے مطابق اِس پر مقدمہ چلائیں۔ مگر لوسیاس کمانڈر آ کر اِسے زبردستی ہم سے چھین کر لے گیا اور حکم دیا کہ اِس کے مدعی آپ کے پاس حاضر ہوں۔] اِس کی پوچھ گچھ کر کے آپ خود ہمارے الزامات کی تصدیق کرا سکتے ہیں۔“ پھر باقی یہودیوں نے اُس کی ہاں میں ہاں ملا کر کہا کہ یہ واقعی ایسا ہی ہے۔
پولس کا دفاع
10 گورنر نے اشارہ کیا کہ پولس اپنی بات پیش کرے۔ اُس نے جواب میں کہا،
”مَیں جانتا ہوں کہ آپ کئی سالوں سے اِس قوم کے جج مقرر ہیں، اِس لئے خوشی سے آپ کو اپنا دفاع پیش کرتا ہوں۔ 11 آپ خود معلوم کر سکتے ہیں کہ مجھے یروشلم گئے صرف بارہ دن ہوئے ہیں۔ جانے کا مقصد عبادت میں شریک ہونا تھا۔ 12 وہاں نہ مَیں نے بیت المُقدّس میں کسی سے بحث مباحثہ کیا، نہ شہر کے کسی عبادت خانے میں یا کسی اَور جگہ ہل چل مچائی۔ اِن لوگوں نے بھی میری کوئی ایسی حرکت نہیں دیکھی۔ 13 جو الزام یہ مجھ پر لگا رہے ہیں اُس کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکتے۔ 14 بےشک مَیں تسلیم کرتا ہوں کہ مَیں اُسی راہ پر چلتا ہوں جسے یہ بدعت قرار دیتے ہیں۔ لیکن مَیں اپنے باپ دادا کے خدا کی پرستش کرتا ہوں۔ جو کچھ بھی شریعت اور نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے اُسے مَیں مانتا ہوں۔ 15 اور مَیں اللہ پر وہی اُمید رکھتا ہوں جو یہ بھی رکھتے ہیں، کہ قیامت کا ایک دن ہو گا جب وہ راست بازوں اور ناراستوں کو مُردوں میں سے زندہ کر دے گا۔ 16 اِس لئے میری پوری کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہر وقت میرا ضمیر اللہ اور انسان کے سامنے صاف ہو۔
17 کئی سالوں کے بعد مَیں یروشلم واپس آیا۔ میرے پاس قوم کے غریبوں کے لئے خیرات تھی اور مَیں بیت المُقدّس میں قربانیاں بھی پیش کرنا چاہتا تھا۔ 18 مجھ پر الزام لگانے والوں نے مجھے بیت المُقدّس میں دیکھا جب مَیں طہارت کی رسومات ادا کر رہا تھا۔ اُس وقت نہ کوئی ہجوم تھا، نہ فساد۔ 19 لیکن صوبہ آسیہ کے کچھ یہودی وہاں تھے۔ اگر اُنہیں میرے خلاف کوئی شکایت ہے تو اُنہیں ہی یہاں حاضر ہو کر مجھ پر الزام لگانا چاہئے۔ 20 یا یہ لوگ خود بتائیں کہ جب مَیں یہودی عدالتِ عالیہ کے سامنے کھڑا تھا تو اُنہوں نے میرا کیا جرم معلوم کیا۔ 21 صرف یہ ایک جرم ہو سکتا ہے کہ مَیں نے اُس وقت اُن کے حضور پکار کر یہ بات بیان کی، ’آج مجھ پر اِس لئے الزام لگایا جا رہا ہے کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ مُردے جی اُٹھیں گے‘۔“
22 فیلکس نے جو عیسیٰ کی راہ سے خوب واقف تھا مقدمہ ملتوی کر دیا۔ اُس نے کہا، ”جب کمانڈر لوسیاس آئیں گے پھر مَیں فیصلہ دوں گا۔“ 23 اُس نے پولس پر مقرر افسر*افسر: سو سپاہیوں پر مقرر افسر۔ کو حکم دیا کہ وہ اُس کی پہرا داری تو کرے لیکن اُسے کچھ سہولیات بھی دے اور اُس کے عزیزوں کو اُس سے ملنے اور اُس کی خدمت کرنے سے نہ روکے۔
پولس فیلکس اور دروسلہ کے سامنے
24 کچھ دنوں کے بعد فیلکس اپنی اہلیہ دروسلہ کے ہمراہ واپس آیا۔ دروسلہ یہودی تھی۔ پولس کو بُلا کر اُنہوں نے عیسیٰ پر ایمان کے بارے میں اُس کی باتیں سنیں۔ 25 لیکن جب راست بازی، ضبطِ نفس اور آنے والی عدالت کے مضامین چھڑ گئے تو فیلکس نے گھبرا کر اُس کی بات کاٹی، ”فی الحال کافی ہے۔ اب اجازت ہے، جب میرے پاس وقت ہو گا مَیں آپ کو بُلا لوں گا۔“ 26 ساتھ ساتھ وہ یہ اُمید بھی رکھتا تھا کہ پولس رشوت دے گا، اِس لئے وہ کئی بار اُسے بُلا کر اُس سے بات کرتا رہا۔
27 دو سال گزر گئے تو فیلکس کی جگہ پُرکیُس فیستس آ گیا۔ تاہم اُس نے پولس کو قیدخانے میں چھوڑ دیا، کیونکہ وہ یہودیوں کے ساتھ رعایت برتنا چاہتا تھا۔

*24:23 افسر: سو سپاہیوں پر مقرر افسر۔