6
راہنماؤں کی خود اعتمادی اور عیاشی
کوہِ صیون کے بےپروا باشندوں پر افسوس! کوہِ سامریہ کے باشندوں پر افسوس جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ہاں، سب سے اعلیٰ قوم کے اُن شرفا پر افسوس جن کے پاس اسرائیلی قوم مدد کے لئے آتی ہے۔ کلنہ شہر کے پاس جا کر اُس پر غور کرو، وہاں سے عظیم شہر حمات کے پاس پہنچو، پھر فلستی ملک کے شہر جات کے پاس اُترو۔ کیا تم اِن ممالک سے بہتر ہو؟ کیا تمہارا علاقہ اِن کی نسبت بڑا ہے؟
تم اپنے آپ کو آفت کے دن سے دُور سمجھ کر اپنی ظالم حکومت دوسروں پر جتاتے ہو۔ تم ہاتھی دانت سے آراستہ پلنگوں پر سوتے اور اپنے شاندار صوفوں پر پاؤں پھیلاتے ہو۔ کھانے کے لئے تم اپنے ریوڑوں سے اچھے اچھے بھیڑ کے بچے اور موٹے تازے بچھڑے چن لیتے ہو۔ تم اپنے ستاروں کو بجا بجا کر داؤد کی طرح مختلف قسم کے گیت تیار کرتے ہو۔ مَے کو تم بڑے بڑے پیالوں سے پی لیتے، بہترین قسم کے تیل اپنے جسم پر ملتے ہو۔ افسوس، تم پروا ہی نہیں کرتے کہ یوسف کا گھرانا تباہ ہونے والا ہے۔
اِس لئے تم اُن لوگوں میں سے ہو گے جو پہلے قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گے۔ تب تمہاری رنگ رلیاں بند ہو جائیں گی، تمہاری آوارہ گرد اور کاہل زندگی ختم ہو جائے گی۔
رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مجھے یعقوب کا غرور دیکھ کر گھن آتی ہے، اُس کے محلوں سے مَیں متنفر ہوں۔ مَیں شہر اور جو کچھ اُس میں ہے دشمن کے حوالے کر دوں گا۔ میرے نام کی قَسم، یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ اُس وقت اگر ایک گھر میں دس آدمی رہ جائیں تو وہ بھی مر جائیں گے۔ 10 پھر جب کوئی رشتے دار آئے تاکہ لاشوں کو اُٹھا کر دفنانے جائے اور دیکھے کہ گھر کے کسی کونے میں ابھی کوئی چھپ کر بچ گیا ہے تو وہ اُس سے پوچھے گا، ”کیا آپ کے علاوہ کوئی اَور بھی بچا ہے؟“ تو وہ جواب دے گا، ”نہیں، ایک بھی نہیں۔“ تب رشتے دار کہے گا، ”چپ! رب کے نام کا ذکر مت کرنا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے بھی موت کے گھاٹ اُتارے۔“*ایسا نہ ہو کہ وہ … گھاٹ اُتارے: ’ایسا نہ ہو کہ وہ … گھاٹ اُتارے‘ اضافہ ہے تاکہ مطلب صاف ہو۔
11 کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ شاندار گھروں کو ٹکڑے ٹکڑے اور چھوٹے گھروں کو ریزہ ریزہ کیا جائے۔
12 کیا گھوڑے چٹانوں پر سرپٹ دوڑتے ہیں؟ کیا انسان بَیل لے کر اُن پر ہل چلاتا ہے؟ لیکن تم اِتنی ہی غیرفطری حرکتیں کرتے ہو۔ کیونکہ تم انصاف کو زہر میں اور راستی کا میٹھا پھل کڑواہٹ میں بدل دیتے ہو۔ 13 تم لو دبار کی فتح پر شادیانہ بجا بجا کر فخر کرتے ہو، ”ہم نے اپنی ہی طاقت سے قرنَیم پر قبضہ کر لیا!“ 14 چنانچہ رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”اے اسرائیلی قوم، مَیں تیرے خلاف ایک قوم کو تحریک دوں گا جو تجھے شمال کے شہر لبو حمات سے لے کر جنوب کی وادی عرابہ تک اذیت پہنچائے گی۔“

*6:10 ایسا نہ ہو کہ وہ … گھاٹ اُتارے: ’ایسا نہ ہو کہ وہ … گھاٹ اُتارے‘ اضافہ ہے تاکہ مطلب صاف ہو۔